سرینگر// سرینگر میں گزشتہ2برسوں کے دوران 11مرتبہ معرکہ آرائیاں ہوئیں۔3جنوری2017کوسرینگر کے مضافاتی علاقے ماچھواگلزار پورہ میں البدر کے معروف کمانڈر مظفر احمد نائیکوعرف مظہ مولوی جاں بحق ہوا جبکہ ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔یکم اپریل 2017کودن دھاڈے بائی پاس پر فوجی کانوائے پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے4اہلکاروں کو زخمی کیا گیا۔3اپریل2017 کو سرینگر جموں شاہراہ پرناز کالونی پانتھہ چوک میں سی آر پی ایف قافلے کو نشانہ بنایا گیاجس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ5زخمی ہوئے۔24جون2017 کو جنگجوئوں نے ڈی پی ایس اسکول کے قریب پانتھہ چوک میں فورسز کانوائے پر حملہ کیا جس کے دوران ایک سی آر پی آفسر ہلاک اور2جنگجو جاں بحق جبکہ3 اہلکار زخمی ہوئے۔یکم ستمبر2017 کی شام جنگجوئوں نے زیون میں پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے دوران ایک اہلکار ہلاک جبکہ نصف درجن زخمی ہوئے۔17نومبر 2017 کو جنگجوئوں نے شہرسرینگرکے مضافاتی علاقہ زکورہ میں پولیس پارٹی پراندھادُھندفائرنگ کردی ،جسکے نتیجے میں ریاستی پولیس کاایک سب انسپکٹر عمران احمد ٹاک اور عسکریت پسند مغیث جاں بحق ہوئے جبکہ ایک ایس پی او زخمی ہوگیا۔6فروری 2018کو سرینگر کے صدر اسپتال میں نا معلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی،جس کے دوران2پولیس اہلکار ہلاک جبکہ ایک لشکر جنگجوئوں ابو حنظلہ،جس کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال لایا گیاتھا،فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔13فروری2018 کو کرن نگر علاقے میں فدائین سی آر پی ایف کیمپ پر ناکام حملے کے بعد نزدیکی عمارت میں محصور ہوئے،جس میں2جنگجو جاں بحق جبکہ ایک اہلکار ہلاک و پولیس کانسٹبل زخمی ہوا۔25فروری 2018کو جنگجوئوں نے صورہ میں حریت لیڈر فضل الحق قریشی کی رہائش گاہ پر تعینات ایک اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کیا،اور اس کی بندوق لیکر بھی فرار ہوئے۔15مارچ 2018کو بالہامہ کھنموہ میں جنگجوئوں نے بی جے پی لیڈر پر حملہ کیا،جس کے دوران ایک اہلکار زخمی ہوا،جبکہ بعد میں جھڑپ کے دوران3عسکریت پسند جاں بحق جبکہ ایک اہلکار زخمی ہوا۔