سری نگر//گرمائی دارالحکومت سری نگر میں 2000 برس قبل آباد ہونے والے شہر خاص یا ڈاون ٹاون کا باب الاقبال کے نام سے دروازہ بالآخر ایک حقیقت بن گیا ہے۔ عظیم ثقافتی ورثے اور آثار قدیمہ کے تاریخی مقامات سے مالا مال شہر خاص کے لئے تعمیر کیا گیا یہ دروازہ فن تعمیر کا ایک خوبصورت نمونہ ہے جس سے پرانے شہر کی خوبصورتی دوبالا ہوگئی ہے۔ سری نگر کو دو حصوں سیول لائنز اور شہر خاص میں منقسم کرنے والے اس دروازے کی تعمیر کا کام سنہ 2011 میں شاہراہِ شہرخاص پر بابا ڈیمب علاقہ میں اُس وقت کی عمر عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس اور کانگریس مخلوط حکومت نے شروع کروائی تھی۔ شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال جو کہ کشمیر کے عظیم سپوت تھے، کے نام سے منسوب سے یہ باب ایک کروڑ 20لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس دروازے کو ایک سال کے عرصہ کے اندر تعمیر کیا جانا تھا، لیکن کام کے انتہائی سست روی کا شکار ہوجانے کی وجہ سے اس میں ساڑھے چھ برس لگے۔ بابا ڈیمب اور اس سے ملحقہ علاقوں کے شہریوں نے باب الاقبال پر گذشتہ ساڑھے چھ برس سے جاری کام مکمل ہونے پر راحت کی سانس لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ باب الاقبال کے لئے استعمال ہونے والا کنسٹرکشن مٹیریل فٹ پاتھوں اور سڑک کے کناروں پر پڑا رہتا تھا جس کی وجہ سے نہ صرف شہریوں کو عبور ومرور کے حوالے سے خاصی دقعتوں کا سامنا تھا بلکہ ٹریفک حادثات کا موجب بھی ثابت ہورہا تھا۔ تاہم مقامی شہری اب اپنے علاقہ میں ایک عالیشان دروازے کو حقیقت بنتے دیکھ کر انتہائی خوش ہیں۔ عبدالمجید نامی ایک شہری نے بتایا ’کون اپنے علاقہ میں ہیریٹج تعمیرات نہیں چاہے گا۔ لیکن یہاں کشمیر میں کوئی کام مقررہ ڈیڈ لائن تک اختتام کو نہیں پہنچایا جاتا۔ باب الاقبال کو ایک سال میں تعمیر کیا جانا تھا، لیکن ساڑھے چھ برس لگائے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا ’اب چونکہ حکومت نے سرکاری طور پر بابا ڈیمب کو شہر خاص کا گیٹ وے قرار دیا ہے، اس کو اب اس علاقہ پر خصوصی دھیان دینا چاہیے۔ بابا ڈیمب میں موجود آبی ذخائر بالخصوص براری نمبل کی صفائی کو اپنی اولین ترجیح سمجھنا چاہیے‘۔ سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) میں باب الاقبال کی تعمیر سے وابستہ عہدیداروں نے بتایا کہ باب الاقبال کو پرکشش بنانے کے لئے مخصوص قسم کی اینٹوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس پر مخصوص قسم کی ایل ای ڈی برقی لائٹیں بھی نصب کی گئی ہیں جن کا استعمال رات کے وقت کیا جاتا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ باب الاقبال کے چار دروازے ہیں جن میں سے دو گاڑیوں اور دو راہگیروں کے عبورو مرور کے لئے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ باب الاقبال کو مزید پرکشش بنانے کے سلسلے میں ابھی کچھ کام باقی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شہر خاص کے لئے تعمیراس دروازے کا مقصد کشمیر آنے والے سیاحوں کو شہر خاص کی طرف راغب کرنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ باب الاقبال کی تعمیر کا کام عظیم ثقافتی ورثے اور آثار قدیمہ کے تاریخی مقامات سے مالا مال شہر خاص کی تزئین و آرائش کے حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ باب الاقبال کا سنگ بنیاد نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و جنرل سکریٹری اور اُس وقت کے دیہی ترقی وزیر علی محمد ساگر نے رکھا تھا۔ واضح رہے کہ 2000 برس قبل آباد ہونے والا شہر خاص کشمیر میں تاریخی یادگاروں بالخصوص عبادتگاہوں کا مرکز ہے۔ شہرخاص میں پائے جانے والے تاریخی و قدیم یادگاروں میں مرکزی جامع مسجد، خانقاہ معلی، عالی مسجد اور پتھر مسجد قابل ذکر ہیں۔ یو این آئی