سرینگر //شہر سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں گندگی کے ڈھیر ہر سو دکھائی دیتے ہیں۔ سرینگر شہر کو ملک کا گندہ شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔وہیں انتظامیہ کی جانب سے گھروں سے نکلنے والے ٹھوس فضلہ کو سائنسی طور پر ٹھکانے لگانے کیلئے منظور ہوئے کلسٹروں کی تعمیر کھٹائی میں پڑی ہے ۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شہر سرینگر میں ہر روز 450 میٹرک ٹن کچرا جمع ہوتا ہے اور اس کچڑے کو جمع کرنے کیلئے یہاں 575 کچرا پوائنٹس قائم کئے گئے ہیںاور اُن کو ڈمپ کرنے کے110 جگہیں موجود ہیں ۔تاہم اُس کے باوجود بھی اس کچڑے کو کھلے عام سڑکوں اور چوراہوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ حال ہی میں مکانات و شہری معاملات کی وزارت کی طرف سے پیش کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق Swachh Survekshan 2019 میں سرینگر پورے ملک میں صفائی کے معاملے میں357 ویں نمبر پر ہے ۔2017میں ریاست کے سبھی شہروں اور قصبوں سے نکلنے والے ہزاروں ٹن ٹھوس فضلے کو سائنسی طور ٹھکانے لگانے کیلئے کلسٹروں کی منظوری سرکار کی جانب سے ملی تھی لیکن ان کلسٹروں پر کہیں پر بھی کام ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور اس طرح شہروں میں جہاں جمع کچڑے کی وجہ سے گندگیاں پھیل رہی ہیں، وہیں اُن کی شان رفتہ بھی متاثر ہو رہی ہے ۔آج بھی وادی کے شہروں وقصبوں میں صورتحال ایسی ہے کہ یہاں ہر گلی کوچے و چوراہوں پرکوڑا کرکٹ پھینک کر چلے جاتے ہیں۔
محکمہ اربن لوکل باڈیز اور میونسپل حکام جہاں شہروں اور قصبوں کو صاف ستھرا رکھنے میں ناکام ہے، وہیں لوگ بھی کسی حد تک اس کے ذمہ دار ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ پروگرام کے تحت دو سال قبل ریاست جموں وکشمیر میں ٹھوس فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے 19کلسٹربنانے کیلئے زمین کی نشاندہی کی گئی، ان 19کلسٹروں کے دائرے میں 80شہروں اور قصبوں کولانے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔ ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ ، پلوامہ ، کولگام ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ ، کپوارہ کے ڈی پی آر پر نظر ثانی بھی کی گئی ،جبکہ اننت ناگ ،کولگام اورسرینگر کے ڈی پی آر کو سرکار کی طرف سے منظوری مل گئی اور اس دوران یہ بھی کہا گیا تھا کہ اُس کا کام جلد مکمل کیا جائے گا لیکن ابھی تک نہ کلسٹر بن پائے اور نہ ہی اُس جانب کوئی دھیان دیا گیا ۔ڈائریکٹر اربن لوکل باڈیز کشمیر فاروق احمد نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں 6جگہوں پر کلسٹر تعمیر کرنے کیلئے زمین حاصل کی گئی ہے اور اُس کی ٹنڈرنگ کا کام بھی مکمل ہے بہت جلد ان جگہوں پر کام کیا جائے گا ۔شہر کے حوالے سے میونسپل کارپویشن کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ اچھن کے مقام پر سرینگر بڈگام کلسٹر جہاں پر ویسٹ انرجی پلانٹ نصب کرنا تھا، کے کام میں بجلی کے حوالے سے تاخیر ہوئی تھی۔ اس کلسٹرمیں سرینگر ، چاڑوہ ، بڈگام اور گاندربل شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیلئے 15کروڑ کا ایک پروجیکٹ سرکار کو بھیجا گیا تھا اور بہت جلد اس کو منظوری ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل حکام کی یہ کوشش رہی ہے کہ شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں ہر ممکن کوشش کی جائے ۔