فورسز کیلئے معصوموں کا خون بہانا جائز :یاسین ملک
انسانیت شرمسار ، اقوام عالم کی خاموشی افسوسناک
سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے جنوبی کشمیر خاص طور پر شوپیان ، کولگام،دیالگام اسلام آباد وغیرہ میں جاری استعمار ی جبر و تشدد جس نے ابھی تک ۱۶ معصوم کشمیریوں کی جان لینے کے ساتھ ساتھ سیکڑوں دوسروں کی بینائی اور دوسرے اعضاء کو گولیوں اور پیلٹ کی بارش سے مضروب کیا ہوا ہے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم کشمیری بھارت کے نوآبادیاتی ذہن کی حامل افواج و فورسز کے ہتھے چڑھ کر قتل اور زخمی ہورہے ہیں اور دنیا میں کوئی بھی انسان ‘انسانی خون کی اس ارزانی پرزبان نہیں کھول رہا ۔انہوں نے کہا کہ جب انسانوں کا قتل عام اور انسانی لہو کی بے توقیری قابل فخر کام قرار پائے اور وردی پوش آفیسران اس کو اہم ترین کام اور بہترین دن قرار دیتے پھریںتو ایسے معاملے کو پریشان کن اور بربریت کی انتہا کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔جان بحق کئے گئے ایک معصوم جوان زبیر احمد ترے کو بھارتی حکمرانوں انکے کشمیری ایجنٹوں اور پولیس و سول انتظامیہ کی جانب سے عسکری تحریک کی جانب دھکیلے جانے کی ایک واضح مثال قرار دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ یہ معصوم پرامن سیاسی تحریک کا حصہ تھا کہ پولیس نے اسے پتھر بازی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا اور پانچ برس کے طویل عرصے تک اسے متعدد بار پی ایس اے کا شکار بناتے ہوئے قید و بند میں رکھا ۔ اس کا ایک پی ایس اے ختم ہوجاتا تو پولیس اور سول انتظامیہ کی ملی بھگت اس پر نیا پی ایس اے نافذ کرکے اسے جیل میں سڑنے چھوڑ دیتی تھی۔ یہ بچہ جیل ہی میں جوان ہوا اور اس دوران اس کے والدین اور بھائی بہن بھی پولیس جبر اور گالم گلوچ کا نشانہ بنے رہے۔بالآخر یہ پولیس لاک اپ سے بھاگ جانے پر مجبور ہوگیا اور اس نے عسکریت کی راہ ااختیار کی جس پر اسے صرف اور صرف پولیس نے مجبور کیا۔ یاسین ملک نے کہا کہ خود انہوں نے اس بچے کے حوالے سے ماضی میں کئی بیانات جاری کئے لیکن بے ضمیر حکمرانوں کا جبر نہ تھم سکا۔ آج حالت یہ ہے کہ ظالموں نے اس بچے کی لاش اور جنازے پر بھی گولیاں اور پیلٹ برسا کر کئی کو شہید اور بیسیوں کو زخمی کردیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ زبیر احمد ترے، اشفاق احمد ملک، یاور احمد ایتو، ناظم نذیر ڈار، عادل احمد ٹھوکر،عبید شفیع ملہ،رئیس احمد ملہ، مشتاق احمد ٹھوکر، اعتماد احمد ،سمیر احمد ،اشفاق احمد پڈر، زبیر احمد پال، محمد اقبال بٹ اور معراج الدین وغیرہ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہمارے دل اپنے ان معصومین کے چلے جانے پر چھلنی اور ضمیر و جان مضروب ہیں اور ہم ان معصومین کے غم زدہ لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارے دعا ہے کہ اللہ ہمارے ان شہیدوں کا لہو قبول فرمائیں اور ہمارے ان لوگوں کہ جو بھارتی پیلٹ اور گولیوں کی دہشت گردی کا شکار ہوکر ہسپتالوں کی زینت بن چکے ہیں کو شفائے کامل و عاجلہ عطا فرمائیں۔
مظاہرین سے نمٹنے کے 2طریقہ کار
کشمیر میں گولیاں، دیگر ریاستوں میں پانی کا چھڑکائو
احمد آباد// گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ نے شوپیان میں ہوئی 4 عام شہریوں کی ہلاکت پر بی جے پی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں میںاحتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کیلئے دو الگ الگ طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں۔ سنجیو بھٹ نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’4عام شہریوں کو اُس وقت ہلاک کیا گیا جب پولیس نے پتھر پھینکنے والے مظاہرین پر گولی چلائی ‘‘۔ بھٹ نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ ’’بھارت کو اس اُمید میں نہیں رہنا چاہیے کہ کشمیری عوام اُن کے بیانیہ کے خریدار ہوں گے جبکہ کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں احتجاجی مظاہرین کے ساتھ نمٹنے کے لیے دو الگ الگ طریقے اپنائے جارہے ہیں۔‘‘۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’کشمیر میں احتجاجی مظاہرین کے لیے گولیاں اور مہلک ہتھیار جبکہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں احتجاجی مظاہرین کے لیے آنسو گیس اور پانی کا چھڑکائو۔ ان دو الگ الگ رویوں کی بنیاد پر ہم کشمیریوں کو کیسے قائل کرسکتے ہیں کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے‘‘؟
امن وامان کی بحالی کیلئے مذاکرات ناگزیر:تاریگامی
سرینگر //شوپیاں اور اننت ناگ میں ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر و ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہاکہ کشمیر میں غیر یقینیت گہری ہوتی جارہی ہے اور وقت آگیاہے کہ ہر سطح کی تمام سیاسی لیڈر شپ سیاسی درون بینی کے اقدامات کرے ۔ تاریگامی نے ہلاکتوں کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر میں اب لاشیں گنی جارہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ انسانی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیر میں امن قائم ہوسکے ۔ تاہم انہوںنے کہاکہ ہندوپاک کی سیاسی قیادت چاہے وہ حکومت ہویا اپوزیشن ، کو دیرینہ سیاسی مسئلے کے حل کیلئے سیاسی اپروچ اپناناچاہئے مگر بدقسمتی سے کشمیر ہمیشہ سے ہندوپاک مخاصمت کا میدان بنارہاہے ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ غیر یقینی صورتحال عوام میں اس غم و غصہ کا نتیجہ ہے جو یقین دہانیوںاور وعدوں پر عمل نہیں کیاگیا ۔ انہوںنے کہاکہ اس کو صرف کراس بارڈر دہشت گردی نہیں قرار دیاجاسکتا ۔ تاریگامی نے کہاکہ سول سوسائٹی کی طرف سے مذاکرات کی وکالت کئے جانے کے باوجود ہندوپاک سیاسی قیادت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ انہوںنے کہاکہ مرکز میں بھاجپا کی زیر قیادت حکومت ہر چیز کو سیکورٹی کے نکتہ نگاہ سے دیکھتی ہے اوراس کھیل میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والی کشمیرکے عوام ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح کے اقدامات سے یہ بحران مزید گہرا ہوگا اور یہ وہ وقت ہے کہ تمام قسم کی لیڈ ر شپ چاہے وہ اپوزیشن میں ہے یا حکومت میں ، بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرکے اس مسئلے کو حل کرے ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا سلسلہ ختم ہوناچاہئے ۔
’کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے نئی دہلی تاک میں رہتی ہے‘
انجینئرکا ساتھیوں کے ہمراہ لالچوک میں احتجاجی دھرنا
سرینگر//بلال فرقانی//شوپیاں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے لالچوک میں ساتھیوں سمیت دھرنا دیا۔انہوں نے کہاکہ تشدد کا ہر ایک نیا واقعہ کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو ختم کرنے کے بجائے ا سے نیا رخ دینے کا باعث بنتا ہے۔ جنوبی کشمیر کے دو اضلاع میں گزشتہ روز ہوئی ہلاکتوں اور 100کے قریب عام شہریوں کو زخمی کرنے کے خلاف عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید کی سربراہی میں لالچوک میں احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا۔انجینئر رشید اپنے ساتھیوں اور کارکنوں سمیت بعد از دوپہر ریذیڈنسی روڑ پر جمع ہوئے اور نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر’’کشمیر میں قتل عام بندکرو‘‘ کے نعرے درج کئے گئے تھے۔ریگل چوک سے مظاہرین نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پریس انکلیوں کے نزدیک پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انجینئر رشید اپنے کارکنوں اور حامیوں سمیت سڑک پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نئی دہلی پر الزام عائد کیا کہ وہ ہر وقت کشمیری شہریوں کو ختم کرنے کی تاک میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا’’جنوبی کشمیر کے قتل عام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ اصلی دہشت گرد کون ہے اور خون کا پیاسا کون‘‘۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرکے فوری مداخلت کرے اور کشمیریوں کا مزید خون بہانا بند کرانے کیلئے ہندوستان پر دبائو ڈالے ۔ انہوں نے کہا’’یہ بات اقوام عالم کو سمجھنا لازمی ہے کہ اہل کشمیر کوئی دہشت گرد نہیں اور نہ ہندوستان کے دشمن ہیں بلکہ عالمی سطح پر ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کے عوض ان کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے ‘‘۔انجینئر رشید نے ان لوگوں کی بھی مذمت کی جو مزاحمتی قیادت کو بار بار ہڑتالوں کی کال دینے کیلئے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں جب چاروں طرف’’ سرکاری دہشت گردی‘‘ عروج پر ہو اور پوری ریاست کو جیل خانہ میں تبدیل کیا گیا ہو، مزاحمتی قیادت کے پاس ہڑتال کی کال دینے کے سوا بین الاقوامی برادری کا ضمیر جگانے کیلئے کوئی دوسرا اور کوئی طریقہ نہیں ہے ۔
تاجروں کا احتجاج،پولیس نے یو این او مارچ ناکام بنایا
سرینگر//بلال فرقانی// وادی میں ہلاکتوں اور شہریوں کو زخمی کرنے کے خلاف تاجروں کے یو این او مارچ کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر سمیت ایک درجن تاجروں کو گرفتار کیا۔ تاجروں کے مشترکہ اتحاد کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے جھنڈے تلے بیسوں تاجروں نے لالچوک میں گھنٹہ گھر کے متصل جنوبی کشمیر میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے ہلاکتوں اور پیلٹ بندوق کے استعمال کے خلاف نعرے بازی کی اور بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے،جن پر’’سرکاری دہشت گردی کو بند کرو‘‘ کے نعرے درج تھے۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سربراہ حاجی محمد یاسین خان کی قیادت میں بعد میں تاجروں نے سونہ وار میں قائم اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور’’بھارت تیرے امن کا نعرہ،جھوٹا ہے،جھوٹا ہے‘‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے پیش قدمی کی۔اس موقعہ پر جب مطاہرین ریگل چوک تک پہنچے تو پولیس وہاں پہنچ گئی اور تاجروں کی پیش قدمی روکتے ہوئے حاجی محمد یاسین خان،بشیر احمد کونگہ پوش اور اشفاق مہاجن سمیت ایک درجن کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا۔اس سے قبل کشمیر اکنامک الائنس دھڑے کے چیئرمین محمد یاسین خان نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہری ہلاکتوں کو کسی بھی طور قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کشمیر میں لاشیں گرائی گئیںجبکہ پیلٹ کا بے تحاشا استعمال کیا گیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میںپوچھا کہ کھٹوعہ میں جب عصمت ریزی میں مبینہ ملوث مجرم کے حق میں جب ترنگا لہرایاگیاتو ان کے خلاف اس طرح کی کارروائی کیوں عمل میں نہیں لائی گئی؟۔انہوںنے کہاکہ حکومت کشمیری عوام کے ساتھ دوہرا معیار اپنا رہی ہے۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اس صورتحال کو فوری طور ختم نہیں کیا گیا تو تاجر احتجاجی لہر چھیڑ دینگے۔اس دوران انہوں نے عالمی بشری حقوق کی تنظیموں اور بھارت کی سیول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کو بند کرنے کیلئے حکومت پر دبائو ڈالیں۔
موجودہ صورتحال پر ایران بھی متفکر
بھارت اور پاکستان کو احتیاط برتنے کی صلاح،ثالثی کی پیش کش
سری نگر//ایران نے کشمیرکی صورتحال پرسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے پھرپیشکش کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکاحل نکالنے کیلئے ہندوپاک کے درمیان ثالثی کیلئے تیارہے۔ ایران نے اتوار کو شوپیان میں ہوئی ہلاکتوں پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہندو پاک مملکتوں پرریاست میں حالات کے ساتھ نمٹے وقت احتیاط برتنے پر زور دیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام گاسیمی نے ہندوستان اور پاکستان کی مملکتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر میں احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ ’’اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی ایسے عمل کی حمایت کرتی ہے جو ریاست جموںوکشمیر کے عوام کے مفاد میں ہو،اور جس سے کشیدگی کا ماحول ختم ہو‘‘۔ ترجمان کے مطابق ایران ’’دونوں مملکتوں کی درخواست پر ریاست میں سازگار ماحول کے قیام کی خاطر مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کی خاطر ثالثی کیلئے تیار ہے‘‘۔واضح رہے شوپیان ہلاکتوں کے پس منظر میں ایران کا بیان کافی اہمیت کا حامل مانا جارہا ہے۔
کشمیر ہلاکتوں پرآج بھدرواہ وکشتواڑ بندکا اعلان
طاہر ندیم خان
بھدرواہ //کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور گزشتہ روز جنوبی کشمیر میں شہریوں کی ہلاکتوں پر آج بھدرواہ اور کشتواڑبند کی کال دی گئی ہے ۔انجمن اسلامیہ بھدرواہ نے منگل کے روزمکمل بند کی کال دی ہے۔ادھر کشتواڑ میں مرکزی مجلس شوریٰ کمیٹی کی جانب سے منگل کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیاہے۔ انجمن اسلامیہ نے ریاستی سرکار پر آر ایس ایس ایجنڈا چلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاہے کہ حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیںاور کشمیر میں ہر روز بے گناہوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔تنظیم کے مطابق مرکزی اور ریاستی سرکار مذاکرات کا آغاز کرنے کے بجائے لوگوں کی آواز دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے وادی میں دہشت کا ماحول پیدا کیا ہے اور بے گناہوں پر بغیر کسی امتیاز کے فائرنگ کی جارہی ہے جسکی تازہ مثال شوپیاں ہلاکتیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کی کارروائیوںکو کبھی بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے انہوںنے مورخہ03۔اپریل یعنی منگل کے روز بھدرواہ میں مکمل طور پرپر امن بند کی کال دی ہے۔دریں اثناء کشتواڑ ضلع میں بھی بند رکھاجائے گا۔بند کال کا فیصلہ جامع مسجد کشتواڑ میں منعقدہ ایک اجلاس میں لیا گیا جسکا انعقاد مرکزی مجلس شوریٰ کمیٹی کے امام جامع مسجد کشتواڑ فاروق احمد کچلو کی قیادت میں کیا گیا ۔اجلاس میں ضلع بھر میں کشمیر ہلاکتوں کے خلاف ناراضگی کا اظہا رکرنے کے لئے منگل کے روز مکمل بند کا ل دی گئی۔