شوپیان+پلوامہ//جنوبی ضلع شوپیان کے مضافاتی گائوں میں بدھ کی شام شروع ہوئی مسلح جھڑپ کے دوران مظاہرین اور وفورسز کے درمیان ہوئی پر تشدد جھڑپ میں ایک18سالہ لڑکا جان بحق جبکہ دو لڑکیاں شدید زخمی ہوگئیں جنہیں انتہائی نازک حالت سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران مسلح جھڑپ میں دومقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ژھے گنڈ آدورہ شوپیان نامی دیہات میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی شروع کی ۔اس دوران ایک مکان میں موجود جنگجوئوں نے فورسز پر فائر کھول دیا جس کے بعد دونوں طرف سے زبردست گولی باری کا سلسلہ شروع ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اس مووقعے پر مختلف اطراف سے نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو شروع کیا جنہیں منتشر کرنے کیلئے فورسز نے پیلٹ اور گولیاں داغ دیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق مظاہرین کی جانب سے شدید پتھرائو کے بعد فورسز نے نوجوانوں پر راست فائرنگ کی جس کی زد میں آکر ایک نوجوان شاکر احمد میر ولد محمد یوسف ساکن ژھے گنڈزخمی ہوکر گر پڑا ۔اگر مقامی لوگوں نے اسے فوری طور اسپتال لے جانے کی کوشش کی تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا ۔فورسز کی جانب سے راست فائرنگ وپیلٹ کی زد میں آکر دو لڑکیاں بھی شدید زخمی ہوئیں جنہیں فوری طور سرینگر منتقل کیا گیا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ زخمی لڑکیوں میں ایک کی حالت نازک ہے جسے صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں علاج و معالجہ فراہم کیا جارہا ہے ۔ پرائمری ہیلتھ سینٹرواقع راجپورہ پلوامہ میں تعینات طبی ونیم طبی عملہ میں شامل کچھ ڈاکٹروں اورملازمین نے بتایاکہ بدھ کی سہ پہریہاں کم سے کم تین ایسے نوجوانوں کوزخمی حالت میں لایاگیاجن کوگولیاں لگی تھیں ۔انہوں نے بتایاکہ ان میں سے ایک نوجوان 17سالہ شاکراحمدمیرساکنہ قلم پورہ شوپیاں زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑبیٹھا۔انہوں نے بتایاکہ مذکورہ نوعمرنوجوان راستے میں بے تحاشہ خون بہہ جانے کے نتیجے میں دم توڑچکاتھااورجب ڈاکٹروں نے یہاں اُسکامعائنہ کیاتوانہوں نے اُسے مردہ قراردے دیا۔اسپتال ذرائع کے مطابق مزیددوزخمی نوجوانوں کوبھی یہاں لایاگیا۔بلاک میڈیکل آفیسرجاویداحمدکاکہناتھاکہ پرائمری ہیلتھ سینٹرراجپورہ دوزخمیوں کویہاں داخل کیاگیاجن کی حالت مستحکم ہے ۔اُدھر17سالہ شاکرکے جاں بحق ہوجانے کی خبرپہنچتے ہی شوپیان کے محصورگائوں چھے گنڈمیں صورتحال مزیدبگڑگئی اوریہاں مشتعل مظاہرین وفورسزکے درمیان جھڑپوں میں شدت پیداہوئی ۔بتایا جاتا ہے کہ علاقے میں رات دیر گئے تک مظاہرے جاری تھے۔اس دوران پولیس ذرائع کے مطابق کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی مسلح جھڑپ میں دو مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ہیں ۔مہلوک جنگجوئوں کی مکمل شناخت اگرچہ پولیس نے ظاہر نہیں کی ہے تاہم مقامی سطح پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ دونوں جنگجو مقامی ہیں اور ان میں سے ایک سمیر احمد جبکہ دوسرا فردوس احمد ہے تاہم آزادانہ ذرائع سے اسکی تصدیق نہیں ہوسکی ۔
وزیراعلیٰ کا نوجوان کے ہلاکت پراظہار افسوس
جموں/وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ضلع شوپیاں کے چائے گنڈ گائوں کے ایک نوجوان کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے اس ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ فائرنگ کے تبادلہ والے مقامات سے دور رہیں۔انہوں نے فوت شدہ فرد کے روح کی ابدی سکون کے لئے دعا کی۔
شوپیان ہلاکت پر اسمبلی میں ہنگامہ
ساگر اور حق خان نے خون خرابہ کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا
اشفاق سعید
جموں //شوپیاں میں ہوئی جھڑپ کے دوران ایک نوجوان کی ہلاکت پر قانون ساز اسمبلی میںممبران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جب نیشنل کانفرنس کے لیڈر ایم ایل اے خانیار علی محمد ساگر نے شوپیاں جھڑپ میں عام شہری کی ہلاکت پر سرکار کو بیان جاری کرنے کیلئے کہا ۔ قانون ساز اسمبلی میںبدھ کو شام دیر گئے محکمہ بازآبادکاری کے مطالبات زر پر ممبران کی بحث جاری تھی کہ اس بیچ ممبر اسمبلی خانیار اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور سرکار سے کہا کہ ہمیں مطالبات زر اور کٹ موشن نہیں چاہئے بلکہ کشمیر میں خون خرابہ بند کیا جائے ۔ اس بیچ ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور سرکار سے جواب دینے کیلئے کہا۔ اس دوران علی محمدساگر نے عبدالحق خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اُن کے اس احتجاج کا تمسخر اڑایا۔ لوگ مر رہے ہیں اور آپ ہنس رہے ہیں ،انہوں نے حق خان سے کہا کہ آپ کیوں ہنسے ،جس پر عبدالحق خان نے ساگر سے کہا کہ میں نے آپ پر نہیں ہنسا ہے، حق نے ساگر سے کہا کہ یہ بیج آپ کا ہی بویا ہوا ہے جس پر ساگر طیش میں آگئے اور عبدالحق خان پر زور زور سے برسنے لگے ۔ساگر نے حق خان سے کہاکہ یہ تباہی آپ نے لائی آپ ملی ٹنٹ تھے آپ نے یہاں تباہی لائی ،اس بیچ ممبر اسمبلی ہوم شالی بگ حق کی طرح دوڑ پڑے اور انہیں کچھ کہنے لگے جو شور شرابہ کی نذر ہو گیا ۔اپوزیشن کے ممبران شوپیاں جھڑپ میں عام شہری کی ہلاکت پر سرکار سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے ۔اس بیچ ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد گریزی ممبران سے ایپل کرتے رہے کہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں ۔ اس کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایوان میں بیان دیا جس کے بعد اپویشن نے قاتل سرکار ہائے ہائے ،نوجوانوں کی قاتل سرکار ہائے ہائے کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔