شوپیان//گنا پورہ شوپیان میں نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف ضلع شوپیان میں چھٹے روز بھی تعزیتی ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں معمول کی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ہڑتال کی وجہ سے تمام قسم کا کاروبار متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بھی رک گئی ۔ادھر پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں مسلسل چھٹے روز بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات بند رہی۔گنہ پورہ بلہ پورہ میں نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران مظاہرین نے ا سلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور مانگ کی کہ قصوروار افراد کے خلاف جلداز جلد کاروائی ہونی چاہئے۔شرمال اور میمندر میں پتھراو کے ہلکہ واقعہ پیش آے۔24جنوری کی شام کیگام شوپیان کے چھئے گنڈ نامی گائوں میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان تصادم آرائی میں دو مقامی حزب جنگجو جاں بحق ہوئے جن میںفردوس احمدلون ساکن گنو پورہ اورسمیر احمد وانی ساکن اڈو چھئے گنڈ شامل ہیں۔جھڑپ کے دوران شاکر احمد میر ساکن قلم پورہ نامی 17سالہ نوجوان گولیوں کی زد میں آکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ دو لڑکیاں شدید زخمی ہوئیں۔اس واقعہ کے بعدپلوامہ اور شوپیان اضلاع کے بیشتر قصبہ جات اور گائوں دیہات میں احتجاجی ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ حکام نے دونوں اضلاع میں موبائیل انٹر نیٹ سروس معطل کردی ۔اسی دوران 27جنوری کو شوپیان کے گنو پورہ علاقے میں فوج کے ہاتھوں دو نوجوانوں جاوید احمد بٹ ساکن بل پورہ اور سہیل جاوید لون ساکن گنو پورہ کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں دونوں اضلاع میں ہڑتال نے طول پکڑ لیا۔ اگر چہ پلوامہ قصبہ سمیت ضلع کے بیشتر علاقوں میں پانچ روزہ ہڑتال کے بعد منگل کو کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئیں تاہم شوپیان قصبہ اور ضلع کے دیگر متعدد علاقوں کے ساتھ ساتھ پلوامہ کے راجپورہ علاقہ میںمسلسل چھٹے روز بھی تعزیتی ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ان علاقوں میںدکانیں، کاروباری ادارے اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند جبکہ گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہنے کی وجہ سے بازار ویران اورسڑکیں سنسان پڑی رہیں ، البتہ بڑی شاہراہوں پر ٹریفک کی جزوی نقل و حرکت جاری رہی ۔اس دوران دونوں اضلاع کے بیشتر علاقوں میں ساتویں روز بھی موبائیل انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔تاہم کشیدہ صورتحال کے پیش نظر سرینگر اور بانہال کے درمیان دوروز تک معطل رہنے والی ریل سروس منگل کو بحال کردی گئی۔