شوپیان// شوپیان میں منگلوار کولوگوں نے بجلی کی آنکھ مچولی اورعدم دستیابی کیخلاف زبردست مظاہرے کئے ۔احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ٹیرگیس شلنگ اور لاٹھی چارج کااستعمال کیا لیکن احتجاجی مظاہرین نے پولیس پر سنگ باری کی اور الزام لگایا کہ حکومت لوگوں کو موسم سرما کے دوران بجلی کی بلا خلل سپلائی بہم رکھنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو پولیس کے ڈنڈوں کی مار کھلائی جاتی ہے۔ توصیف احمد نامی ایک شہری نے کہا’’وادی میں موسم سرما کی دستک اور سرکاری دفاتر کی جموں منتقلی کے ساتھ ہی بجلی کی آنکھ مچولی سے ہر کس وناکس پریشان ہوجاتاہے ۔ سردی کی شدت کا مقابلہ کرنے کیلئے کشمیریوں کو عصر حاضر کے جدید ترین دور میں بھی اپنے روایتی ہتھیاروں جیسے کانگڑی، پھیرن وغیرہ کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ گرمی کے جدید آلات جیسے روم ہیٹروغیرہ تو ہرگھر میں موجود ہیں لیکن ان کو چلانے کیلئے بجلی کی ضرورت ہے جو یہاں کافی مقدار میں پیدا کی جاتی ہے لیکن یہاںکے لوگوں کیلئے شجر ممنوعہ ہے ۔ اس بجلی سے بیرونی ریاستوں کے گھر روشن بھی ہوتے ہیں اور وہ سردیوں یا گرمیوں میں ہیٹر یا پنکھے وغیرہ چلاکر آرام سے زندگی گزر بسر کرتے ہیں ۔ مگر کشمیریوں کو بجلی کی عدم دستیابی کے باعث گونا گوں مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘ ۔توصیف احمد نے مزید کہا’’ بجلی کی فراہمی لوگوں کا بنیادی حق ہے اور لوگ اس کے حصول کیلئے باضابطہ فیس بھی ادا کرتے ہیں ۔لیکن یہاں زمینی صورتحال یہ ہے کہ یہاں بلا خلل بجلی کی فراہمی کیلئے لوگوں کو سڑکوں پر آکر احتجاج کرنا پڑتا ہے اور بسا اوقات بجلی کے بجائے پولیس کی مار کھا ناپڑتی ہے‘‘۔جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں منگل وار کے روز کسی حریت جماعت کی کال پر نہیں بلکہ بجلی کی غیر تسلی بخش فراہمی پر مکمل ہڑتال رہی اورلوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار پر کینہ پروری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ضلع کے لوگوں کے ساتھ تعصب اور انتقام گیری کا سلوک روا رکھتے ہوئے انہیں بجلی کی فراہمی سے محروم رکھ رہی ہے ۔ایک بزرگ شہری عبد الرحمان نے بتایا’’ میں نے اپنی زندگی میں آج تک ایسی بے ضابطہ اور بے قاعدہ بجلی سپلائی نہیں دیکھی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بجلی کٹوتی کیلئے کوئی شیڈول ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دن میں متعدد بار بجلی کٹوتی سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔ایک اور احتجاجی عبدالاحد نے کہا کہ ہم رات کو خال ہی بجلی کا دیدار کرتے ہیں دن یا شام کو تو بجلی دیکھنا ہمارے لئے کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔دریں اثنا ضلع میں احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیںجن میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔جس کے جواب میں احتجاجیوں نے سنگ باری کی ۔