شوپیان//شوپیا ن کے ایک مضافاتی علاقے میں تصادم آرائی کے دوران2جنگجو جاں بحق ہوئے۔جن میں ایک سابق فوجی اہلکار بھی شامل ہے جس نے نوکری چھوڑ کر جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی تھی۔اس دوران دونوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور ہلاکتوں کیخلاف ضلع شوپیان میں مکمل ہڑتال رہی۔گذشتہ دو روز میں ضلع میں 3جنگجوئوںاور ایک شہری کی ہلاکت ہوئی ہے۔
جھڑپ کیسے ہوئی؟
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ24سالہ ادریس احمد میر عرف چھوٹا ابرار ولد محمد سلطان ساکن صفہ نگری زینہ پورہ کی والدہ بیمار تھی، اور وہ اپنی ماں سے ملنے کیلئے اپنے ایک اور ساتھی عامر حسین راتھر عرف ابو ثوبان ولد محمد امین راتھر ساکن آونیورہ کیساتھ رات کے قریب 3بجے گھر آیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انکے ساتھ مزید دو جنگجو تھے، جو گھر کے تھوڑا دور رہے۔جب ادریس اپنی ماں سے ملاقات کر کے اپنے ساتھی کے ہمراہ گھر سے باہر نکلا تو راستے میں ہی فسٹ آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ زینہ پورہ اور78بٹالین سی آر پی ایف نے گھات لگایا تھا۔جونہی یہ دونوں جنگجو فورسز کے نرغے میں آگئے تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں یہ دونوں جاں بحق ہوئے۔اس موقعہ پر انکے ساتھ دو مزید جنگجو فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوئے۔اس ضمن میںپولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج سیکورٹی فورسز اور جموں وکشمیر پولیس نے اعلیٰ الصبح صفا نگری زینہ پورہ شوپیاں میں جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی ۔چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 2جنگجوہلاک ہوئے۔پولیس کے مطابق ادریس ایک سابق فوجی تھا۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ جھڑپ کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔
کون تھے دو جنگجو؟
ادریس احمد میر بی ایس سی سکنڈ ائر میں تعلیم حاصل کررہا تھا جب وہ فوج میں بھرتی ہوا۔12جیک لائی میں تربیت مکمل کرنے کے بعد اسکی ڈیوٹی بہار میں تھی۔رواں برس 15اپریل کو وہ کیمپ سے لاپتہ ہوا اور کچھ روز بعد اسکی بندوق کیساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔اسکے ساتھی عامر امین نے بارہویںجماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔وہ یاری پورہ میں ایک میڈیکل شاپ چلا رہا تھا۔روان برس 23مئی کو وہ لاپتہ ہوا اور جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔
نماز جنازہ
جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر ملتے ہی صفا نگری اور آونیورہ میں سینکڑوں لوگ انکے گھروں میں جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔شوپیان ضلع میں پہلے ہی کھڈ پورہ میں گذشتہ روز ایک جنگجو اور ایک شہری کی ہلاکتوں کیخلاف ہڑتال جاری تھی، میں مزید سیکورٹی بڑھا دی گئی تاہم موبائل انٹر نیٹ سروس معطل نہیں کی گئی۔ضلع میں ٹرانسپورت بند رہا اور کاروباری ادارے بھی بند رہے۔اس دوران دونوں جنگجوئوںکی لاشوں کو انکے ؒواحقین کے حوالے سی پہر قریب 4بجے انکے لواحقین کے حوالے کی گئیں۔انکی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور اسلام کے حق میں نعرے بازی کی۔دونوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں برف موجود ہونے کے باوجود لوگوں کا جم غٖیر امڈ آیا تھا اور دونوں کی 5پانچ بار جنازہ پڑھایا گیا اور بعد میں انہیںسپرد لحد کیا گیا۔ادریس کی نماز جنازہ کے موقعہ پر سید علی گیلانی نے مجمع سے خطاب کیا۔
پتھر کا جواب پیلٹ
کیموہ میں 2 نوجوان زخمی
خالد جاوید
کولگام // کولگام کے کیموہ علاقے میں فورسز پر پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر پیلٹ چلائے گئے جس کے نتیجے میں 2نوجوان شدید زخمی ہوئے ۔شام کے وقت کیموہ میں فورسز کی ایک گاڑی پر چندنوجوانوں نے پتھرائو کیا ، جس کے جواب میں پیلٹ چلائے گئے جس کے نتیجے میں فیاض احمد تانترے ساکن تولی نوپورہ اور امتیاز احمد ڈار ساکن گھاٹ کھڈونی شدید زخمی ہوئے۔امتیاز احمد کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں جسے سرینگر منتقل کردیا گیا ہے۔