پلوامہ +شوپیان//گنائو پورہ شوپیان میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے میں ایک کمسن طالب علم 5روز تک کوما میں رہنے کے بعد بدھ کی صبح زندگی کی جنگ ہار گیا ۔مذکورہ نوجوان کی موت سے گناپورہ فائرنگ واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 3تک پہنچ گئی ۔رئیس احمد گنائی ولد مرحوم محمد یوسف گنائی ساکن نارپورہ شوپیان 27 دسمبر کو گنہ پورہ شوپیان میںفوج کی جانب سے کی گئی راست فائرنگ کی زد میں آکر سر میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا تھا۔مذکورہ طالب علم کونازک حالت میں ضلع ہسپتال پلوامہ پہنچایا گیا تاہم وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے اُسے سکمزصورہ منتقل کیا۔پانچ دنوں تک کوما میں رہنے کے بعد بُدھ کی صُبح قریب چار بجے رئیس احمد زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑ بیٹھا۔رئیس احمد کی موت کی خبر سُنتے ہی ضلع شوپیان میںکہرام مچ گیا۔آس پاس کے علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ مہلوک نوجوان کے گھر پہنچ گیٔ۔جوں ہی ریٔس احمد کی میت نارہ پورہ پہنچایا گیا وہاں ہر طرف کہرام مچ گیا ۔لوگوں نے جلوس کی صورت میں ریٔس احمدکی میت کو ایک کھلے میدان میں پہنچایا جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس کا چار بار نماز جنازہ ادا کیا۔جلوس جنازہ سے ٹیلی خطاب کے دوران حُریت (گ) چیر مین سید علی گیلانی نے کہا کہ گنہ پورہ واقعہ کی جتنی بھی مذ مت کی جائے ٔ کم ہے۔شہداء کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوے گیلانی نے کہاکہ 1947سے لیکرآج تک 6 لاکھ مسلمانوں کاقتل کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ فورسز نے پہلے توچھے گُنڈعلاقے میں17سالہ نوجوان کو جاں بحق کیا جبکہ 2 کمسن لڑکیوں کو شدید زخمی کردیا جو کہ ابھی ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔لوگ ابھی اُس واقعہ کا ماتم ہی منارہے تھے کہ فورسز نے گنہ پورہ میں اندھا دُ ھند فایٔرنگ کر کے 2مزیدجوانوں کاقتل اور درجنوں کو زخمی کر دیا جن میں آج ریٔس احمد نے بھی شہادت پا لی۔ گیلانی نے کہاکہ ہمیںشہداء کے خون کے ساتھ کوئی بھی سودا نہیں کرنا چاہئے اور آنے والے انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلقات نہ رکھیں یہی سیاسی جماعتیں بھارت کے ظلم کی عکاسی کرتیہیں۔بعد میں جلوس کی صورت میں نعروں کی گونج میں رئیس احمد کو پُرنم آنکھوں سے آبائیمقبرہ میں سُپرد لحد کیا گیا۔رئیس احمد کے بھائیخُورشید احمد گنائی نیکشمیر عظمیٰکے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ تحقیقاتی کمیٹیاں پچھلے بیس سالوں سے قائم کی جاتی رہیں لیکن ابھی تک کسی بھی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے کسی بھی ملزم کو سزا نہیں ملی ۔حکومت سے ہماری یہی مانگ ہے کہ چونکہ اس قتل عام میںایف آی آر 302 کے تحت کیس پہلے ہی درج ہوچکا ہے لہٰذا ملوث فورسز اہلکاروں کی گرفتاری جلد از جلد عمل میں لائی جاے ٔ ۔مہلوک نوجوان کے افراد کنبہ کے مُطابق رئیس احمد اپنی خالہ کے گھر گنہ پورہ گیا تھا اور وہاں سے واپسیپر راستے میں فوج نے اسے دیکھتے ہی گولی مار دی اور وہ سکمز میں پانچ روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلاء رہنے کے بعد چل بسا۔شوپیان میں مسلسل سات ورز سے ہڑتال جاری ہے اور رئیس احمد کی ہلاکت کے بعد حالات پھر سے کشیدہ ہوگئے ۔میمندر اور دیگر کئی مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ کئی مقامات پر پتھرائو کے واقعات بھی پیش آئے ۔ضلع میں انٹرنیٹ خدمات ہنوز بند ہیں ۔ادھر رئیس احمد کے دم توڑنے کی خبر پلوامہ پہنچی تو وہاں مکمل ہڑتال کی گئی۔واضح رہے کہ پلوامہ میں پانچ روزہ ہڑتال کے بعد منگل کو ہی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئی تھیں لیکن شوپیان کے نوجوان کے جاں بحق ہونے کے بعد ضلع کے بیشتر علاقوں میں دکانیں، کاروباری ادارے اور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔مُرن چوک اور راجپورہ چوک کے نزدیک نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں اور انہوں نے نہ صرف احتجاجی مظاہرے شروع کئے بلکہ وہاں تعینات پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر شدید پتھرائو کیا۔جوابی کارروائی کے تحت مظاہرین پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔طرفین کے مابین پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔پر تنائو صورتحال کو دیکھتے ہوئے فورسز کی اضافی کمک طلب کرکے مختلف مقامات پر تعینات کی گئی۔
فوج نے پولیس کے سامنے اپنا موقف رکھا
سرینگر//گنہ پورہ شوپیان میں فوج کی فائرنگ سے ہوئی ہلاکتوں کے معاملے پر پولیس کی جانب سے متعلقہ فوجی یونٹ اور اسکے افسران کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کرنے کے چند روز بعد فوج نے بھی پولیس کے پاس اپنا موقف تحریرا پیش کیا ہے ،جس میں بتایا گیا ہے کہ فوج نے اپنے دفاع میں گولی چلائی جس سے ہلاکتیں پیش آئیں ۔گذشتہ روز پیش کئے گئے فوج کے موقف کے مطابق اس ورز گنہ پورہ میں سننگبازوں کے ایک گروپ نے فوجی گاڑیوں کو روکا اور شدید پتھرائو کیا جبکہ پتھرائو کی زد میں آکر زخمی ہوئے اہلکاروں کو جان سے مارنے کی کوشش کی جس پر فوج نے گولی چلائی اور گولی چلانا صرف اپنے دفاع کیلئے تھا ۔ فوج نے بتایا ہے کہ گنہ پورہ شوپیاں میں مشتعل ہجوم نے فوجی گاڑیوں پر دھاوا بولا جس دوران اُن کے ہتھیار بھی چھیننے کی کوشش کی گئی۔