سرینگر //یکم اپریل 2018کو ایک مرتبہ پھر سے سرینگر کے صدر اسپتال کا شعبہ ایمرجنسی و حادثات دن بھر آنے والے ایمبولنس گاڑیوں اور نعروں سے گونجتا رہا ۔ہوقفے وقفے سے زخمیوں کا آنا جانا رہا اور ایمر جنسی وارڈ میں تعداد بڑھتی گئی۔زخمی ہونے والے افراد میں سے دو نوجوانوں کی دونوں آنکھیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ 38نوجوانوں کی ایک آنکھ چھرے لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئی ہے۔ صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے تینوں آپریشن تھیٹروں میں جراحیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ شوپیاں میں آنکھوں پر پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے 20سالہ نوجوان سمیر احمد نے بتایا ’’ ہم جھڑپ کے مقام پر احتجاج کررہے تھے جب فورسز اہلکاروں نے ہمیں پیلٹ کا نشانہ بنایا‘‘ ۔سمیر احمد نے بتایا کہ فورسز کے نرغے میں آنے والے نوجوانوں کی جان کو خطرہ تھا اور اگر ہمارے احتجاج سے انکی جان بچتی ہے تو ہم کسی بھی جگہ پر احتجاج کرنے کیلئے تیارہیں۔ صدر اسپتال کے وارڈ 8میں داخل 8ویںجماعت کے 12سالہ طالب علم محمد علیم نے بتایا ’’میں اس مکان کے قریب رہتا ہوں ،جہاں جھڑپ ہوئی ، اور میں صبح سویرے کھیلنے کیلئے باہر آیا تھا مگر فورسز اہلکاروں نے دیکھتے ہی پیلٹ چلایا جو میری آنکھ میں جا لگا‘‘ ۔ وارڈ 8میں داخل شوب جی نامی 13سالہ نوجوان نے بتایا ’’ جھڑپ کے دوران وہ گھر کے قریب موجود پارک میں تھا جب فورسز اہلکاروں نے اس کو پیلٹ کا نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں اسکی بائیں آنکھ میں پیلٹ لگا ۔ شعبہ امراض جشم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا ’ پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کو فوراً طبی امداد فراہم کرنے کیلئے شعبہ امراض جشم نے تینوں تھیٹروں کو شروع کردیا اور تینوں تھیٹروں میں جراحیوں کا سلسلہ جاری رہا‘‘۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ شعبہ امراض چشم میں داخل کئے گئے زخمی نوجوانوں میں دو نوجوانوں کی دونوں آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں جبکہ دیگر نوجوانوں کی ایک آنکھ متاثر ہوئی ہے۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ٹاک نے کشمیرعظمیٰ کوبتایا ’’ 40نوجوانوں کی آنکھیں پیلٹ لگنے سے متاثر ہوئی ہیں جبکہ ایک نوجوانوں گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان کی دونوں آنکھیں پیلٹ لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں جبکہ39نوجوانوں کی ایک آنکھ چھروں کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران 9جولائی 2016اور 25اگست 2016کو ایک ہی دن میں 30سے زائد نوجوان پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے۔