ڈورو+کولگام+اننت ناگ// جنوبی کشمیرمیں ڈورو شاہ آباد کے مضافاتی گائوں ششتر گام میں فوج اور جنگجوئوں کے مابین معرکہ آرائی میں جیش محمد سے وابستہ2غیر ملکی جنگجو جاں بحق ہوگئے ۔اس دوران قصبہ میں انکاونٹر مخالف مظاہروں کے دوران تشدد بھڑک اُٹھا جس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ادھر اننت ناگ اور کولگام میں ہڑتال کے دوران کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔جمعہ شام دیر گئے ششتر گام گائوں میں جنگجوئوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعدفوج ،سی آر پی ایف اور ایس او جی نے علاقے کو محاصرہ میں لیا ۔ جونہی فورسز نے علاقے میں تلاشی کارروائی شروع کی تو وہاں موجود جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور فورسز پر اندھادھند فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی ۔طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی فورسز کی باری جمعیت نے گائوں کو پوری طرح سیل کرکے فرار ہونے کے راستوں پر پہرے بٹھادئے اور جنگجوئوں کے فرار ہونے کے تمام راستے بند کئے۔رات بھر آپریشن معطل کیا گیا اورسنیچر کی صبح جب روشنی کی پہلی کرن پھوٹی تو فوج نے دوبارہ آپریشن شروع کیا ۔اس بیچ گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا جس کے بعد نزدیکی باغ سے دو جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں ۔اگر چہ ابتدائی طور پر پولیس نے دونوں جنگجوئوں کا تعلق لشکر طیبہ سے بتایا تھااور انکی پہچان عاصف احمد ملک ساکن ویری ناگ اور حیدر ساکن پاکستان بتائی تھی تاہم بعد میں پولیس نے دونوں جنگجوئوں کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے انہیں جیش محمد سے وابستہ قرار دیا ۔اس بیچ انکاونٹر کے بعدڈورو ،ویری ناگ ،ششتر گام ،دیالگام،ٹول پوسٹ اور قاضی گنڈ میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی شروع کی ۔احتجاجی مظاہرین نے مشتعل ہوکر فورسز پر شدید پتھرائو کیا ،جوابی کارروائی میں فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کے لئے شدید شلنگ کی اور کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا ۔مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کی افواہ کے سبب لوگ، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، نے جنگجو کے آبائی گھر کھاگنڈ کارخ کیا اور احتجاج شروع کیا ۔تاہم بعد میں افواہ جھوٹی نکلنے کے بعد لوگوں نے مہلوک جنگجوئوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ویری ناگ چوک میں بھی لوگوں نے غائبانہ نماز جنازہ ادا کر کے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ضلع میں تمام دکانیں بند رہیں جبکہ اسکول کالج و دفاتروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی ۔انکونٹر کے سبب قصبہ میں سنیچر دوپہر تک موبائیل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی جبکہ بانہال بارہمولہ ریل سروس بھی بند کی گئی ۔اس دوران ڈورو میں مقامی ایس ایچ او فورسز اور مظاہرین کے درمیان آگئے اور نوجوانوں کو پتھرائو نہ کرنے کی صلاح دی۔جس کے بعد نوجوان منتشر ہوئے۔ادھرکولگام قصبہ میں مکمل ہڑتال رہی،جبکہ سنگبازی اور شلنگ کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ صبح قریب9بجے جب یہ خبر پھیل گئی کہ ڈورو میں2 جنگجو جھڑپ میں ہلاک ہوئے تو نوجوانوں کی ٹولیاں قصبہ کی سڑکوں پر نمودار ہوئیں،اور اسکول کے نزدیک ٹاسک فورس کیمپ پر سنگبازی کی۔اس واقعہ سے قصبہ میں کھلبلی مچ گئی،جبکہ اہلکاروں نے ٹیر گیس کے گولے داغ کر مظاہرین کو منتشر کیا۔قصبہ میں تنائو کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کالج کو بند کیا گیا۔اس دوران جو دکانیں کھل رہیں تھی وہ بھی مقفل ہوگئیں،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدرفت بھی بند ہوگئی۔ افرتفری کے ماحول میں ایک مرتبہ پھر نوجوان قاضی گنڈ اڈہ کے قریب جمع ہوئے اور وہاں پر مقیم سی آر پی ایف کے18ویں بٹالین پر سنگبازی کی۔فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اشک آور گولے داغے۔ نوجوانوں نے کولگام قاضی گنڈ سڑک پر رکاوٹیں بھی کھڑا کیں،جس کی وجہ سے ٹریفک کا سلسلہ تھم گیا۔ سنیچرسہ پہر4 بجے تک وقفہ وقفہ سے فورسز اور نوجوانوں نے کے درمیان سنگبازی اور شلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ادھر قصبے میں پرتنائو صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ سہولیات بھی شام تک منقطع رکھی گئیں۔دریں اثناء اننت ناگ میں بھی جنگجوئوں کی ہلاکت کے خلاف ہڑتال کی گئی۔اس دوران ٹریف پر جزوی اثر پڑا جبکہ دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ۔