سرینگر//ے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے شبیر شاہ پردن دھاڑے عدالت کے کمرے میں انفورسمنٹ ڈائیریکٹوریٹ کے وکیل کی طرف سے ہتک آمیز سلوک کرنے اور انہیں بھارت ماتا کی جے کہنے کے مطالبے کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ہندوستان کے ادارے اپنی اعتباریت کھو چکے ہیں اور انہیں کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور اُن کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ عدالت جہاں انصاف کی امید کی جا سکتی ہے وہاں معزز جج کے سامنے سرکاری وکیل ایسی بے ہودہ بات کرتا ہے جو کہ کسی گائوں کی پنچایت میں بھی کوئی نیم پاگل شخص بولنے سے پہلے دس مرتبہ ضرور سوچے گا ۔ متعلقہ واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ وکیل ھٰذا نے جان بوجھ کر اور ایک منصوبے کے تحت شبیر شاہ کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کیلئے ایسا کیا لیکن ایسے واقعات سے کشمیریوں کے جذبات کو توڑا نہیں جا سکتا‘‘۔انجینئر رشید نے ہندوستانی میڈیا کی طرف سے حافظ محمد سعید کے سیاسی میدان میں آنے کی اطلاعات پر شدید تنقید کو بیہودہ اور بیجا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی میڈیا کو پہلے اپنے گریباں میں جھانکنا چاہئے ۔انجینئر رشید نے کہا ’’اگر واقعی ہندوستانی سرکار اور میڈیا کو ہندوستان میں ہر پُر تشدد واقعہ کے پیچھے حافظ سعید کا ہاتھ نظر آتا ہے تو پھر انہیں اپنے ملک کے وسیع مفاد کی خاطر حافظ سعید کے پاکستان کی انتخابی سیاست میں آنے کا خیر مقدم کرنا چاہئے تھا لیکن اُن پر بیجا تنقید کرنے سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ ہندوستانی میڈیا اور سیاستدانوں کو اپنے ملک سے زیادہ ،پاکستان کو گالیاں دینے کی فکر ہے ۔ حافظ سعید کو دہشتگرد کہنے والوں کو ہرگز یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ پر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنے کا سنگین الزام لگ چکا ہے اور مودی جی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہی مسٹر امت شاہ کو اثر و رسوخ کے بل پر بری کر دیا گیا ہے ۔صورتحال یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ امریکی آج کے ان قد آور لیڈروں کو امریکہ آنے کیلئے ویزا دینے سے بھی منع کر رہے تھے۔ صرف چند دن قبل سراب الدین اور اُن کی اہلیہ کے فرضی انکاونٹر کے مجرم پولیس آفیسر ڈی جی ونزارا کو جس بے شرمی کے ساتھ رہا کیا گیا وہ ہندوستانی تاریخ کا سیاہ باب ہے ۔ اسی طرح جموں کشمیر کی اسمبلی میں بد نام زمانہ قاتلوں بشمول کوکہ پرے اور جاوید شاہ کے بہت سارے لوگوں کے داخلے پر ہندوستان میں کسی نے بھی کوئی اعتراض نہیں دکھایا جبکہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں درجنوں ایسے حضرات بیٹھے ہیں جو دہشتگردی اور مجرمانہ کیسوں میں ملوث پائے گئے ہیں‘‘۔انجینئر رشید نے کہا کہ حافظ سعید یا کسی اور کا پاکستانی سیاست میں داخلہ نہ صرف وہاں کا اندرونی معاملہ ہے بلکہ یہ فیصلہ وہاں کے لوگوں کو کرنا ہے کہ انہیں کس کا ساتھ دینا ہے ۔