نئی دہلی // انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر احمد شاہ کے رہائشی مکان کو سربمہر کردیا ہے۔یہ اقدام انکے خلاف 14سال پہلے مبینہ طور پر ملی ٹینسی اور منی لانڈرنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں اٹھایا گیا ہے۔شبیر احمد شاہ کا یہ گھر افندی باغ راولپورہ میں واقع ہے اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے اس ضمن میں ایک ایک آرڈر جاری کردیا ہے کہ اس مکان کو سربمہر کیا جائے۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد انکی اہلیہ اور بیٹیوں کے نام پر درج ہے۔اس کی قیمت25.8لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ایجنسی نے کہا ہے کہ شبیر احمد شاہ، جو اس وقت عدالت تحویل میں ہیں، اپنے ساتھی محمد اسلم وانی، جو جیش کا ایک رکن ہے، سمیت غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ایجنسی نے کہا ہے کہ شاہ ، وانی کو درمیانہ دار کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ریکارڈ کے مطابق یہ جائیداد 2005میں انکی بہن نے شاہ کی اہلیہ اور انکی بیٹیوں کو بطور تحفہ دی تھی،جو انکے نام پر انکے سسر نے 1999میںخریدی تھی۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ شاہ کے سسر اور انکی سالیوں کو متعدد بار طلب کیا گیا کہ وہ رقومات کی تفصیلات فراہم کرے، جن سے یہ جائیداد خریدی گئی تھی لیکن وہ منی ٹریل دینے میں ناکام رہے۔ایجنسی کا الزام ہے کہ شاہ ہی جائیداد کے اصلی مالک ہیں جسے غیر واضح طریقہ کار سے خریدا گیا تھا۔
کرتار پور راہداری کمیٹی میں خالصتان علیحدگی پسند
بھارت کا مذاکرات کرنے سے ا نکار
نیوز ڈیسک
نئی دہلی //بھارت نے کرتارپور راہداری پر دونوں ملکوں کے درمیان 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات موخر کردیئے اور کمیٹی میں خالصتان کے حامی اراکین کی موجودگی پر اعتراض کر کے پاکستان سے وضاحت طلب کر لی ہے۔کرتار پور راہداری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں کے وفد کی پہلی ملاقات 14مارچ کو اٹاری میں ہوئی تھی ۔اس موقعہ پر طے کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور 2 اپریل کو ہو گا جبکہ اس کے بعد 19مارچ کو دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان گفتگو ہوئی تھی جس میں راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی تھی۔تاہم اب بھارت نے کرتار پور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر اعتراضات اٹھادیئے اور واہگہ بات چیت سے پہلے اپریل کے وسط میں ماہرین کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔بھارت نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری پر بنائی گئی کمیٹی میں پاکستان نے خالصتان کے حامی سکھ اراکین کو نامزد کیا ہے۔بھارت نے پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سے کہا ہے کہ اگلی میٹنگ مناسب وقت پر بلائی جاے گی جب پاکستان بھارت کی جانب سے پیش کئے گئے اعتراضات پر مثبت جواب دیگا۔