مشتاق تعظیم کشمیری
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:’’میں نے حُضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبانُ الْمعظّم سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہ دیکھا‘‘۔(ترمذی شریف۔ 127) آپؓمزید فرماتی ہیں:’’ایک رات میں نے حضور نبی اکرم ؐ کو نہ پایا،میں آپؐ کی تلاش میں نکلی تو آپ مجھے جنت البقیع میں مل گئے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:’’بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمانِ دنیا پر تجلّی فرماتا ہے، پس قبیلۂ بنوںکلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔‘‘(ترمذی۔ 739 ) معلوم ہوا کہ شبِ برات میں عبادات کرنا، قبرستان جانا سنّت ہےلیکن اس کے ساتھ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ شعبان کی پندرہویں شب، شب برات کہلاتی ہے یعنی وہ رات جس میں مخلوق کوگناہوں سے برّی کردیاجاتاہے۔تقریباًدس صحابہ کرامؓ سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپرنزول فرماتاہے اورقبیلہ بنوںکلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتاہے۔دوسری حدیث میں ہے،’’اس رات میںاس سال پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیاجاتاہے ،اس رات میں اس سال مرنے والے ہرآدمی کانام لکھ لیاجاتاہے،اس رات میں تمہارے اعمال اُٹھائے جاتے ہیںاورتمہارارزق اُتاراجاتاہے۔اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ’’ اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے، سوائے سات اشخاص کے۔ مشرک،والدین کانافرمان،کینہ پرور، شرابی، قاتل، شلوارکوٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور۔ان سات افرادکی اس رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی، جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔حضرت علی ؓ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیاکرواوردن میں روزہ رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے کون ہےجوگناہوں کی بخشش کروائے،کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے،کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہو۔ان احادیث کریمہ اورصحابہ کرام ؓاوربزرگانِ دینؒ کے عمل سے ثابت ہوتاہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں، قبرستان جاکرمُردوں کے لئے ایصال ثواب اورمغفرت کی دعا کی جائے۔لیکن یادرہے کہ نبی کریمؐ سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شب برأت میں جنت البقیع جاناثابت ہے۔اس لئے اگرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے چلاجائے تواجروثواب کاباعث ہے،لیکن پھول پتیاں، چادرچڑھاوے اورچراغاں کااہتمام کرنااورہرسال جانے کولازم سمجھنا،اس کوشب برات کے ارکان میں داخل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔جوچیزنبی کریمؐ سے جس درجے میں ثابت ہے، اُس کواسی درجہ میں رکھناچاہئے ،اس کانام اتباع اوردین ہے۔اس رات میںنوافل،تلاوت،ذکرواذکارکااہتمام کرنےکے بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے، جس میں تنہائی مطلوب ہے، یہ خلوت کی عبادت ہے، اس کے ذریعہ انسان اللہ کاقرب حاصل کرتاہے۔لہٰذانوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھرمیں اداکرکے اس موقع کوغنیمت جانیں۔نوافل کی جماعت اورمخصوص طریقہ اپناناضروری نہیں ہے۔یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اورمیلے،اجتماع منعقدکرنے کی راتیں نہیں ہیں،بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کراللہ سے تعلقات استوارکرنے کے قیمتی لمحات ہیں، ان کوضائع ہونے سے بچائیں۔دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے۔ ایک تواس بارے میں حضرت علیؓ کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم ؐ ہرماہ، ایامِ بیض کے روزوں کااہتمام فرماتے تھے۔لہٰذااس نیت سے روزہ رکھاجائے توموجب اجروثوب ہوگا۔ ماہِ شعبان کے ان ایام میں ہی آنے والےماہِ رمضان المبارک کی انوار و تجلیات بھی سایہ فگن ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔چنانچہ ماہِ رمضان مبارک ہزار ہا برکتوں اور سعادتوں کو اپنے دامن میں لئے ہوئے ہم پر سایہ فگن ہونے ولا ہے ،لہٰذا ہر بندۂ مؤمن اپنی اپنی استعداد اور قوت کے مطابق اس مبارک مہینہ کی برکتوں سے فائدہ اٹھائیں۔ ماہ رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے اہم اور ضروری ہے کہ زندگی کی ساری کوتاہیوں ، لغزشوں ، گناہوں سے توبہ کرلی جائے ، ظاہر و باطن کو صاف و پاک کرکے رمضان المبارک کا استقبال کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا سورہ بقرہ میں ارشاد ہے: ’’اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں ، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے ، تاکہ تم پرہیزگار بنو ‘‘۔ روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے ،اس لئے اس مبارک مہینہ کا نہایت ذوق و شوق سے اہتمام کیا جائے ۔ بغیر عذرِ صحیح کے روزہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔ تراویح بھی رمضان المبارک کا خاص تحفہ ہے ، اس کا بھی اہتمام کیا جائے۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ’’رمضان المبارک کی آمد پر آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے بھی کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کرکے شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور ندا کرنے والا کہتا ہے :اے نیک بختو اور خوش نصیبو ! اعمال صالحہ کے لئے بارگاہ ِخداوندی کی طرف آؤ ، مساجد کی طرف آؤ ۔ یہی وہ ماہِ مقدس ہے، جس میں عمل قلیل پر بھی جزائے جلیل عطا کی جاتی ہے۔
روزہ میں مؤمن بندہ کو اللہ تعالی کی رضا کے لئے بھوک و پیاس برداشت کرنی پڑتی ہے ۔ روزہ قوت صبر پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ رمضان میں ایک اہم عبادت تلاوت قرآن بھی ہے، یہ نیکیوں کا مہینہ ہے، اس میں اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے ۔ اس مبارک ماہ میں اپنے نفس پر مکمل قابو رکھنا ، یعنی غصہ اور غلط الفاظ زبان سے نہ نکالنا ، اگر کوئی شخص جھگڑا کرتا ہے تو اس سے کہہ دینا کہ میں روزہ سے ہوں یا میرا روزہ ہے، اسی طرح غیر شرعی اعمال سے دور رہنا ضروری ہے ۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں ’’میں چاہتا ہوں کہ روزہ دار رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ اللہ کے راستے میں خرچ کرے ، کیونکہ رسول اللہؐ اس مبارک مہینہ میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے ۔ اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ اس مہینہ میں انسان کی ضروریات زندگی زیادہ ہو جاتی ہیں ، ہر شخص زیادہ سے زیادہ عبادت کرلینا چاہتا ہے ، جس کی وجہ سے کمائی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں اور غریبوں کے لئے تو اور بھی زیادہ۔ اس لئے مالدار کو چاہئے کہ وہ دل کھول کر اپنی دولت کا کچھ حصہ اس مہینہ میں اللہ کے راستے میں خرچ کریں ، تاکہ غریبوں کی ضروریات پوری ہوسکیں ۔حضرت عوف بن قیسؒ سے کسی نے کہا ’’آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں ، روزہ رکھنے سے اور بھی کمزور ہو جائیں گے (لہٰذا روزے مت رکھئے) ۔ آپؒ نے فرمایا ،میں ایک طویل سفر کے لئے زادِراہ تیار کر رہا ہوں ، کیونکہ اللہ تعالی کی اطاعت و فرماں برداری پر صبر کرنا زیادہ آسان ہے ، اس کے عذاب پر صبر کرنے سے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے سے عذاب میں تخفیف ہوتی ہے ، یعنی گناہ دُھلتے ہیں ۔ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کریں ، قرآن پاک رمضان المبارک میں نازل ہوا ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں قرآن پاک کا دور فرماتے تھے ۔ صدقات و خیرات کی کثرت کریں ، کیونکہ اس ماہ میں ہر عمل کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے ۔ اس مبارک ماہ میں نمازیں باجماعت پابندی سے ادا کریں ۔ ایک نماز سے دوسری نماز ، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ اور ایک رمضان المبارک سے دوسرے رمضان المبارک تک کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے، ساتھ ہی نماز تہجد کا اہتمام بھی کریں۔ کیونکہ روزہ دار کی دعاء افطار سے قبل رد نہیں ہوتی ۔ اپنے بھائیوں کو اس ماہ میں نیکی کی تلقین کرنا اور بُرائی سے روکناچاہئے۔مالک حقیقی کی عبادت کے لئے انسان میں تقویٰ پیدا ہو تو خدا کی عبادت ، اطاعت اور فرماں برداری میں لذت محسوس ہوتی ہے ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان حرام چیزوں سے اجتناب کرے اور روزہ ایسی عبادت ہے کہ کوئی دوسری عبادت اس کا بدل نہیں ہو سکتی ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شبِ برات کی فضیلت سے ہمیں روزہ رکھنے کی توفیق عطا کرے اور آنے والا ماہِ رمضان المبارک ہمارے گناہوں کی مغفرت کاباعث بن جائے۔آمین
[email protected]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شبِ برأت کی حقیقت و فضیلت اور استقبالِ ماہ رمضان