سرینگر//سرینگر جموں شاہراہ گزشتہ کئی روز سے مسلسل بند ہونے کے نتیجے میں وادی میں گوشت،میوہ اور سبزیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے،جبکہ مٹن ڈیلروں اور سبزی فروشوں کا ماننا ہے کہ قریب10کروڑ روپے کے نقصانات کا احتمال ہیں۔ گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں وادی میں گوشت، سبزیوں، میوہ،مرغ اور دیگر ضروری چیزوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے،جس کے نتیجے میں عوامی حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔مصنوعی قلت کے نتیجے میں گراں بازاری بھی عروج پھر پہنچ چکی ہے،اور سبزیوں ،پھلوں، مرغ اور گوشت کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے۔ اگر چہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے مرغ کی نئی قیمتیں طے کی ہیں،تاہم صارفین کاماننا ہے کہ شاہراہ بند ہونے کے نتیجے میں وادی میں مرغ کی قلت کے ساتھ ہی ان کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے عام لوگوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔سبزی و میوہ تاجروں کے علاوہ مرغ اور مٹن ڈیلروں کا کہنا ہے کہ شاہراہ مسلسل بند ہونے کے نتیجے میں انہیں کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سماجی میڈیا پر منظر عام پر لائے گئے ویڈیو میں صاف نظر آرہا ہے کہ وادی آنے والی ٹرکوں میں لدی ہوئے بھیڑ،بکریاں اور مرغ ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ سبزیوں سے بھری گاڑیوں میں بھی سبزی اور میوہ جات سڑ رہے ہیں۔ ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گزشتہ6 روز سے انکی گاڑیاں درماندہ ہے،اور قریب ہر ایک گاڑی میں10سے15بھیڑ ہلاک ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ اگر چہ صرف2روز سے شاہراہ پسیاں آنے کے نتیجے میں بند ہے،تاہم ہماری گاڑیوں کو گزشتہ اتوار سے اودھم پور میں روکے رکھاگیا،جس کے بعد بدھ کو انہیں آگے سفر کرنے کی اجازت دی گئی،تاہم بعد میں مطلع کیا گیا کہ شاہراہ بند ہوگئی ہے،اور بھیڑوں سے لدی گاڑیاں شاہراہ کے مختلف حصوں میں درماندہ رہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ قریب4کروڑ روپے کے نقصان کا اندازہ ہے،جبکہ امسال مٹن ڈیلروں کو25کروڑ روپے مجموعی طور پر شاہراہ بند ہونے یا اس پر روکنے سے ہوا ہے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’ اگر اتوار سے4روز تک شاہراہ کھلی تھی تو بھیڑ بکریوں اور مرغ سے لدی گاڑیوں کو روکنے کا مقصد کیا تھا؟‘‘۔ نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن فروٹ منڈی پارمپورہ کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ سبزی منڈیاں خالی ہیں،جس کے نتیجے میں عارضی قلت پیدا ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق قریب400وہ گاڑیاں درماندہ رہیں ،جن کی منزل منڈی تھی، اور قریب4کروڑ روپے کا نقصان کا احتمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات کا اصل تخمینہ گاڑیاں منڈی پہنچنے کے بعد ہی لگایا جاسکتا ہے۔