سمت بھارگو
راجوری//راجوری ضلع کے تھنہ منڈی علاقے میں واقع مشہور و مقدس درگاہ حضرت بابا غلام شاہ بادشاہ شاہدرہ شریف میں حال ہی میں دو ہالوں پر نامی تختیاں نصب کئے جانے کے بعد ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق، جموں و کشمیر وقف بورڈ کی نگرانی میں آنے والی اس درگاہ کے احاطے میں موجود دو ہالوں کو ’درخشاں‘‘ کا نام دیا گیا ہے،جن میں ایک ملٹی پرپز ہال اور دوسرا ڈائننگ ہال شامل ہے۔ دونوں مقامات پر ’درخشاں‘ کے نام کی تختیاں بھی آویزاں کی گئی ہیں۔یہ اقدام عوامی حلقوں میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ مقامی باشندوں اور مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ نام دراصل جموں و کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کے نام پر رکھا گیا ہے، جو کہ مقدس مقام کو سیاست سے جوڑنے کی ایک نامناسب اور غیر اخلاقی کوشش ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ درگاہ بابا غلام شاہ بادشاہ ایک ایسا روحانی مرکز ہے جہاں ہر مذہب و مسلک کے لوگ عقیدت و احترام کے ساتھ حاضری دیتے ہیں، اس طرح کا عمل نہ صرف درگاہ کی تقدس پر حرف لاتا ہے بلکہ عوامی جذبات کو بھی مجروح کرتا ہے۔اسلامک ویلفیئر آرگنائزیشن نے اپنے سرکاری بیان میں اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ عمل انتہائی حساسیت سے عاری ہے اور ریاست بھر کے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا ہے‘۔ تنظیم نے کہا کہ ’بابا غلام شاہ بادشاہ کی درگاہ ایک مقدس روحانی مقام ہے، اسے سیاسی شخصیات کے نام سے منسلک کرنا اس کی حرمت اور روحانیت کی توہین ہے‘۔اسلامک ویلفیئر آرگنائزیشن نے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے، تختیاں ہٹائے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے جو مذہبی اداروں کو سیاست سے آلودہ کریں۔تنظیم نے مزید کہا کہ وقف حکام کو چاہیے کہ وہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام کریں اور درگاہوں کی روحانی عظمت کو برقرار رکھیں۔دوسری جانب جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (جے کے پی ڈی پی) کے ترجمان تعظیم ڈار نے بھی درگاہ شاہدرہ شریف کے بعض بلاکس کو مبینہ طور پر بی جے پی رہنما کے نام پر رکھنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’یہ ایک شرمناک کوشش ہے جس کا مقصد ایک روحانی اور مقدس ادارے کو سیاسی رنگ دینا ہے‘۔ تعظیم دار نے مزید کہا کہ ’یہ اقدام جموں و کشمیر کے عوام، خاص طور پر پیر پنچال خطے کے باشندوں کے مذہبی جذبات کو گہرائی سے مجروح کرتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ بابا غلام شاہ بادشاہ کی درگاہ کو سیاسی چہروں سے جوڑنا اس کے روحانی ورثے اور لاکھوں عقیدت مندوں کے ایمان کی توہین ہے۔عمر عبداللہ حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے تعظیم دار نے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ، وزراء ، ایم ایل ایز اور پیر پنچال کے عوامی نمائندے بی جے پی کے سامنے مکمل طور پر سرنگوں ہوچکے ہیں‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ایسے حساس معاملے پر حکومت کی خاموشی اس کی سیاسی مفاہمت اور عوامی احساسات سے لاتعلقی کو ظاہر کرتی ہے۔‘‘پی ڈی پی ترجمان نے مطالبہ کیا کہ فوراً تختیاں ہٹائی جائیں اور وقف بورڈ و انتظامیہ درگاہ کے تقدس کو بحال کرنے کے لئے فوری کارروائی کرے۔ابھی تک وقف بورڈ کی جانب سے اس تنازعے پر کوئی سرکاری وضاحت یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔