سرینگر// حریت(ع) چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حکومت’’ پولیس حصار واپس لینے کیلئے آزاد ہے،اور اس پر سیاست کرنا بند کی جائے‘‘۔میرواعظ نے کہا ہے کہ مزاحمتی قیادت کو کمزور کرنے کیلئے ایک طرف طاقت ، قدغنوں اور ہراسانیوں کے حربے بروئے کار لائے جارہے ہیں اور دوسری طرف بدنام کرنے کیلئے ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں۔ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے آئے روز اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں کہا جارہا ہے اور بھارتی میڈیا کے ذریعے مزاحمتی قیادت کیخلاف ڈھول پیٹا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا’’پارلیمنٹ اور اسمبلی میں یہ کہا جا رہا ہے کہ آزادی پسندوں کی سیکورٹی پر لاکھوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں جبکہ اس کا واحد مقصد صرف یہی ہے کہ تحریک پسند قیادت اور عوام کے درمیان بدظنی پیدا کی جا سکے تاکہ یہاں کے عوام کی جائز آواز کو کمزور کیا جاسکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قیادت نے کھبی بھی ارباب اقتدار سے سیکورٹی نہیں مانگی ،اور نہ ہی کھبی اس کی خواہش کی۔میر واعظ نے کہا ’’میں یہ بات واضح کردوں اور یہاں کے عوام کو بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہونا چاہئے کہ ہم نے کبھی بھی حکومت سے سیکورٹی نہیں مانگی ہے اور حکومت جب چاہے تو اسکو واپس لے سکتی ہے‘‘۔انہوں نے سیکورٹی حصار سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ جب مرحوم میرواعظ مولانا محمد فاروق کو جاں بحق کیا گیا تو حکومت نے از خود ہماری رائے پوچھے بغیر سیکورٹی فراہم کی ۔ میرواعظ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ حکومت ہند لگاتار ایک منصوبے اور پالیسی کے تحت مسئلہ کشمیر کی حیثیت اور حساسیت کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اور اس کے لئے وہ یہاں کی مزاحمتی قیادت اور نوجوانوں کو مختلف حربوں سے نشانہ بنا رہی ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کو کمزور کیا جاسکے اور اس ضمن میں کئی محاذوں پر کام کررہی ہے ۔