سرینگر//سینٹرل جیل سرینگر میں قیدیوں نے کچھ ساتھیوں کو جموں منتقل کرنے،غیر معیاری کھانے کی فراہمی ،طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور ان کے کیسوں کو طوالت دینے کے خلاف غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔جیل میں مقید افراد کے گھروالوں کے مطابق 6فروری کو لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈر نوید جاٹ، جو سینٹرل جیل میں بندتھے اور جو میڈیکل چیک اَپ کیلئے ایس ایم ایچ ایس اسپتال ہتھکڑی پہنے لائے گئے تھے، کے وہاں سے ڈرامائی فرارہونے کے بعدجیل کے حالات ابتر ہوگئے ہیں۔جیل ذرائع نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے اور انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال کی وجوہات سے جیل حکام کو آگاہ کیا ہے۔جیل میں قید افراد کے گھروالوں کے مطابق نوید جاٹ کے فرار ہونے کے بعد سے جیل کو جہنم بنادیاگیا ہے۔عبدالرشید نامی ایک شخص، جس کا بیٹا سینٹرل جیل میں سزا کاٹ رہا ہے،نے بتایا ،’’میں نے ابوغریب اور گوانتا موبے کے بارے میں سنا تھا،لیکن سینٹرل جیل سرینگر کی حالت دیکھنے کے بعد مجھے نہیں لگتا کہ دنیا میں اس سے بدتر کوئی اور جیل بھی ہوگی‘‘۔رشید جو اپنے بیٹے سے دو ہفتے پہلے ملا تھا،کو پتہ چلا ہے کہ جیل میں قیدیوں کو جو کھانادیا جاتا ہے وہ مکمل طور پر ہضم بھی نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے نے مجھے بتایا کہ جیل حکام ہمارے ساتھ جانوروں جیسابرتائوکرتے ہیں اور ہمیں بنیادی طبی سہولیات جیسے سردرد،کمردرد،بدن درد،قے یا بدہضمی کیلئے معمولی ادویات بھی نہیں دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں دوسرے قیدیوں کے والدین نے بھی بتایا کہ جیل میں تقریباًسبھی قیدیوں نے غیر معینہ عرصے کی بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ تاہم جیل سپر انٹنڈنٹ مکیش کمار ککر نے کہا کہ جیل میں کوئی قیدی بھوک ہڑتال پر نہیں ہے۔ککر نے کہا’لنگر چل رہا ہے، کھانا تیار کیا جاتا ہے،لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔لیکن قیدیوں کے دیگر رشتہ داروں نے بھی وہی معملات بتائے جو رشید نے بتائے۔ایک اور قیدی، جو چھ سال سے یہاں بند ہے، کے والد نے کہا کہ اسکے بیٹے نے اس سے کہا کہ ہڑتال جائز ہے اور ان معاملات کے خلاف ہے جن میں قیدیوں کو جموں یا ریاست سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ قیدیوں کو غیر معیاری کھانا دیا جاتا ہے اور طبی امداد تو سرے سے ہی نہیں دی جاتی۔انہوں نے مزید کہا’’ میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ بہت سارے قیدیوں کو عدالتوں میں حاضر نہیں کیا جاتا اوران کیلئے موزون طریقے سے انصاف کی فراہمی نہیں کیہو پاتی۔جیل کے ایک ذرائع نے کہا کہ تین قیدیوں کو کسی بھی وجہ کے بغیر جموں منتقل کیا گیا۔انکا صرف یہ قصور تھا کہ انہوںنے قیدیوں کیساتھ کئے جارہے برے سلوک کیخلاف آواز اٹھائی تھی۔انہوں نے مقررہ تاریخوں پر سماعت اور جیل میں فراہم کئے جارہے کھانے کے معیار پر بات کی تھی۔نوید جٹھ کے فرار ہونے کے بعد ریاست کے جیلوں کی حفاظت کا جائزہ لیا گیا تھا جس کے دوران یہ بات سامنے لائی گئی کہ سرینگر سینٹرل جیل سب سے زیادہ غیر حفاظتی جیل ہے، جس کیی دیواریں خستہ ہیں جنہیں ٹھیک نہیں کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات دلباغ سنگھ کی سربراہی میں کمیٹی نے سفارشات پیش کی تھیں کہ معروف قیدیوں کو وادی سے باہر لیا جائے جن میں ڈاکٹر محمد قاسم اور محمد شفیع شریعتی شامل ہیں۔دونوں کو بعد میں جموں منتقل کردیا گیا۔ایک اور ذرائع نے کہا کہ سینٹرل جیل سے مارچ کے مہینے میں مرحلہ وار طریقے سے بیس قیدیوں کو منتقل کردیا گیا۔ دلباغ سنگھ کی سربراہی کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی تھی کہ جیل یا سرینگر کے کسی بھی اسپتال میں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہ کی جائے بلکہ پولیس اسپتال میں قیدیوں کو اس مقصد کی خاطر لایا جائے۔