جکارتہ/ ریو اولمپک کھیلوں کی سلور فاتح ہندستان کی پی وی سندھو نے پیر کو 18 ویں ایشیائی کھیلوں کے بیڈمنٹن مقابلے کے خواتین کے سنگلز گولڈ میڈل میچ میں پہنچ کر تاریخ رقم کی اور یہ کامیابی حاصل کرنے والی وہ پہلی ہندستانی کھلاڑی بن گئیں جبکہ سائنا نہوال کو سیمی فائنل میں ہار کر کانسی کا تمغہ سے اکتفا کرنا پڑا۔ سندھو ہندستان کی پہلی بیڈمنٹن کھلاڑی بن گئی ہیں جنہوں نے ایشیائی کھیلوں کے فائنل میں داخلہ پایا ہے ۔ انہوں نے خواتین کے سنگلز سیمی فائنل مقابلے میں بھاری جوش اور ہندستانی حامیوں کے سامنے دوسری سیڈ جاپان کی اکانے یاماگوچی کے خلاف 66 منٹ تک چلے دلچسپ مقابلے کو 21-17، 15-21، 21-10 سے جیت لیا۔ سائنا کو ٹاپ سیڈ چینی تائی پے کی تائی جو ینگ کے ہاتھوں مسلسل گیموں میں 17-21، 14-21 سے شکست کھانی پڑی اور کانسہ سے اکتفا کرنا پڑا۔ سندھو کے فائنل میں پہنچنے اور سائنا کو کانسی ملنے سے ہندوستان کا ایشیائی کھیلوں کے سنگلز میچ میں گزشتہ 36 برسوں کی تمغے کی خشک سالی کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔ سید مودی نے آخری بار 1982 کے نئی دہلی ایشیائی کھیلوں میں مردوں کے سنگلز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ دنیا کی تیسرے نمبر کی کھلاڑی سندھو نے یاماگوچی کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے برابری کی ٹکر دکھائی ۔ سندھو نے پہلا گیم جیتا لیکن یاماگوچی نے دوسرے گیم میں کہیں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا اور 8-10 سے سندھو سے پچھڑنے کے بعد مسلسل ہندستانی کھلاڑی کو غلطی کرنے کے لئے مجبور کیا اور 11-10 اور 16-12 سے برتری حاصل کرلی۔ سندھو پر دباؤ بڑھتا گیا اور ایک وقت یاماگوچی نے اسکور 17-14 پہنچا دیا اور پھر 20-15 پر کھیل پوائنٹ جیت کر 21-15 سے گیم جیتا اور اسکور 1-1 سے برابر پہنچا دیا۔ فیصلہ کن گیمز اور بھی دلچسپ رہا جس میں سندھو نے مسلسل چار پوائنٹس لیتے ہوئے 7-3 کی برتری بنائی۔ فیصلہ کن گیم میں بریک کے وقت سندھو 11-7 سے برتری پر تھیں۔ اس برتری سے سندھو کا حوصلہ مسلسل بڑھتا جا رہا تھا اور انہوں نے 50 شاٹ کی طویل ریلی جیت کر 16-8 کی برتری حاصل کرلی۔ اتنا پچھڑنے کے بعد یاماگوچی کیلئے واپسی کرنا مشکل ہو گیا۔ سندھو نے 20-10 کے اسکور پر زبردست اسمیشس لگایا اور میچ ختم کر دیا۔ میچ جیتتے ہی سندھو نے اس جیت کا جشن منایا۔ تیسری سیڈ کھلاڑی کے سیمی فائنل مقابلہ جیتنے کے ساتھ ہی اسٹیڈیم میں بیٹھے لوگوں نے تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے ساتھ ان کی جیت کا خیر مقدم کیا۔ سندھو کا میچ میں کوچ پلیلا گوپی چند اور ہندستانی خیمے کے تمام کھلاڑیوں نے مسلسل جوش بنائے رکھا۔ گوپی چند میچ کے بیچ بیچ میں سندھو کو حکمت عملی سمجھاتے رہے کہ انہیں جاپانی کھلاڑی کو کہاں غلطیاں کرنے پر مجبور کرنا ہے ۔ سندھو نے کوچ کی بات پر مکمل عمل کیا اور مقابلے کو شاندار انداز میں جیت کر ہندستاونی خیمے میں خوشی کی لہر دوڑا دی۔