محمد تسکین
بانہال // جموں سرینگر قومی شاہراہ پر رام بن کے سیری علاقے میں جمعرات کی صبح تعمیراتی کمپنی کا ایک مزدور مٹی کے تودے کے نیچے آکر لقمہ اجل بن گیا جبکہ رامسو اور شیربی بی کے نزدیک سڑک ڈھہ جانے اور تازہ پسیوں کی شکل میں کشتواڑی پتھر کے مقام پر اوپرکی پہاڑ ی نیچے آئی جس کی وجہ سے جمعرات چوتھے روز بھی ٹریفک کی آمد و رفت بند رہی تاہم شام پانچ بجے سے شاہراہ کو قال آمدورفت بنا یا گیا ۔ سیری رام بن کے مقام پر دیشپال ساکن اترپردیش، اپنے کیمپ سے نزدیکی کمپنی کے باورچی کھانے( میس) میں ناشتہ کرنے کی غرض سے جا رہا تھا تو اسی دوراناوپر سے مٹی کا ایک بھاری تودا گر آیا جس کی زد میں آکر مزدور ہلاک ہوگیا ۔
پولیس نے قانونی لوازمات کے بعد لاش کو کمپنی کے سپرد کیا ۔ادھربدھ کی دوپہربعد کچھ وقت تک جزوی طور بحال کرنے کے بعد قومی شاہراہ پر رامسو اور شیربی بی کے نزدیک سڑک کے نکل جانے اور تازہ پسیوں کے گر آنے کی وجہ سے چوتھے روز بھی ٹریفک بند رہا۔پیر کی صبح چار روز سے شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد مسافر گاڑیوں کو نگروٹہ ، ادہمپور ، چینینی ، ناشری ، رام بن ، رامسو ، بانہال اور قاضی گنڈ میں روک دیا گیا تھا جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مجبور مسافروں نے بانہال اور سنگلدان سے ریل سروس کے ذریعے اپنی اپنی منزلوں کا رخ کیا ۔درماندہ مسافروں کے بھاری رش کی وجہ سے سینکڑوں مسافر وں کو ٹرین میں بھی جگہ نہیں ملی۔ ایس ایس پی ٹریفک روہت بسکوترا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ بدھ بعد دوپہرشاہراہ کو درماندہ ٹریفک کے قال بنا کر جزوی طور بحال کیا گیا تھا لیکن شام کو کشتواڑی پتھر کے نزدیک تازہ پسیاں گر آئیں اور جمعرات کی صبح رامسو کے ہنگنی علاقے میں سڑک کا ایک حصہ اس وقت ڈھہ گیا جب اوپری پہاڑی کھسک کر نیچے آگئی، جو اپنے ساتھ درخت اور بھاری پتھر لے آئی۔ انہوں نے کہا کہ کشتواڑی پتھر کے قریب بحالی کا کام دوپہر تک مکمل کیا گیا تھا تاہم رامسو کے ہنگنی علاقے میں پہاڑی کو کاٹ کر شاہراہ کو کشادہ کرکے دوبارہ قابل آمد ورفت بنایا گیا ۔ ایس ایس پی ٹریفک نے مزید بتایا کہ شاہراہ کی بحالی کے بعد جکھینی ، ادہمپور ، رام بن ، بانہال اور قاضی گنڈ سے مسافر بردار ٹریفک کو بحال کیا گیا ہے۔