ترال//ترال کے سیر جاگیر علاقے میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان اچانک آمنا سامنا ہونے کے دوران مختصر جھڑپ ہوئی جس میں حزب المجاہدین سے وابستہ ایک17سالہ کم عمر جنگجو مارا گیا جسکے بعد کئی مقامات پر پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے ۔مذکورہ کم عمر جنگجو مئی میں سیموہ ترال میں جھڑپ کے دوران زخمی ہوا تھا جسے بعد میں لوگوں نے بچا لیا تھا۔عین شاہدین کے مطابق قصبہ ترال سے آٹھ کلومیٹر دور سیر جاگیر ترال میں سوموار سہ پہر ساڑھے چار بجے فوج کےRR 42آر آر کے ینگونی س کیمپ ے وابستہ ایک گشتی پارٹی چوپان محلہ سر جاگیر ترال میں داخل ہو کر گائوںمیں گھوم رہی تھی جس کے دوران مذکورہ محلہ کے نزدیک جنگل میں موجود جنگجوئوںنے خود کو گھیرے میںپاکر فوجی پارٹی پر فائرنگ کر کے فرار ہونے کی کوشش کی جس کے جواب میں فوج نے جوابی فائرنگ کی۔ فوج نے علاقے میں مذیدکمک طلب کر کے جنگلات سمیت پورے علاقے کو سیل کیا ۔ اگر چہ فائرنگ کا سلسلہ کچھ دیر کے بعدرک گیا ۔ فائرنگ کرنے والے جنجگوئوں نے لرو کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی جہاں لرو اور سیر کے درمیان 17سالہ جنگجو عادل حمید چوپان ولد عبد الحمید چوپان ساکن چوپان محلہ لرو جاگیر ترال کی لاش پڑی ہوئی پائی گئی۔ مقامی ذرائع کے مطابق دل بیمار تھا جس کی وجہ سے وہ فرار نہیں ہوسکا اور گولیوں کی زد میں آگیا۔ معلوم ہو اہے کہ عادل اپنے دوست فیضان کیساتھ 5مارچ 2017کو جنگجوئوں کے ساتھ ایک ساتھ شامل ہوا تھا اور آج تک حزب کے ساتھ علاقے میں سرگرم تھا ۔وہ کئی بار جھڑپوں کے دوران فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوا تھا۔ عادل حمید 5 مئی کو معروف حزب کمانڈر سبزار احمد بٹ اور فیضان کے ساتھ سیموہ علاقے میں جھڑپ میں محصور ہوا تھا اور جس مکان میں سبزار اور فیضان کو فورسز نے جاں بحق کر کے زمین بوس کیا تھا ،عادل اسی مکان کی ایک الماری میں خود بچانے میں کامیاب ہوا تھا جسکو بعد میں مقامی لوگوں نے جھڑپ کے بعد وہاں سے نکالا تھا ۔ عادل حمید کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا جبکہ لرگام کے مقام پر فورسز کی واپسی پر نوجوانوں نے پتھرائوکیا جہاں فوج نے ہوائی فائرنگ بھی کی ۔ اس دوران بٹہ گنڈ علاقے میں بھی پتھرائو کا واقعہ پیش آیا ۔