سرینگر//وزیر اعلیٰ نے سکاسٹ میں زیادہ فصل دینے والے نمائشی و آزمائشی ہند۔ڈینمارک سیب کے باغ کا افتتاح کیا۔ اُنہوں نے کوالٹی اننالسس لیبارٹری کا بھی معائینہ کیا اور یونیورسٹی کیمپس میں لڑکیوں کیلئے ہوسٹل عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیراعلیٰ نے کیمپس میں سیب کا پودا لگا کر علامتی طور نمائشی سیب کے باغ کا افتتاح کیا۔ وزیر برائے زراعت غلام نبی لون ہانجورہ ، وزیر برائے باغبابی سید بشارت بخاری اور سیکرٹری باغبانی اس موقعہ پر موجود تھے۔محبوبہ مفتی نے تجرباتی میدان کا معائینہ کرنے کے دوران سائنسد انوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ ،جوکہ یونیورسٹی کی پرو چانسلر بھی ہیں ، نے ریزیڈیو اینڈ کوالٹی اننالسس اور پیسٹ ریزیڈیو اننالسس لیبارٹریوں کا بھی معائینہ کر کے وہاں جاری سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔محبوبہ مفتی نے یونیورسٹی انتظامیہ کو لیبارٹری اور فیلڈ کے مابین خلا کو پُر کر کے تحقیقی نتائج متواتر کسانوں کے ساتھ بانٹنے پر زور دیا۔ کیمپس کے دورے کے دوران انہوںنے طالبات کے لئے ہوسٹل بلاک کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا ۔اس سہ منزلہ عمارت پر 5.30کروڑ روپے کی لاگت آنے کا تخمینہ ہے ۔وزیر اعلیٰ نے ہوسٹل عمارت کی بروقت تکمیل کی ہدایت دی تاکہ طالبات کے مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔ انہوں نے عمارت کی تعمیر مقامی فنِ تعمیر کو ملحوظ نظر رکھ کر، کرنے کی ہدایت دی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نذیر احمد نے انہیں نمائشی سیب باغ کے خدو خال کے بارے میں جانکاری دی۔وائس چانسلر نے انہیں مطلع کیا کہ کیمپس میں چھوٹے بڑے 111 تحقیقاتی پروجیکٹوںپر کام جاری ہے اور 18.93کروڑ روپے کی مالیت کے 32نئے پروجیکٹ شروع کئے جارہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے چاول ، مکئی ، گیہوں اور دیگر فصلوں کی 12 نئی قسمیں جاری کی ہیں ۔اس کے علاوہ بڈگام ،بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں مُشکہ بُدج کی کاشت اور گریز اور سونہ مرگ میںپشمینہ بکری کو پالنے کاکام شروع کیا گیا ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ یونیورسٹی نے ملحقہ علاقوں میں زرعی اراضی کی صحت و ذرخیزی سے متعلق سروے کا کام مکمل کیا ہے اور سفیدوںکے نر جنس تیار کرنے کا عمل بھی جاری ہے جس سے پولن الرجی کا کوئی خطرہ نہیں رہے گا،اس کے علاو ہ یونیورسٹی وادی میں غیر موسمی سبزیوں کی کاشت پر بھی کام کر رہی ہے اور فی الوقت کسانوں کے لئے موسم سے متعلق پندرہ روزہ ایڈوائزری جاری کی جارہی ہے۔وائس چانسلر نے وزیر اعلیٰ کو مطلع کیا کہ وادی کشمیر میں یونیورسٹی کے مختلف کیمپسوںمیں اس نوعیت کے پانچ مزید ہوسٹل عمارات پر کام جاری ہے۔سینئر سائنسدان ، فیکلٹی ممبران ، متعلقہ افسران اور سکالر وں کے علاوہ ترقی پسند کسانوں کی بھاری تعداد اس موقعہ پر موجود تھی۔