عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//الیکٹورل بانڈ کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچا ہے۔ اس بار عدالت میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا چندہ ضبط کیا جائے۔ اس عرضداشت میں 2018 کے الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضداشت میں دلیل دی گئی ہے کہ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے دیا گیا 16518 کروڑ روپے صرف چندہ نہیں تھا۔ یہ ایک ایسا لین دین تھا جس کے ذریعے سیاسی پارٹیوں اور کارپوریٹ ڈونرس کے درمیان مبینہ طور پر پرافٹ ایکسچینج (منافع کا تبادلہ) کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ میں یہ عرضداشت کھیم سنگھ بھاٹی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 15 فروری کو ’ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز‘ بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو منسوخ کر دیا کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 19 کی خلاف ورزی تھی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس عدالت نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو فیصلے کی تاریخ سے انتخابی بانڈ جاری نہ کرنے اور 12 اپریل 2019 سے فیصلے کی تاریخ تک خریدے گئے تمام بانڈ کی تفصیلات کو پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا پیسہ نہ ’چندہ‘ تھا اور نہ ہی ’رضاکارانہ تعاون‘۔ بلکہ یہ سرکاری خزانے کی قیمت پر ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے ’کسی چیز کے بدلے کچھ دینے‘ کے ذریعے مختلف کارپوریٹ گھرانوں سے ’کچھ لینا اور کچھ دینا‘ تھا۔