سرینگر// حریت(ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں اور تعذیب خانوں میں سالہا سال سے مقید سینکڑوں کشمیری حریت پسند نوجوانوں اور سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کو حقوق بشر کے عالمی اداروں کیلئے چشم کُشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیلوں اور تعذیب خانوں میں مقید ان لوگوںکو جرم بے گناہی کی پاداش میں مسلسل نظر بند رکھ کر ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔میرواعظ نے عید الاضحی کے مقدس موقعہ پر ان قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں ان قیدیوں کے ساتھ نہ صرف غیر انسانی برتائو روا رکھا جارہا ہے بلکہ ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دینے کیلئے عدالتوں میں کئی پیشیوں پر پیش کرنے میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کو لمبی مدت تک جیلو ں میں بند رکھنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے اور حکومت ہندوستان اور ا سکے ریاستی اتحادی کشمیریوں کے جذبہ مزاحمت کو توڑنے کیلئے اس طرح کے غیر جمہوری ہتھکنڈے بروئے کار لارہی ہے ۔ میرواعظ نے بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوںNIA اورED کے ذریعہ متعدد کشمیری رہنمائوں ، کارکنوں اور تاجر برادری سے وابستہ افراد کو مسلسل حراست میں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے نہ تو کشمیری مزاحمتی قیادت کوخوفزدہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ان کو اپنے مبنی برحق جدوجہد سے دستبردار کرایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ NIA اور ED کی آڑ میں کشمیری حریت پسندقیادت کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا عمل اصل میں RSS کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت یہاں کی مزاحمتی تحریک کو طاقت کے بل پرکچلنااور مزاحمتی قیادت کو زیر کرنا مقصود ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ اور سیاسی حیثیت اور ہیئت کو تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سیاسی قیادت مسئلہ کشمیر جیسے سیاسی اور انسانی مسئلہ کو سیاسی طور حل کرنے کے بجائے طاقت کی بولی بولنے میں یقین رکھتے ہیں جو ان کی غیر حقیقت پسندانہ روش کی عکاس ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں اور مزاحمتی قائدین اور کارکنوںکو جھوٹے اور من گھڑت کیسوں میں پھنسا کر نہ تو یہاں کی مزاحمتی قیادت اور عوام کو اپنے مبنی بر حق موقف سے دستبردار کیا جاسکتا ہے اور نہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت اور ہیئت کے حوالے سے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکتی ہے اور وقت آگیا ہے کہ حکومت ہندوستان سیاسی جرأت مندی سے عبارت اقدامات اٹھائے اور مسئلہ کشمیر سے جڑے فریقین کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔دریں اثنا حریت ترجمان نے سرکردہ مزاحمتی خاتون رہنما سیدہ آسیہ اندرابی اورفہمیدہ صوفی کی عدالتی احکامات کے تحت رہائی کے بعد پھر گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ پہلے ہی کئی جسمانی عارضوں میں مبتلا ہیںاور انہیں مزید قید و بند میں رکھنا ان کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے ۔ترجمان نے کہا کہ عدالتی احکامات کے تحت رہائی کے بعد ان کی دوبارہ گرفتاری کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے اور اس طرح کے حربے سراسر سیاسی انتقام گیری کے مترادف ہیں۔ترجمان نے سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کو تھانہ شیرباغ اسلام آباد میں مسلسل حراست میں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صحت پہلے سے ہی بہت خراب ہے اور ان کو سرکاری حکام کی جانب سے علاج و معالجہ سے روکنا نہ صرف ان کی زندگی سے کھلواڑ کے مترادف ہے بلکہ ان کو بار بار گرفتار کرکے مقید رکھنا سرکاری دہشت گردی کا بدترین مظاہرہ ہے۔