سرینگر // نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کے روز سیاحوں سے متعلق اپنے ایک ٹویٹ کو حذف کردیا۔ انہوں نے کہا ’ٹویٹر پر لوگوں نے مجھ سے کہا کہ ٹائمز آف انڈیا میں سری نگر ڈیٹ لائن کے ساتھ شائع ہونے والی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔ اس کودیکھتے ہوئے میں اپنے ٹویٹ کو حذف کررہا ہوں‘۔ مسٹر عبداللہ نے حذف کئے جانے والے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سیاحوں کو نشانہ بنانے والے سنگباز کشمیریوں کے دوست اور خیرخواں نہیں ہیں۔ انہوں نے اِن کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی حمایت کی تھی۔ عمر عبداللہ نے کشمیر میں سیاحوں پر سنگبازی سے متعلق ٹائمز آف انڈیا میں چھپی خبر کی کٹنگ ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا ’یہ سنگباز کشمیریوں کے دوست اور خیرخواں نہیں ہیں۔ یہ سخت قانونی کاروائی کے مستحق ہیں۔ یہ ہمارا مہمانوں کے ساتھ پیش آنے کا طریقہ نہیں ہے‘۔ انہوں نے اس ٹویٹ کو حذف کرنے کے بعد لکھا ’یہ خبر ہندوستان کے ایک معتبر اخبار (ٹائمز آف انڈیا) کے دہلی ایڈیشن کے صفحہ اول پر شائع ہوئی ہے‘۔ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی یوتھ لیڈر وحیدالرحمان پرہ کے ٹویٹ ’یہ دکھی کی بات ہے کہ آپ (عمر عبداللہ) نے ایک بے بنیاد، بدنام کرنے والی اور تمام کشمیریوں کی شبیہ خراب کرنے والی خبر کو فروغ دینا ضروری سمجھا‘ کے ردعمل میں لکھا ’میں نے اپنے ٹویٹ کو حذف کردیا ہے۔ اگر یہ خبر واقعی بے بنیاد ہے تو امید کرتا ہوں کہ کل کے ٹائمز آف انڈیا کے صفحہ اول پر ہمیں معذرتی بیان دیکھنے کو ملے گا۔ میں بڑی خوشی کے ساتھ اس کی فوٹو کو ٹویٹ کروں گا‘۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات دیر گئے سنگبازوں کے حملے میں ابو ظہبی سے تعلق رکھنے والے دو خواتین سیاح زخمی ہوئیں جنہیں علاج ومعالجہ کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ میں پیش آئے ایسے ہی ایک واقعہ میں اترپردیش سے تعلق رکھنے والی دو خواتین سیاح زخمی ہوئی تھیں۔ بتادیں کہ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی گذشتہ رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں غیرملکی اور خواتین سیاحوں کے خلاف تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ رپورٹ میں وادی کشمیر کو خواتین سیاحوں کے لئے محفوظ ترین جگہ قرار دیا گیا ہے۔