پرویز احمد
سرینگر //محکمہ فوڈ سیفٹی نے جموں و کشمیر میں 9روز میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ضبط کئے گئے 13000کلو بوسیدہ گوشت کے 38نمونوں کو ٹیسٹنگ کیلئے نیشنل فوڈ لیبارٹری دلی بھیج دیا ہے۔ فوڈ سیفٹی کمشنر سمتیا سمرتی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ فوڈ سیفٹی قوانین کے تحت بوسیدہ گوشت فروخت کرنے والے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے گا۔ سمرتی نے بتایا کہ ابتک محکمہ نے 38نمونوں کو ٹیسٹنگ کیلئے نیشنل فوڈ لیبارٹری بھیج دیاہے جن کی رپورٹیں 14دنوں میں آنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی فوڈ لیبارٹری کیساتھ رابطے میں ہیں اور 14روز میں رپورٹیں پہنچنے کی امید کی جاسکتی ہے۔سمرتی نے بتایا’’ رپورٹیں موصول ہونے کے بعد تمام قصورواروں کے خلاف فوڈ سیفٹی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے قوانین کے تحت کام کررہی ہے لیکن فوڈ سیفٹی محکمہ ان پر اپنے قوانین کے تحت بھی کیس درج کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر نہ صرف 2لاکھ روپے جرمانہ اور 3ماہ کی قید کی سزا ہوگی بلکہ ہر قانون کی ہر ایک شق کی خلاف ورزی پر الگ الگ کیس درج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لیبلنگ، تاریخ، کمپنی کا نام نہ ہونا، بوسیدہ غذا بھیجنے کیلئے الگ الگ قانونی شقیں ہیں اور ہر شق کے تحت ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ رپورٹوں کی بنیاد پر ہی کیس درج ہونگے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس نے جموںو کشمیر میں ابتک قصوار افراد کے خلاف 3ایف آئی آر درج کئے ہیں جن میں جموں میں 2جبکہ کشمیر کے زکورہ علاقے میں سن شائن نامی کمپنی چلانے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر فوڈ ہلال احمد میر نے کہا کہ اب ہم بہت جلد گوشت اور چکن پروسس کرنے والوں کے خلاف ایڈوائزری جاری کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈوائزری میں تمام قوائد و ضوابط وضع کئے جائیں گے اور اس کے بعد ملوثین کے خلاف کارروائیوں کا دوسرا دور شروع ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایڈوائزری پر عمل کرنا لازمی ہوگا اور کہیں پربھی فوڈ پروسسنگ یونٹ اس ایڈوائزری کے خلاف ورزی نہیں کرسکتا ۔