عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/سپریم کورٹ نے پیر کے روز ہندوستانی فوج کے بارے میں مبینہ توہین آمیز بیان کے معاملے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں زیر التواء مجرمانہ ہتک عزت کی کارروائی پر روک لگا دی۔جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس آگسٹائن جارج مسیح پر مشتمل بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد یہ روک لگائی۔ تاہم، عدالت نے درخواست گزار راہل گاندھی کے تبصرے پر سرزنش کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وہ ایسے معاملات پارلیمنٹ میں اٹھانے کے بجائے سوشل میڈیا پر کیوں اٹھا رہے ہیں؟بینچ نے مسٹر گاندھی کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ایک سچے ہندوستانی ہیں تو آپ کو ایسی باتیں نہیں کہنی چاہئیں ۔
عدالت نے 2022 کے اس معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی کارروائی پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت تین ہفتے بعد کرے گی۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما راہل گاندھی نے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اپنی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
الزام ہے کہ راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران اروناچل پردیش کے تناظر میں چینی افواج سے موازنہ کر تے ہوئے ہندوستانی فوج پر ایک توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔
بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے سابق ڈائریکٹر ادے شنکر شریواستو نے 16 دسمبر 2022 کو کانگریس رہنما راہل گاندھی کے خلاف مبینہ توہین آمیز تبصرے کے سلسلے میں شکایت درج کرائی تھی۔
سپریم کورٹ کی راہل گاندھی کے خلاف ہتکِ عزت کارروائی پر روک
