سرینگر//بالغ شوہرکے نابالغ بیوی کیساتھ جماع کوجُرم قراردیتے ہوئے خبردارکیاہے کہ کسی بھی مردکی ایسی حرکت عصمت دری تصورکی جائیگی ۔ شادی شدہ مردوزن کے جسمانی تعلقات کے حوالے سے بدھ کے روزسپریم کورٹ آف انڈیاکے ڈبل بینچ نے ایک غیرمعمولی فیصلہ سنادیا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے اس اہم فیصلے میں کہا کہ18سال سے کم عمر کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنا عصمت دری ہے۔خبررساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم ’انڈپینڈنٹ تھاٹ‘ کی جانب سے دائر عرضی کی فیصلہ کن سماعت کے بعدسپریم کورٹ کے جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا پرمشتمل دورکنی بینچ نے یہ فیصلہ صادرکردیا کہ18 سال سے کم عمریعنی نابالغ بیوی کے ساتھ مردیعنی شوہرکا جسمانی تعلق قائم کرنا جرم ہے۔خیال رے غیرسرکاری تنظیم نے سپریم کرٹ میں دائر اپنی عرضی میں کہا تھا کہ 18سال سے کم عمر کی نابالغ بیوی کے ساتھ جماع کو جرم قرار دیا جائے۔ ایک اندازے کی مطابق اس وقت ملک میں نابالغ بیویوں کی تعداد دو کروڑ ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ نابالغ بیوی کیساتھ جماع یعنی جسمانی تعلق کوآئندہ ریپ یعنی عصمت دری تسلیم کیا جائے گا۔عدالت کے مطابق نابالغ بیوی ایک سال کے دوران اس کے خلاف شکایت درج کرا سکتی ہے۔خیال رہے کہ عصمت دری کے متعلق انڈین پینل کوڈ یعنی تعزیرات ہند کی دفعہ 375 میں ایک استثنی ہے جس کے مطابق ازدواجی عصمت ریزی Marital Rape کو جرم نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن اب 18 سال سے کم عمر کے معاملے میں یہ استثنی نہیں رہا،یعنی اگر شوہر اپنی نابالغ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے جسمانی تعلق قائم کرتا ہے تو یہ جرم ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں بلوغیت یا بالغ قرار دئیے جانے کی عمر18 رکھی گئی ہے اور سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس میں کمی نہیں کی جا سکتی۔