سرینگر//مزاحمتی جماعتوں نے آستان پورہ سویہ بُگ کے بزرگ شخص سید حبیب اللہ کی فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ظلم و جبر کی انتہا قرار دیا ہے۔ حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ ”بھارت کے فوجی اہلکار کشمیر میں عام لوگوں کے جان ومال کے لئے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں اور یہ اہلکار بندوق کے دہانے اس طرح اندھا دھند کھول رہے ہیں جیسے کہ وہ ایک شکار گاہ میں شوق کے طور پر شکار کھیل رہے ہیں جس سے قتل وغارت گری کے اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں“۔گیلانی نے بزرگ نہتے شہری سید حبیب اللہ کو راست فائرنگ کرکے مارنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی کسی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے سے تحقیقات کرانے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے غمزدہ خاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ گیلانی نے آرمی اور پولیس کے وضاحتی بیان کو یک مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان مرتکبین کو بچانے کے لیے دئے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی بھی اس طرح کے واقعے میں نہ انصاف ہوا ہے اور نہ کسی ملوث کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جانا ممکن ہوا ہے۔ گیلانی نے بزرگ شہری کو مارنے کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری فورسز کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے عام نہتے شہریوں کونشانہ بنارہی ہے اور سرکاری ظلم و ستم کا یہ سلسلہ یہاں دہائیوں سے جاری ہے۔پیپلز پولٹیکل فرنٹ چیئرمین محمد مصدق عادل نے کہاکہ” سید حبیب اللہ کی ہلاکت کا واقعہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں کشمیر میں تعینات فورسز نے کسی عام شہری کوذہنی طور پر معذور شخص قراردیتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کیا ہو“۔انہوںنے کہاکہ یہاں اس واقعہ میں فوج نے ایک نہایت ہی مفلس مزدور جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی غرض سے گھر سے نکلاہواتھا اور موقعہ پر روزی روٹی کی تلاش میں سرگرداں تھا ، کو پہلے گولی ماردی اورپھر اسے اس بنیاد پر ذہنی مریض قرار دیا کہ اس کے بدن پر موسم کے مطابق لباس پہنا ہوا نہیں تھاجب کہ مقتول کے ورثاءنے فورسز کی اس دلیل کو مسترد کیا ہے کہ وہ کسی ذہنی مرض میں مبتلا تھا۔ عادل نے فورسز کے اس بے معنٰی منطق پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے حد درجہ مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات حقوقِ انسانی سے وابستہ عالمی و مقامی اِداروں کے لئے لمحہ فکریہ اور باعث خفت بھی ہئے کہ اب مظلوم اہل کشمیر کو مختلف بہانوں کی آرڈ لیکرمارا جانا فورسز کا روز مرہ کا مشغلہ بن گیا ہے۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے کہا ہے کہ بھاری فوجی جماﺅ نے کشمیر کو ایک ایسا خطہ بنایا ہے جہاں زندگی گذارنا بڑا مشکل بن گیا ہے۔ان باتوں کا اظہار فریڈم پارٹی کے ایک وفد نے کیاجس نے سویہ بگ جاکر مرحوم سید حبیب اللہ کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت پرسی و ہمدردی کا اظہار کیا۔وفد کی سربراہی انجینئر فاروق خان کررہے تھے۔سید حبیب اللہ کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کو انسانی حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے وفد نے کہا کہ وردی پوش اہلکاروں کو اُن کی من مرضی کے مطابق صفحہ ہستی سے مٹانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ نئی دلی میں بیٹھے انسانی حقوق کے کارکنوں اور دفاع کرنے والے کشمیری عوام پر ہورہے انسانیت سوزمظالم پر خاموش تماشائیوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ بھارتی میڈیا فورسز کے ہر ظالمانہ و جابرانہ اقدام کا دفاع کرکے زخموں پر نمک پاشی کا کام انجام دے رہا ہے۔سالویشن مومنٹ کا وفد غازی جاوید بابا کی قیادت میں جس میں مختار احمد،فیاض احمد، وانی ارشاد اور محمد ایوب شامل تھے،سوئیہ بگ بڈگام گیا اور لواحقین سے تعزیت پرسی کی۔انجمن شرعی شیعیاں سربراہ آغا حسن نے سویہ بگ بڈگام کے ایک ذہنی مریض کو فورسز کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کے سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ” مقتول شخص کی حرکتوں اور اس کی حلیے سے یہ اندازہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا کہ مقتول شخص ایک ذہنی مریض ہے مگر مقتول کشمیری تھا اس لئے اس کو گولیوں کا نشانہ بنانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی گئی“۔ پیپلز فریڈم لیگ کے چیف آرگنائزر امتیاز احمد شاہ نے سید حبیب اﷲ کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں فورسز کو کشمیر میں نوجوانوں کو دن کے اجالے میں راست فائرنگ سے مارنے کی کھلی چھوٹ ہے وہیں یہاں کے عمر رسیدہ بزرگ بھی ظلم و جبر کے شکار بنے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں فورسز نے افسپا کا سہارا لیکر کشمیریوں کوبلا جواز مارنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ تحریک مزاحمتکے چیئرمین بلال احمد صدیقی کی قیادت میں وفد نے سویہ بگ بڈگام جاکر اہل خانہ کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ بلال صدیقی نے کہا کہ خصوصی اختیارات کے رہتے ہوئے ہر روزکشمیریوں کا خون بہانا معمول بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکمرانوں کی ایماءپر فوج 1947 سے ہی ماردھاڑ اور ظلم و جبر کی پالیسی پر عمل پیراہے ۔وفد میں بلال احمد صدیقی کے علاوہ شیخ مصعب، ریاض احمد اور رفیق احمد بھی شامل تھے۔ مسلم کانفرنس کے چیرمین شبیر احمد ڈار، محاذ آزادی کے صدر محمد اقبال میر ، ینگ مینز لیگ کے چیرمین امتیاز احمد ریشی، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیرمین محمد آحسن انتو اور تحریک استقامت کے چیرمین غلام نبی وار نے بڈگام میں فورسز کے ہاتھوں ایک ذہنی طور پر بیمار شخص کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا جہاں پر ایک ذہنی طور بیمار محفوظ نہیں تو پھر عام آدمی کہاں محفوظ ہے۔