سرینگر//جنوبی کشمیر کے درگڈ سوگن اور کچھ ڈورو شوپیان کے علاوہ اسلام آباد(اننت ناگ) کے دیالگام علاقوں میں 3علیحدہ علیحدہ خونین معرکہ آرائیوں میں12مقامی عسکریت پسند جاں بحق جبکہ 3فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔ اس دوران 2جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ ڈورو میں صرف 4جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی ہیں ۔اس دوران احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی فائرنگ میں4شہری ہلاک جبکہ پیلٹ و ٹیر گیس شلنگ کے نتیجے میں130کے قریب زخمی ہوئے۔
درگڈ سوگن
پہاڑی ضلع شوپیاں میں اتوار کو ہر سو آہ و فغان اور جنازوں کے مناظردیکھے گئے۔ضلع کے درگڈ علاقے میں شبانہ جھڑپ کے دوران 7عساکر جان بحق ہوئے،اور اس دوران2مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ذرائع کے مطابق رات کے3بجے طرفین میں جھڑپ ہوئی جو اتوار صبح10بجے تک جاری رہی۔پولیس کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند علاقے میں3بھائیوں کے مکانوں میں چھپے ہوئے تھے،جن میں ایک پولیس افسر کا مکان بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قریب6بجکر30منٹ پر جنگجو مکان سے باہر آئے اور نزدیکی باغ میں داخل ہوئے،جہاں سے انہوں نے محاذ سنبھالتے ہوئے فوج پر فائرنگ کی۔اس دوران جھڑپ میں تمام7 مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے۔جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت حزب المجاہدین کے زبیر احمد ترے شوپیان، اشفاق احمد ملک پنجورہ،یاور ایتو ساکن صف نگری،ناظم نذیر ڈار ساکن ناگی بل امام صاحب،عادل احمد ٹھوکر،عبیدشفیع ملہ ساکن ترنج اور رئیس احمد ٹھوکر ساکن مل ڈیرہ کے بطور ہوئیں۔ یہ تمام جنگجو شوپیاں کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ ذرائع کے مطابق جائے جھڑپ کے نزدیک مشتاق احمد ٹھوکر نامی ایک شہری بھی گولی لگنے سے اپنے مکان کے اندر جاں بحق ہوئے۔
کچھ ڈورو
شوپیاں سے چند کلو میٹر دور کچھ ڈورہ گائوں میں ایک اور معرکہ آرائی ہوئی جو پورا دن جاری رہی۔ذرائع کے مطابق فوج،فورس ز اور تاسک فورس نے مصدقہ اطلاع ملنے پر علاقے کا محاصرہ کیا،جس کے دوران جنگجوئوں اور فوج کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی۔معلوم ہوا ہے کہ طرفین کے درمیان دن بھر گولیوں کا تبادلہ جاری رہا،جس کے دوران خود کار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا،جس کی وجہ سے پورا علاقہ گولیوں کی گن گرج سے گونج اٹھا۔دن بھر جاری رہنے والی جھڑپ میں4جنگجوجاں بحق ہوئے،جبکہ جھڑپ میں3فوجی اہلکار ہلاک اور کئی ایک زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہوئے جنگجوئوں کی شناخت اعتماد احمد امشی پورہ،سمیر احمدہیلو اور اشفاق احمد پڈر ساکن پڈرپورہ شوپیاں کے بطور ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے3عسکریت پسندوں کی نعشیں برآمد ہوئی،اور بعد میں ملبہ ہٹانے کے دوران مزیدایک عدم شناخت نعشیں برآمد ہوئی۔اس جھڑپ میں2مکانات زمین بوس بھی ہوگئے۔دونوں جھڑپوں میں فوج کی44,اور34آرآر کے علاوہ ٹاسک فورس اور سی آر پی ایف نے حصہ لیا۔اس جھڑپ کے دوران مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے دوران ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے تین زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھے۔ایک زخمی زبیر احمد پال ساکن گوپال پورہ امام صاحب کولگام اسپتال میں دم توڑ بیٹھا جبکہ محمد اقبال بٹ صورہ اسپتال میں چل بسا اور معراج الدین میر سرینگر لیجانے کے دوران پلوامہ میں دم توڑ بیٹھا۔جھڑپ کے دوران لوگوں نے جائے وقوع پر حملہ کیا جس کے دوران ملبے کے نیچے چھلے بیٹھے دو جنگجو زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ایک جنگجو کی لاش لوگ زندہ سمجھ کر شوپیان اسپتال لے آئے جس کے فوراً بعد اسپتال پر فورسز نے دھاوا بول دیا اور اندھا دھند فائرنگ کے علاوہ شدید شلنگ کی۔اس سے قبل جب شوپیان کے جنگجو کمانڈر زبیر احمد ترے کی نماز جنازہ عید گاہ شوپیاں میں پڑھائی جارہی تھی تو ہزاروں لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی جس میں قریب20 افراد کو چوٹیں آئیں۔
دیالگام
اسلام آباد(اننت ناگ) کے دیا لگام میں دوران شب معرکہ آرائی کے دوران ایک مقامی جنگجو جاں بحق ہوگیا جبکہ ایک کو گرفتار کیا گیا ۔پولیس کے مطابق دیالگام میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج ،ایس او جی اور سی آر پی ایف نے ہفتہ و اتوار کی درمیانی رات اسد اللہ خان نامی شخص کے مکان کو گھرے میں لیا۔ اس بیچ مکان کے اندر چھپے جنگجوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی گئی ،جس کے جواب میں ایک جنگجو افراد خانہ کے ہمراہ باہر آیا اور اپنے آپکو فورسز کے حوالے کیا تاہم دوسرے جنگجو نے فورسز کی پیش کش کو ٹھکرا یا ،اگر چہ مذکورہ جنگجو کوآمادہ کر نے کے لئے اسکے ماں باپ کو بھی لایا گیا تاہم جنگجو اپنی بات پربضدرہا۔جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم ہوا جو دیر رات گئے تک جاری رہا ۔ا س بیچ فورسزنے مکان کو دھماکوں سے زمین بوس کر دیا ۔ جس کے سبب مکان پوری طرح تباہ ہوگیا جبکہ مکان کے صحن میں کھڑی ماروتی کار زیر نمبر JK03 2725و اسکوٹی زیر نمبر JK03F 09325جل کر راکھ ہو گئے ۔معرکہ آرائی کے دوران روف احمد کھانڈے ولد بشیر احمد کھانڈے ساکن دھرنہ ڈورو نامی جنگجوجاں بحق ہو گیا ۔اس دوران جنگجوں کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد جائے موقع پر پہنچی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔مہلوک جنگجوکی نماز جنازہ3مرتبہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ مہلوک کو دوپہر بعد آبائی قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا ۔
شہری ہلاکتیں
فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ کی خبریں گشت کرنے کے ساتھ ہی کچھ ڈورہ میں مرد و زن گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔عینی شاہدین کے مطابق اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے مظاہرین نے جب جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو،پولیس اور فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے۔طرفین میں جھڑپ کے دوران مظاہرین نے سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے پیلٹ اور گولیوں کا استعمال کیا جس میں 80 نوجوان زخمی ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق کچھ ڈورہ شوپیان میں جاں بحق ہوئے نوجوان جن میں رئیس احمد اور یاور احمد شامل ہیں کوجونہی اپنے آبادئی علاقوں میں پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا ۔ اس دوران مرد و زن کی ایک بڑی تعداد اپنے اپنے گھروں سے باہر آگئی اور فورسز کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل مرد و زن نے اسلام اور آزادی کے حق میں زور دار نعرے بلند کئے۔ اس دوران جھڑپ کے مقام پر نوجوانوں کے علاوہ خواتین نے بھی احتجاج کیا جن کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ فورسز نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس اور پیلٹ کا سہارا لیتے ہوئے عوام کو جھڑپ کے مقام سے پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کیں۔ دن بھر درگڈ اور کچھ ڈورہ میں جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں میں قریب130شہری زخمی ہوئے۔