سرینگر//ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص سوائن فلو کا شکار ہے تواس پر دل کا دورہ پڑنے اور سٹروک ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا ہے کہ جو لوگ فلو کو معمولی سردی، ناک کا بہنا اور بدن درد کرنا جیسی علامات سمجھتے ہیں وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لندن سکول آف ہائیجین اور ٹروپیکل میڈیسن نے اس بات کا پتہ لگایا ہے کہ حرکت قلب بند ہونا اور دماغ کی نس پھٹ جاننے کے واقعات میں اضافہ ہوا جب تحقیق میں شامل لوگوں کا مشاہدہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کے ابتدائی دنوں میں حرکت قلب بند ہونے کے امکانات 5گنا بڑھ جاتے ہیں جبکہ دماغ کی نس پھٹنے کے واقعات میں بھی پہلے تین دنوں کے اندر 3گنا اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ فلو کی وجہ سے نسوں میں چربی جمع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چربی دماغ کی نسوں اور دل میں جمع ہوجاتی ہے اور نسوں میں خون کی ترسیل کو روک دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے ایام میں کشمیر میں حرکت قلب بند ہونے اور دماغ کی نسیں پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ فلو بیماری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردی کے ایام میں فلو اور سٹروک کے علاوہ حرکت قلب بند ہونے سے روکنے کیلئے فلو مخالف قطرے لینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں نے سوائن فلو مخالف قطرے لگائے ہیں ان میں 55فیصد حرکت قلب بند ہونے اور سٹروک سے بچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین اکتوبر میں ہی لینا بہتر رہتا ہے تاہم یہ جنوری اور اسکے بعد بھی لوگوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی وائرل تھیرپی کا استعمال سے حرکت قلب بند ہونے اور سٹروک کے خطرات کم ہوجاتے ہیںجو مرد و خواتین کو معذور بنانے میں انتہائی اہم کرداد ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں ابتک 13افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ ابھی بھی مریضوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔