مینڈھر +نوشہرہ//ہفتہ کے روز بھی حد متارکہ کے آر پار بھاری گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجہ میں مزید تین شہری زخمی ہو گئے ہیں۔ضلع پونچھ کے مینڈھر سیکٹر میں کرشنا گھاٹی جب کہ ضلع راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں جمعہ کی رات سے ہفتہ کی صبح تک شدید گولہ باری ہوئی ، نصب شب کے قریب ایک گولہ رہائشی مکان میں آگرا جس کے نتیجہ میں تین افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ شب جھلاس کے سلہوتری گائوں میں پیش آئے ایسے ہی واقعہ میں دوکمسن بچے اور ان کی والدہ ہلاک ہو گئی تھی جب کہ بچوں کا والد شدید زخمی ہوا ہے ۔بھاری گولہ باری کی وجہ سے یہ زخمی رات بھر اپنے گھر پر پڑے رہے اور انہیں کوئی طبی امداد فراہم نہ کی جاسکی ،ہفتہ کی صبح ہی انہیں پرائمری ہیلتھ سنٹر منکوٹ منتقل کیا جا سکا جہاں ڈاکٹروں نے ان تینوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد مینڈھر کے سب ضلع ہسپتال منتقل کیا ۔ بلاک میڈیکل آفیسر مینڈھر ڈاکٹر پرویز احمد خان نے زخمیوں کی شناخت زرینہ بی زوجہ محمد شبیر ، اس کا بیٹا آزاد احمد اور بیٹی زاہدہ خاتون ساکنان گھانی منکوٹ کے طور پر کی۔انہوں نے بتایا کہ مابعد زرینہ اور زاہدہ کو ضلع ہسپتال راجوری ریفر کر دیا گیا ہے ۔ نوشہرہ سیکٹر میں بھی دوپہر 12:30آر پار فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو تین گھنٹے تک چلتا رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ بھاری شلنگ بھی کی گئی اور کئی گولے رہائشی علاقوں کے آس پاس گرے جس سے لوگوں میں زبردست دہشت پائی جاتی ہے ۔ ہفتہ کے روزکنٹرول لائن پر سلوتری کے 45نفوس پر مشتمل10 کنبوں کو گورنمنٹ سکول کنیاں میںقائم عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا ۔ادھرپاکستان نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر نکیال سیکٹر میں دونوں ملکوں کے درمیان ہوئی گولہ باری کے دوران پاکستانی فوج کے دو اہلکار اور دو شہری جاں بحق ہوئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق جابحق ہونے والوں میں حوالدار عبدالرب اور نائیک خرم شامل ہیں۔پاک فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جوابی کارروائی کے نتیجے میں بھارتی فوجی چوکیوں کونشانہ بنایا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی ان بلا اشتعال کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ روزپاکستا نی زیرانتظام کشمیر میں ایک نوجوان جاں بحق اور3 افراد زخمی ہوئے۔حکام کے مطابق مذکورہ جانی نقصان ضلع کوٹلی میں ہوا جہاں فائرنگ کا سلسلہ صبح سے رکا ہوا تھا لیکن دوپہر میں بھارت کی جانب سے بھاری گولہ باری کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔