سنیاس کا مطلب دنیا وی عیش وعشرت کوتیاگ کرکے سادگی سے زندگی گزارنا اور لوگوں کو بھی اس کادرس دیناہوتاہے لیکن ہمارے ملک میں سنیاسی کا جدید ترین مطلب بالکل اس کے برعکس ہے یعنی عیش و عشرت اور اربوں روپیوں کی دولت ، محل نما آشرم ، سونا چاندی کے خزانے اور کچھ خود ساختہ سنیاسی بابائوں کے لئے تو جنسی انارکیت بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں فی الحال بابا رام دیو سب سے بڑے بابا بن کر اُبھرے ہیں جو اپنے خیالات ، زبان اور چال ڈھال سے بھی مرکزی حکومت کے سب سے قریبی تصور کئے جاتے ہیں۔ بطور یوگا ٹیچر سے اپنے کیرئیر کی شروعات کرتے ہوئے بابا رام دیو اب پانچ ہزار کروڑروپے سے زائد کی ملکیت والی کمپنی کے سرپرست اعلیٰ بن گئے ہیں۔ جسم پر زعفرانی لنگی، زعفرانی تولیہ، بڑی بڑی مونچھیں ، چمچاتی آنکھ اور اپنے جسم کو یوگا کے نام پر ٹیڑھا میڑھا کر تا یہ یوگا کرداب کارپوریٹ گھرانوں کو ٹکر دینے لگاہے۔ شروع میں چابیس چینل، آستھا چینل پریوگا سکھایا، پھر اپنی شناخت ہندو مذہبیت کے پرچارک والی بنائی۔ 2014 ء انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کے ہم نشین ہو کراُن کے لئے اشتہار کیا ۔کالے دھن معاملہ کو لے کر تقریباً ہر چینل پر چھائے رہے۔ کانگریسی حکومت کے خلاف آندولن کیا مگررام لیلا گراؤنڈ میںجب پولیس ایکشن ہواتو خاتون کے لباس میں بھاگ کھڑے ہوئے اور اب اپنی پسندگی حکومت بننے کے بعد یہی زیڈ سیکورٹی ملنے پر سنیاسی بابا لاکھوں کے ’’سر کاٹنے‘‘ کی باتیں زبان کے چٹخاروں میں بلا خوف وخطر کررہے ہیں۔ با با رام دیو کی قائم کردہ پتنجلی آیوروید لمٹیڈ نے دو بھارت نژاد و برطانوی شہریوں ساروان اور سنیتا پودار کے چند کروڑروپیوں کی آٹھ فیصدی شئیر رقم کے ساتھ دوہزا رچھ میں شروعات کی او اب معاشی سال 2015-16ء کاتخمینہ مطابق پانچ ہزار کروڑ روپے کا ٹرن اور جب کہ اقتصادی بین الاقوامی تنظیم IIFL کے مطابق 2020tk p پتنجلی کا سرمایہ بیس ہزار کروڑ روپے ہوگا۔ نیز آئندہ چھ برسوںمیں اس کے منافع میں سولہ گنا تیزی آئے گی۔ انتہائی نگہداشت پر مشتمل ڈیڑھ سو ایکڑ پر محیط پتنجلی آیوروید کیمپس میں اٹھائیس فیکٹریاں ہیں جس میںآٹھ سو سے زیادہ پروڈکٹس تیار ہوتے ہیں۔ ایک چھوٹی سی فارمیسی سے شروعات کر کے اب یہ جدید آلات و مشینی ساز وسامان سے لیس ہے جو روایتی آیوروید ک کے طریقوں سے بالکل جدا ہے۔ دوہزار پندرہ کے مطابق کمپنی کے چار ہزار آئوٹ لیٹس تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک دہائی میںہی کمپنی ہزاروں کروڑروں روپیوں کا منافع بخش کمپنی بن جاتی ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ڈابر، گودریج ، امامی سے بھی بڑا برانڈ بن کر اُبھرتی ہے۔ نیز اس سے بڑی حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ کروڑووںروپیوں کے اشتہارات بنانے والے بابا رام دیو کا اس میںکوئی شئیر (سرمایہ کاری ) نہیں۔ پتنجلی کو 2014-15ء میں پچیس ہزار کروڑ کا سرمایہ ہوا جب کہ 2013-14ء میں بارہ سو کروڑ وپے کی تجارت کمپنی کرچکی ہے۔ بھارت اور نیپال میں پتنجلی کی شاخیں موجودہیں۔
پیسے کمانے کے علاوہ بابا رام دیو ہی کی طرح ان کی بھی کمپنی شروع سے قول وفعل کے یکسر مختلف تضاد میں رہی۔ تین سو سے زائد ادویات تیار کرنے والے کمپنی نے FMCG میں بھی سینکڑوں پروڈکٹس تیار کرنے لگی ہے۔ پتنجلی نے حکومتی اجازت کے بغیر نومبر دوہزار پندرہ میں نوڈلس بنائے جس میںمیگی نوڈلس سے بھی زیادہ سیسہ پایاگیا۔ اس طرح کی ان کی میگی میدے سے پاک ہونے کے دعویٰ کرتی ہے لیکن اس میںسے کیڑے اور سیسہ کی مقدار ملنے پر پارلیمنٹ میں بھی ان کے خلاف آواز اُٹھی۔ کمپنی کے سرپرست اعلیٰ بابا رام دیو نے خو د شادی نہیں کی لیکن دیویہ پتر جیوک نیج کے نام سے لڑکے پیدا کرنے کی دوائی بیچنے میںمصروف ہیں۔ بابا رام دیو ہمارے وزیراعظم مودی جی کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ انہوں نے اسٹیج بھی شئیر کیا۔ مودی کے لئے کالادھن کی مہم میں اتنا بڑھ چڑھ کر حصہ لیاکہ وقت آنے پر شلوار قمیض دھارن کرکے بھی سب سے آگے پہنچ پڑے۔ بابار ام دیو نے دوہزارچودہ میں کہاتھا کہ ان کے پاس کالے دھن رکھنے والے سبھی بھارتیوں کی لسٹ موجود ہے جسے دیکھ کر اس وقت وزارتِ عظمیٰ کے اُمیدوار نریندرمودی نے بھی حکومت بنتے ہی سو دنوں میں کالا دھن نہ لانے پرپھانسی تک دینے کابیان دیاتھا۔ اب کالادھن کیا ادویات میںتبدیل ہوگیا ہے۔ سینکڑوں کروڑروپوں کے ٹی وی اشتہارات کے بعد پتنجلی کو کنتے کا نفع ہوا۔ پتنجلی پر کسانوں سے زمین جبراً ہتھیانے کا الزام تھا ۔ اس کیس کاکیاہوا؟ اسی کمپنی پر ٹیکس چرانے کا الزام بھی تھا ،اب کیا شفافیت کا دَم بھرنے والے وزیراعظم اس کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میںنپٹوا لیںگے؟ کیا مودی بھی اپنے قریبی بابا کے مختلف اداروں پر کورٹ میں جو ایک سو اٹھارہ معاملات التواء میں پڑے ہوئے ہیں ، ان کی فوری سماعت کروائیںگے؟ان میںبے نامی جائیداد اور ٹیکس چوری کے معاملات بھی شامل ہیں۔
ٹیلی ویژن ناظرین کو جانچنے والی ایجنسی براڈ کاسٹ آڈینس ریسریچ (BARC) کے مطابق پتنجلی آیوروید نے جنوری تا مارچ کے درمیان ٹی وی اشتہارات کو دوگنا کردیا۔ ہارک کے مطابق جنوری کے پہلے ہفتے میں 1897ء اشتہارات دکھائے گئے جب کہ پچیس مارچ تک 102؍فیصدی کے اضافہ کے ساتھ ساتھ چوبیس ہزار پچاس کی گئی۔ بارک کی ان تین ماہ کی ہر ہفتہ شائع ہونے والے سب سے زیادہ مشتہر کمپنی کی لسٹ میں پتنجلی نے بارہ میںسے تین مرتبہ اول مقام پایا۔ ہیما مالنی، پہلوان سشیل کمار کوبرانڈامبیسڈر (جو بی جے پی ارکان اسمبلی بھی ہیں) کئی اشتہارات میںبابا رام دیو کی ویڈیو، تصاویر یا آواز کو شامل کیاگیاہے۔ پتنجلی نے تقریباً پرانی چاکلیٹ برانڈ کیڈبری سے بھی زیادہ بیس فیصدی زیادہ چاکلیٹ کی تشہیر کی۔ بابا رام دیو ویدک اور مارڈرن سائنس یونیورسٹیز نیز پتنجلی کے مدھیہ پردیش اور مہاراشٹرمیں چا رپانچ فوڈ پلازا کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بابا کی طرف سے سیکولر حکومت سے کھٹکتی ہے، ایسا نہیں ہے کہ سوامی اگنی ویش کے ایک مضمون میں لکھا کہ بابا رام دیو مذہبی احساسات کو مصنوعی اشیاء کے منافع میں تبدیلی کی تجارت میںلگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے جتنا کمایا اس کے باعث اس کی سیاست میںداخلہ ہواہے ۔ انہی کی طرح شری شری روی شنکر سری سری برانڈ نام پر آٹا، صابن ، پیسٹ بسکٹ ، شیمپو ، کریم، تیل بیچنے لگے ہیں، جن کے ملک بھرمیں چھ سو آئوٹ لیٹس ، آن لائن اور ستسنگ و پروگرامس میں بھی ان کے اشیاء کی خوب فروختگی ہوتی ہے، نیز 2017ء تک مزید 2500؍ اسٹور کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اسی طرح ڈیرہ سچا سوودا کے گرمیت سنگھ نے 511پروڈکٹس لانچ کئے، جس میںتیل ، چاول، دال، چائے ، وغیرہ شامل ہیں اور ان کی کینڈا ، جرمنی، آسٹریلیا ، امریکہ اور برطانیہ میںمانگ ہے۔ بہرحال راست نہ سہی بطور سرپرست ان کی پتنجلی اب ہزاروں کروڑوںروپیوں کی دوڑ میں لمٹیڈ سے اَن لمٹیڈہوگئی ہے اور اسی کا نشہ ان کے موجودہ بیانوںمیںبھی دکھائی دیتاہے۔ بابا رام دیو کے تنازعات نئے نہیں ہیں۔ ازیں قبل سنئیر مارکسسٹ لیڈر، براند کرات نے پتنجلی پر انسانوں پرادویات کا نسٹ کرنے کا الزام لگایا۔ یوگا کے نام پر چوتیس کمپنیوں کے ذریعہ کالے دھن کمانے کے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی شکنجہ کساتھا۔ دوہزار چودہ کے انتخابات میں انہوں نے کہاتھا کہ راہل گاندھی دلتوں کے گھر ہنی مون منانے جاتے ہیں۔ لالو پرساد یادو نے اُترپردیش میں محمد اخلاق کی ہلاکت کے خلاف بیان دیا توبجائے حملہ کی مذمت کرتے ان پر زبانی حملہ کرتے ہوئے رام دیو نے کہاتھا کہ وہ یادو (کرشنا کے وارثوں) میں سے نہیں کنس (راکھشس کے وارثوں میں)سے ہے۔ دلچسپ تو یہ ہے فلم پی کے میں کام کرنے والے سبھی افراد کا سماجی بائیکاٹ کی اپیل بابا رام دیو نے کی تھی، جب کہ فلم مرکزی طورپر عقیدت کے نام پر بھولی بھالی عوام کو دھوکہ دینے والے بابائوں کے محور پر گھومتی ہے۔ فلم میں بھی مذاہب کے منیجر پر تنقید ہوئی۔ بابا رام دیو کیوں تلملااُٹھے ؟ ہریانہ میں یوگا کیمپ میں مہنگی دال پر انہوں نے کہا کہ دال کم کھائیں۔ اس میں زیادہ پروٹین ہوتاہے اور زیادہ پروٹین جسم سے جوڑوں کادرد ہوتاہے۔اسی کیمپ میں انہوں نے اپنے عقید ت مندوں کو صلاح دی تھی کہ بچوں کو جائیداد نہیں تربیت دو۔ بابا پتنجلی کے نام پر جائیداد کس کی بن رہی ہے؟ بھاجپا کی حکومت آنے پر کالا دھن آنے والاتھا۔ اس کا کیاہوا؟ صاحب ملک میںہزاروں کسانوں نے خود کشی کی انہیں ہی ان کے پندرہ لاکھ روپے دیںگے۔ آپ کون سی تربیت کی بات کررہے تھے؟ ’’سرکاٹنے‘‘ کی ؟ جسے آپ نے گجرات میں آر ایس ایس کی سدبھائونا ریلی میں دیا تھا؟ آپ نے کہاتھا کہ کوئی آدمی ٹوپی پہن کر کھڑا ہوجاتاہے ۔ بولتا ہے کہ بھارت ماتا کی جئے نہیں بولوںگا، چاہے میری گردن کاٹ دو، اسے اس دیش میں قانون ہے۔ نہیں تومیری ایک کیا ہم تو لاکھوں کی گردن کاٹ سکتے ہیں لیکن ہم اس دیش کے قانون کا احترام کرتے ہیں۔ کوئی ایسے کھڑاہو کر بول دے تو اسی لئے ان فسادیوں کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔ ہم اس ملک کے قانون اور دستور کا احترام کرتے ہیں، نہیں تو کوئی بھارت ماتا کی اَپمان کریں۔ایک نہیں، ہم ہزاروں لاکھوں کے سرقلم کرنے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ’’رام دیو نے مزید کہا کہ جو مذہب ہندستان کی سرزمین کااحترام نہیںکرتا۔ وہ مذہب بھی ملک کے مفاد میںنہیںــ‘‘۔ کیا یہ ملک کے دستور کے منافی نہیں ؟کسی ایک مذہب کو ٹارگیٹ کرنا کیا دستور اس کی اجازت دیتا ہے؟ اگر آپ کو بھارتی قانون پر اعتماد ہے تو ہر فساد کے ہر مجرم آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہیںسزاد لوانے کی کوشش بھی کیجئے لیکن جب مطلب و محبت یار ہوتو،سب مسائل بے معنی۔2014ء میں بھاجپا اُمیدوار نے پریس کانفرنس میں ’’پیسے لانے میں وقت ہونے ‘‘کا کو کہا تو رام دیو نے کہا کہ یہاں بات کرنا بند کرو۔ بھولے ہو کیا؟ اس وقت کو ن سے پیسوںکی بات ہورہی تھی؟ بابا رام دیو نے کالے دھن کی جتنی بھی تشہیر کی ۔ اس سے لگ رہاتھا کہ اب دیش واسیوں کے واقعی اچھے دن آنے والے ہیںلیکن کس بھارتی عوام کو کیا ملا، بابا جی کا ٹھلو؟ اور بابائوں کو زیڈ سکیورٹی میںہزاروں کروڑکا منافع ! بابا دال مہنگی ہے۔ کسانوں کے لئے زندہ رہنے کے وسائل نہیں ، کھیتی کیلئے پانی نہیں۔ عوام قحط سے دوچار ہیں۔ کسان اتنے نااُمید ہوئے ہیں کہ اپنی جان دینے تک فراخ دلی کررہے ہیں۔ رام دیو رسی کابھی بزنس کرتے تو اس میں بھی بڑا حیران کن نفع ہوتا!!! �����