گاندربل//تولہ مولہ گاندربل میں زیر تعمیر سنٹرل یونیورسٹی کشمیر پر سست روی سے کام جاری رہنے پر مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔عمر عبداللہ کے دور حکومت میں 2008 میں یونیورسٹی کیلئے زمین حاصل کی گئی لیکن 2010 میں باضابطہ کام شروع کیا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں کی نسبت یہاں کام سست رفتار سے جاری ہے۔چند روز قبل چیف سیکریٹری بی بی ویاس نے یونیورسٹی پر جاری کام کا جائزہ لینے کی خاطر تولہ مولہکا دورہ کیا جہاں انہوں نے سست رفتار سے جاری کام پر ناراضگی کا اظہارکیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کام میں سرعت لائیں۔تولہ مولہ کے ایک مقامی شہری ریٹائرڈ پروفیسر ثناءاللہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا”اگر کام میں سرعت لانے کی کوشش نہیں کی گئی تو عوام کے شکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے“۔