پلوامہ // سمیر ٹائیگر پلوامہ ضلع کا معروف کمانڈر تھا جس کی سیکورٹی ایجنسیوں کو دو سال سے تلاش تھی۔اسکی عمر تقریباً 24 سال تھی۔بندوق اٹھانے کے فوراً بعد قریب 2سال تک وہ انتہائی سرگرم رہا اور اس دوران کئی مقامات پر محاصرہ توڑ کر فرار بھی ہوا۔اسکی کئی ویڈیوز وائرل بھی ہوئی تھیں، جن میں وہ فورسز کے اعانت کاروں کی تفتیش کرکے انہیں معافی دیتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔سمیر ٹائیگر نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور دربہ گام علاقے میں پتھرائو کرانے والوں کا سرغنہ بتایا جاتا تھا۔24مارچ2016 کو پولیس نے اسے پہلی بار گرفتار کیا لیکن 5روز تک اسکی کونسلنگ کر نے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔سمیر 2ماہ تک گھر میں رہا اور اسکے بعد لاپتہ ہوا۔بعد میں ترال علاقے سے اسکی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں اسے بندوق ہاتھ میں لئے ہوئے دیکھا گیا۔سمیر ٹائیگر کو اکثر سوشل میڈیا پر افغانستان میں نیٹو فورسز کے زیر استعمال M-4بندوق کیساتھ دیکھا گیا ہے۔اتوار کو سمیر کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں اس نے میجر شکلا کو دھمکی دی تھی کہ وہ مخبروں کا استعمال کرنے کے بجائے خود سامنے آکر مقابلہ کرے، دربہ گام میں دونوں کا آمنا سامنا ہوا اور میجر شکلا شدید طور پر زخمی ہوئے جن کی حالت نازک ہے جبکہ سمیر 6گھنٹے تک لڑتے ہوئے جاں بحق ہوا۔حزب المجاہدین میں شامل ہونے کے بعد سمیر ٹائیگر نے اپنے دو قریبی رشتہ داروں منظور احمد بابا اور وسیم احمد گنائی کو جیش محمد کے فدائین سکارڈ میں شامل ہونے کیلئے ترغیب دی اور وہ جیش میں شامل ہوگئے۔ منظور احمد بابا لیتہ پورا فدائین حملے میں 2017کے آخیر میں مارا گیا جبکہ وسیم احمد گنائی کنڈی اگلر میں جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوا۔
عاقب بی ٹیک کررہا تھا
پلوامہ //عاقب احمد خان کی عمر21سال تھی۔متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والا عاقب پڑھائی میں کافی ذہین تھا۔وہ اسلامک یونیورسٹی میں بی ٹیک کررہا تھا۔ 9 جولائی 2017کو وہ گھر سے نکلا اور واپس نہیں لوٹا۔اسکی لاش قریب ساڑھے 6بجے اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی جس کے بعد انہیں راجپورہ سٹیڈیم میں لیا گیا جہاں 3ہتھیار بند جنگجو نمودار ہوئے ، جنہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے ساتھیوں کو سلامی دی اور رفو چکر ہوگئے۔اس موقعہ پر اسکے لواحقین نے لوگوں سے کہا کہ عاقب کی وصیت کے مطابق پہلے اسے دربہ گام لیا جائے۔چنانچہ ہزاروں لوگوں نے میت کو جلوس کی صورت میں دربہ گام لیا اور بعد میں واپسی پر راجپوارتہ پہنچایا۔اسکے بعد فیصلہ ہوا کہ منگل کی صبح اسے سپرد خاک کیا جائے۔