نئی دہلی //ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے کہا ہے کہ جس شخص کوسزائے موت دی گئی ہو وہ اس بات کا حقدار ہوگا کہ وہ اپنے اہل خانہ ، وکلاء اور دماغی طبی ماہرین سے مل سکتا ہے، تاکہ اسکے حقوق ہر سطح پر محفوظ بنائے جائیں۔جسٹس مدن بی لوکر کی سربراہی میں سپریم کورٹ بینچ نے کہا ہے کہ جس شخص کو سزائے موت دی گئی ہو وہ اسی طرح کے حقوق کا حاقدار ہے جس طرح اور لوگ ہوسکتے ہیں کیونکہ اسے قطعی طور پر دوسرے درجہ کا شہری نہیں مانا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ اگر سزائے موت پانے والے افراد کو انکے حقوق سے لا تعلق کیا جائے تو یہ بنیادی اصلوں کے منافی ہے کیونکہ ہر کوئی شخص ملک کے تابع ہوتا ہے اور اس پر قانون کی عمل آوری بھی یکساں ہوتی ہے۔سپریم کورت نے جسٹس ریٹائرڈ امرتوا رائے کمیٹی، جسے سپریم کورٹ نے جیلوں کے قوانین کو دیکھنے کے لئے کہا ہے،سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو گہرائی سے دیکھے۔عدالت عالیہ نے کہا ہے ’’ جب کسی شخص کو’ سزائے موت پانے والا‘ قرار دیا جائے تو اس کیساتھ نرم دلی اور انسانی ہمدردی کے پہلئوں کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیے۔