سرینگر// سرینگر میونسپل کارپوریشن انتخابات سے2روز قبل پائین شہر کے کرفلی محلہ علاقہ میں نا معلوم بندوق برداروں نے نیشنل کانفرنس کے3 سرگرم کارکنوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 2کو ہلاک جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہوا۔ فائرنگ کا یہ ہلاکت خیز واقعہ گنجان آبادی والے حبہ کدل کے کرفلی محلہ میں صبح قریب گیارہ بجے پیش آیا۔ جب یہ تینوں ورکر ایک دوکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ تینوںمقامی ممبر اسمبلی شمیمہ فردوس کے قریبی تھے، ان میں سے ایک ممبر اسمبلی کا ذاتی معاون تھا اور انکے آفس کا انچارج بھی تھا۔
واقعہ کیسے ہوا؟
مقامی لوگوں کا کہنا ہے’’ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے،جمعہ کو قریب گیارہ بجے دو موٹر سائیکل سواروں نے اپنی موٹر سائیکل کرفلی محلہ میں روک لی، ان میں سے ایک شخص نے اے کے 47 رائفل نکال کر نیشنل کانفرنس کے تین کارکنوں کو، جو ایک قصاب کی دوکان پر بیٹھے تھے، نشانہ بناکر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی‘‘۔ خون میں لت پت نیشنل کانفرنس کے تینوں کارکنوں کو صدر اسپتال لے جایا گیا جہاں دو زخمیوں کو مردہ قرار دیا گیا۔فائرنگ میں زخمی ہونے والا شکیل احمد ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ مہلوکین کی شناخت نذیر احمد وانی ولد غلام محمد وانی ساکن چوٹہ بازار اور مشتاق احمد بٹ ولد غلام محمد بٹ ساکن کنہ کدل کے بطور کی گئی ہے۔جبکہ شکیل احمد زانگو شدید زخمی حالت میں صدر اسپتال میں زیر علاج ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مشتاق احمد وانی اور نذیر احمد موقعہ پر دم توڑ چکے تھے بعد میں صدر اسپتال کے ڈاکٹروں نے دو نوںکے موت کی تصدیق کی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نذیراحمدوانی ممبراسمبلی حبہ کدل شمیمہ فردوس کاپرسنل سیکرٹری تھاجبکہ حملے میں زخمی ہواکارکن شکیل احمدزانگونیشنل کانفرنس کاحلقہ صدرتھا ،اوردوسرامہلوک شخص مشتاق احمدبھی نیشنل کانفرنس کاایک سرگرم کارکن تھا۔صدراسپتال سرینگرکے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹرسلیم ٹاک نے بتایاکہ یہاں تین زخمیوں کوخون میں لت پت لایاگیالیکن ان میں سے دوراستے میں ہی دم توڑچکے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ نذیر سابق جنگجو کمانڈر تھا،جسے قریب 1996 میںگرفتار کیا گیا اور وہ تین چار سال تک جیل میں رہا۔اسکے بعد وہ این سی کیساتھ وابستہ ہوا۔ دس سال قبل اسکی شادی ہوئی لیکن کوئی بچہ نہیںہوا۔ اسکا ایک بھائی بینک میں نوکری کرتا ہے۔اسکی ایک بہن اور والدین بھی ہیں۔ پہلے یہ لوگ پمپوش کالونی نور باغ میں رہتے تھے لیکن 1990میں چوٹہ بازار ضبہ کدل میں رہائش اختیار کرنے کیلئے آئے۔دوسرا مہلوک مشتاق احمد عرف بیٹہ وازہ بھی سابق جنگجو تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی نے ریاست میں ہونے والے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔
پولیس بیان
ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسماعیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ این سی کے کارکنوں کو نزدیک سے نشانہ بنایا گیا ۔ ان کا کہنا تھا ’ہمیں موصول ہوئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ تینوں افراد (نیشنل کانفرنس کے کارکن) ایک دکان میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کو ٹارگیٹ فائر کا نشانہ بنایا گیا ، اندھا دھند فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ ان کو دیکھ کر فائرنگ کی گئی ‘۔ ریاستی پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کرفلی محلہ حملے کے لئے جنگجوؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ واقعہ کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ زخمی شہری کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
سیاسی ہلاکتیں
4جنوری2018 بھاجپا کارکن عارف احمد صوفی ،سوپور
13 فرری 2018حریت لیڈر محمد یوسف ندیم ، بیروہ
25 اپریل2018 غلام نبی پٹیل ، راجپورہ پلوامہ
22اگست2018 بھاجپا کارکن شبیر احمد ،مژھ پونہ پلوامہ
8ستمبر2018 حریت ( گ) کارکن حکیم الرحمان سلطانی ،بومئی
13مارچ2017 سابق سرپنچ فیاض احمد ،پلوامہ
17اپریل2017 پی ڈی پی کارکن بشیر احمد ڈار، پلوامہ
19اگست 2017 پی ڈی پی کارکن محمد اسحاق پرے، پہرودیالگام
16 اکتوبر2017 سابق سرپنچ محمد رمضان ، شوپیاں ناگہ بل
3نومبر2017بی جے پی یوتھ صدر گوہر حسین بٹ، شوپیاں
12اکتوبر2017پیپلز کانفرنس کارکن غلام نبی، کپوارہ