بلال فرقانی
سرینگر // سرینگر میں زیرو برج سے ائرپورٹ روڑ تک متبادل سڑک کی تعمیر کا منصوبہ جسے شہر کے ٹریفک دباؤ کو کم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا، نو سال گزرنے کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ 2017 میں منظور شدہ اس منصوبے کی تعمیر میں متعدد رکاوٹوں اور محکمانہ تاخیر کے باعث نہ صرف پروجیکٹ غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا ہے بلکہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔یہ سڑک، جو عبداللہ برج سے شروع ہوکر کرسو بنڈ، فلڈ چینل، جواہر نگر، لال منڈی، حضوری باغ، بخشی اسٹیڈیم اور تلسی باغ سے ہوتے ہوئے ائرپورٹ روڑ سے جا ملتی ہے، شہر کی ایک اہم متبادل راہداری کے طور پر دیکھی جا رہی تھی۔ اس سڑک کی مجموعی لمبائی 10.5 کلومیٹر ہے جس پر 28 کروڑ 79 لاکھ روپے کی لاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔یہ منصوبہ ستمبر 2017 کو اس وقت کے وزیر تعمیرات عامہ نے سنگ بنیاد رکھ کر شروع کیا تھا اور حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سڑک دو سال میں یعنی ستمبر 2019 تک مکمل ہو جائے گی۔ تاہم 9 سال گزرنے کے باوجود یہ پروجیکٹ اب بھی تشنہ تکمیل ہے۔ابتدائی مرحلے میں کئی تجاوزات اور ڈھانچوں کو ہٹایا گیا لیکن کچھ اہم رکاوٹیں باقی رہ گئیں جن پر بعد میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ خصوصاً کرسو راجباغ بنڈ روڑ پر تعمیراتی سرگرمیوں میں مسلسل تعطل دیکھنے کو ملا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق، انہوں نے ازخود اپنے مکانات اور دیگر تعمیرات کو ہٹا کر تعمیراتی عمل میں تعاون کیا، لیکن باوجود اس کے، سڑک کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی گئی۔فلاح و بہبود کمیٹی کرسو راجباغ نے بتایا کہ انہوں نے جون 2021 میں اس مسئلے کو اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کی نوٹس میں لایا تھا، جس پر باقاعدہ مکتوب کے ذریعے چیف انجینئر محکمہ آر اینڈ بی کشمیر کو یاد دہانی بھی کرائی گئی تھی۔ خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ 29 کروڑ روپے کی منظوری کے باوجود منصوبہ مکمل نہیں ہو پایا۔کمیٹی کے مطابق سڑک کی حالت انتہائی خستہ ہے، گردوغبار سے مکانات متاثر ہو رہے ہیں اور راہگیروں کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے،۔محکمہ کے ایک سنیئر انجینئر نے اعتراف کیا ہے کہ منصوبے کو کچھ پیچیدگیوں کا سامنا ضرور ہے، تاہم انہیں جلد دور کر کے کام کو مکمل کیا جائے گا۔