بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر سیمی سرکل رنگ روڑ(نیم دائرہ سڑک) کی ڈیڈ لائن جہاں دسمبر2024مقرر کی گئی ہے تاہم حکام کہنا ہے کہ امسال اس اہم پروجیکٹ پر26فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔پروجیکٹ پر مجموعی طور پر35فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ اس کے دائرہ کار میں بھی تبدیلی لائیں گئی ہیں۔نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے مطابق اس پروجیکٹ میں ابتدائی طور پر، 177 پلانٹ کلورٹ تھے، لیکن دائرہ کار میں تبدیلی کی وجہ سے یہ تعداد کم ہو کر 148 رہ گئے ہیں۔اس وقت فی الحال، 89 کلوٹ مکمل ہو چکے ہیں، اور 11 پر کام جاری ہے جبکہ48پر عنقریب کام شروع کیا جا رہا ہے۔اسی طرح، چھوٹے نئے پلوں کے لیے، اصل منصوبے میں 29 پل شامل تھے، جنہیں بعد میں کم کر کے 25 کر دیا گیا۔ فی الحال، 5 چھوٹے نئے پل مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ 15 ابھی زیر تعمیر ہیں۔ بڑے پلوں کی تعداد میں تبدیلی آگئی ہے، جو 1 سے بڑھ کر 3 تک پہنچ گئی ہے، اور تینوں پر کام جاری ہے۔ لانگیٹوڈینل وینٹی لیشن اینڈ یوٹیلیٹی پیسیج (ایل وی یو پی) یونٹوں، جن کی ابتدائی تعداد 17 تھی، کو کم کر کے 16 کر دیا گیا ہے اور ان میں سے 8 یونٹ مکمل ہو چکے ہیں، اور 6 پر کام جاری ہے۔نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیاکے مطابق، پروجیکٹ میں 3 فلائی آوروانٹرچینج یونٹ شامل ہیں، اور سبھی 3 زیر تعمیر ہیں۔ ہائی پرفارمنس کنکریٹ یونٹ اصل میں اس پروجیکٹ کے دائرہ کار کا حصہ نہیں تھے لیکن ان کو شامل کیا گیا ہے۔ان میںکل 104 یونٹ شامل ہیں جس میں سے 73 یونٹ مکمل ہو چکے ہیں، اور 5 پر کام جاری ہے۔
پرجیکٹ کے دائرہ کار میں ایک آبی راستہ متعارف کرایا گیا تھا اور اسے مکمل کر لیا گیا ہے۔این ایچ اے آئی کے مطابق، دیوار کی تعمیر کے لیے، ابتدائی منصوبہ 26.387 کلومیٹر پر محیط تھا، جس میں سے 4.78 کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے اور 2.5 کلومیٹر فی الحال جاری ہے۔ نکاسی کے معاملے میں، دائرہ کار میں تبدیلی کے طور پر 17سیفون(فضلہ ،غلیظ پانی،طوفانی بارشوں کا پانی کی نکاسی کیلئے استعمال میں لائی جانی والی پائپیں) متعارف کرائے گئے ہیں، جن میں سے 4 پہلے ہی مکمل اور 6 پر کام جاری ہیں۔ پروجیکٹ میں 2زیر پل سڑکیں ہیںاور وہ دونوں مکمل ہو چکے ہیں جبکہ پہلے دوسری سڑکوں کے اپر سے 7’ اوور پاسز‘ کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جس میں 6 منصوبے کے دائرہ کار میں شامل تھے، اور ان میں سے4 فی الحال زیر تعمیر ہیں۔پروجیکٹ کے دونوں وایاڈکٹس اور ورٹیکل انڈر پاسز(وایاڈکٹ ایک مخصوص قسم کا پل ہے جو محرابوں، گھاٹوں یا کالموں کی ایک سلسلے پر مشتمل ہوتا ہے اور لمبی بلندی والی ریلوے یا سڑک کو سہارا دیتے ہیں)، اور دونوں پر کام فی الحال جاری ہیں۔یہ پروجیکٹ جموں و کشمیر کے لیے وزیر اعظم کے ترقیاتی پروجیکٹ کا حصہ تھا، اور اس کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 2018 میں رکھا تھا تاہم، متاثرہ زمینداروں سے زمین کے حصول میں تاخیر کی وجہ سے پروجیکٹ پر کام روک دیا گیا تھا۔ اس منصوبے میں دو مرحلوں میں 60.84 کلومیٹر طویل 4 لین سیمی رنگ روڈ کی تعمیر شامل ہے۔ پہلا مرحلہ گالندر سے نارہ بل تک 42 کلومیٹر کے حصے پر محیط ہے، دوسرے مرحلہ میں گاندربل تک 18.84 کلومیٹر کا اضافی حصہ شامل ہے۔نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اندریش کمار کے مطابق، پروجیکٹ پر کام پوری رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے، اورتقریباً 35 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔انکا کہنا ہے’’منصوبہ اب ٹریک پر ہے، کیونکہ تمام ابتدائی رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں اورکوئی فنڈنگ یا دیگر مسائل نہیں ہیں، جبکہ ہم دسمبر 2024 تک اس منصوبے کو مکمل کرنے کی توقع رکھتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے گزشتہ سردیوں میں کام کی رفتار سست پڑ گئی تھی لیکن اس کے بعد سے یہ اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے