یو این آئی
نئی دہلی//کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوا کمار کے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے اور آئین میں تبدیلی سے متعلق بیان پر لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ ایک بار کے التوا کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر جگدمبیکا پال نے دوپہر 12 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی تو حکمران پارٹی کے اراکین نے شیو کمار کے بیان پر ہنگامہ شروع کردیا۔ اپوزیشن اراکین نے بھی ہنگامہ آرائی شروع کردی جس سے ایوان میں کافی شوروغل ہوا اور کچھ سنائی نہ دیا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے۔ آئینی عہدہ پر فائز کانگریس کے لیڈر اور کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی بات کی ہے جو آئین کے خلاف ہے۔ کمار نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے لیے آئین میں بھی تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آئین کے تحفظ کی بات کرتی ہے لیکن اس کے لیڈر آج 1947 کی مسلم لیگ کی طرح بات کر رہے ہیں، جس کی وہ مذمت کرتے ہیں ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔پریزائیڈنگ آفیسر نے اراکین سے ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی درخواست کی لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی جس پر انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے پہلے، جیسے ہی اسپیکر اوم برلا نے صبح 11 بجے وقفہ سوال شروع کیا، سماج وادی پارٹی کے اراکین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر ہنگامہ کیا، خواتین کی حفاظت کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اسپیکر نے اراکین کو پلے کارڈ نہ لہرانے اور ان کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیتے ہوئے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔