سرینگر// عارضی ملازمین کو سوشل میڈیا پر سیاسی معاملات پر اپنا نقطہ نظر بیان کرنے پر پابندی عائد کرنے کا معاملہ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن پہنچ گیا ہے۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کی طرف سے سماجی رابطہ گاہوں(سوشل میڈیا) کے استعمال سے متعلق حکومت نے منگل کو رہنما خطوط جاری کئے،جس میں دیگر چیزوں کے علاوہ ان تحاریر و پیغامات پر بھی پابندی عائد کی گئی،جو حکومت مخالف ہونگے۔ اس سلسلے میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میںایس آر او525 کو غیر آئینی حکم قراردینے کیلئے عرضی دائر کی۔انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے’’جب قانون کسی انفرادی شخص کے اظہار رائے پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں کرتا،سرکار اس کی اس آزادی پر کس طرح پہرے لگا سکتی ہے،جسکی آزادی آئین نے شہریوں کودفعات10,20اور21کے تحت دی ہے‘‘۔عرضی میں اس طرح کی پابندی کو بنیادی حقوق کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔عرض گزار نے اس درخواست میں محکمہ انتظامی عمومی کے کمشنر سیکریٹری کو مدعی بنایا ہے۔اس سے قبل محکمہ انتظامی عمومی(جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ) کے کمشنر سیکریٹری خورشید احمد نے منگل کو ایک ایس آر او زیر نمبر525جاری کیا،جس میں سرکاری ملازمین کی طرف سے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کی ہدایات درج کی گئی۔ حکم نامہ میں کمشنر سیکریٹری نے گورنر کو ریاستی آئین کی دفعہ124 کے تحت حاصل اختیارات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا جموں کشمیر گورنمنٹ ایمپلائز کنڈکٹ رول1971 میں کچھ ترامیم کی جاری ہے۔ رول13کی شق3کے بعد شق چوتھی اس میں جوڑ دی گئی ہے،جس کی روء سے’’ کوئی بھی سرکاری ملازم سوشل میڈیا پربے ایمانہ مجرمانہ،غیر اخلاقی،بدنام و شرمناک رویہ پیش نہ کریں،جو حکومت کیلئے تعصب کا باعث بنیں۔‘‘ اس حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے’’کو ئی بھی سرکاری ملازم اپنا ذاتی سوشل میڈیا اکونٹ کسی بھی طرح کی سیاسی سرگرمی کیلئے استعمال میں نہیں لائے گا،یا کسی سیاسی لیڈر و شخصیت کے ٹویٹ،پوسٹ یا بلاگ کی توثیق کریں ‘‘۔ سرکاری ملازمین کیلئے جاری کی گئی گائڈ لائن میں کہا گیا ہے’’(سرکاری ملازمین) اپنے اکاونٹ اس طرح سے استعمال میں نہ لائے،جس سے معقول حد تک یہ انداز ہ ہوجائے کہ حکومت انکی ذاتی سرگرمیوں کے کسی بھی معاملے کی توثیق یاتردید کرتی ہے‘‘۔