بانہال// ر یاستی محکمہ تعلیم کے سٹیٹ انسٹی چیوٹ آف ایجوکیشن SIE جموں کے زیر کنٹرول منعقد ہونے والے پانچویں اور آٹھویں جماعتوں کے ٹی ۔ون اور ٹی ۔ ٹو امتحانوں کیلئے بچوں کی فیس میں اضافہ کے بعد نہ صرف غریب والدین اور سماجی جماعتوں نے اس فیصلے پر اپنی برہمی اور تشویش کا اظہار کیا ہے بلکہ اس فیصلے سے صوبہ جموں میں اس سال سے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم لڑکیوں کی فیس معاف کرنے کے فیصلے پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔ محکمہ تعلیم سے جڑے کئی ماہر تعلیم مبینہ طور پر سرکاری سکولوں میں امتحان اور پرنٹنگ جارچز کے نام پر کئی گناہ بڑھائی گئی امتحانی فیس کے پیچھے سٹیٹ انسٹیچوٹ آف ایجوکیشن صوبہ جموں کی غریب بچوں سے زیادہ سے زیادہ رقم کمانے کی سوچ کارفرما بتائی جاتی ہے ۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ریاست جموں وکشمیر کے بیشتر سرکاری سکولوں میں خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے مفلس اور غرباء کے بچے زیر تعلیم ہیں اور ایک طرف لڑکیوں کی چند روپئے کی داخلہ فیس معاف کرنے کے عوض امتحان کیلئے پرنٹنگ چارجز کے نام پر پانچویں جماعت کے بچوں کو 180 روپئے جبکہ چھٹی سے نویں جماعت کے لڑکوں لڑکیوں سے280 روپئے آئندہ پیر 08 مئی تک جمع کرنے کے لئے ڈائٹ بانہال ضلع رام بن کی طرف سے ایک حکمنامہ زیر نمبر DIETBnl/CMDE/Exam/2017/110/dated 04/05/2017 جاری کیا گیا ہے ۔ حکمنامہ کے مطابق 8 مئی کے بعد پہلے دس دن تک امتحانی فارم بھرنے کی لیٹ فیس پچاس روپئے اور دس دن بعد ایک سو روپئے طے کی گئی ہے جبکہ اس کے بعد پرنسپل ڈائٹ بانہال کے حکم کے بعد ہی بچے کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی ۔ غریب والدین کیلئے یہ بات ششدر کرنے والی ہے کہ ایک طرف بیٹی کے نام پر پچپن روپئے کی داخلہ فیس معاف کی جاتی ہے اور دوسری طرف سے اب پانچویں جماعت تک کی بیٹی اور بیٹے سے 180 روپئے جبکہ چھٹی سے نویں جماعت تک تمام زیر تعلیم بچوں سے 280 روپئے کی رقم امتحان فیس کے نام SIE/DIETنے لینے کا حکم صادر کیا ہے اور اس کیلئے باضابطہ طور زونل افسروں کے ذریعے پرائمری اور مڈل سکولوں اور کلسٹرہیڈوں کو مطلع کیا گیا ہے ۔صوبہ جموں کے سرکاری سکولوں میں پرائمری سے مڈل سکولوں تک زیر تعلیم بچوں سے 55روپئے سے150روپئے کے آس پاس فیس لی جاتی تھی ، جبکہ امتحان فیس کے نام پر بچوں سے محض 10 سے 30 روپئے کی رقم لی جاتی تھی جو اب کئی گنا بڑھا دی گئی ہے اور سرکاری پرائمری اور مڈل سکولوں کے غریب بچوں اور اُن کے غریب والدین کیلئے ایک اور مشکلات اور اکجھن کا باعث بن کر رہ گئی ہے ۔