بلال فرقانی
سرینگر// جموں کشمیر میں گزشتہ6برسوں کے دوران سرکاری آمدنی میںقریب100فیصد اضافہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے محکمہ خزانہ نے لیفٹیننٹ گورنر کو تمام محکموں کی جانب سے وصول شدہ آمدنی کے اعداد شمار پیش کئے ہیں۔انتظامی سیکریٹریوں کو مرکزی معاونت والی اسکیموں میں اضافی3ہزار کروڑ روپے کی حصولیابی کیلئے تعاقب کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔مالی سال2023-24 کی جائزہ میٹنگ کے دوران جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری نے سال2023-24میں آمدنی کی حصولیابی سے متعلق محکمہ جاتی سطح پر پائور پوائنٹ پرزنٹیشن کے ذریعے معلومات فراہم کیں۔ اس میٹنگ سے متعلق ’منٹس‘ (میٹنگ کی تفصیلات)کے مطابق تمام محکموں کے انتظامی سیکریٹریوں نے میٹنگ میں شرکت کی،جس دوران مرکزی معاونت والی اسکیموں پر خصوصی توجہ مرکوز رہی۔ پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سرکار نے آمدن سے متعلق اخراجات میں کفایت شعاری لائی ہے جبکہ ٹیکس آمدن میں اضافہ اور آمدن اخراجات میں کمی کے علاوہ مرکزی معاونت نے سرمایہ اخرجات کیلئے اچھا ماحول تیار کیا ہے۔آمدن کی حصولیابی کی تفصیلات کا اشتراک کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سال2018-19میں جہاں آمدنی28ارب59کروڑ23لاکھ روپے تھی وہیں سال2022-23میں اضافہ ہوا اور51 ارب60کروڑ29 لاکھ روپے تک پہنچ گئی جبکہ رواں مالی سال2022-23میں اس کا حجم31جنوری2024 تک42ارب78 کروڑ87 لاکھ روپے ریکارڈ کی گئی۔میٹنگ کے دوران پیش کئے گئے اعدادو شمار میں بتایا گیا کہ بجلی محکمہ کو مالی سال2018-19میں22ارب29لاکھ32ہزار روپے بجلی بلوں،انسپکشن اورکنکشن فیس کے ذریعے آمدنی حاصل ہوئی جبکہ2022-23میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ36ارب22کروڑ97لاکھ روپے تک پہنچ گئی تاہم رواں مالی سال میں اس کے حجم میں مزید اضافہ ہوا اور31جنوری2024تک30ارب66 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ محکمہ مال میںرجسٹریشن اور سرٹفکیٹس میں مالی سال2018-19میں جہاں آمدنی91کروڑ50لاکھ روپے تھی وہیں مالی سال2022-23میں5ارب55کروڑ66لاکھ اور 2023-24میں گزشتہ ماہ تک5ارب12کروڑ60لاکھ روپے محکمہ جنگلات میں،لکڑی کی فروخت و داخلی فیس میں2018-19 میں10کروڑ80 لاکھ روپے،2022-23میں ایک ارب78 کروڑ جبکہ رواں مالی سال میں جنوری تک ایک ارب10کروڑ روپے کی آمدنی وصول ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ سیاحت نے کرایہ اور فیس کے مد میںجہاں 2018-19میں96کروڑ56لاکھ روپے وصول کئے وہیں2022-23میں ایک ارب 63 کروڑ56لاکھ روپے اور31جنوری2024تک 22کرور 56لاکھ روپے ،محکمہ ٹرانسپورٹ میں ٹکٹوں و فیس کے مد میں2018-19میں 76کروڑ10لاکھ روپے جبکہ2022-23میںایک ارب52کروڑ 8لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں جنوری کے آخر تک2ارب ایک کروڑ71لاکھ روپے کے علاوہ محکمہ مکانات و شہری ترقی محکمہ نے بلدیاتی سہولیات،پارکنگ، لائسنس فیس اور پھیری والوں سے سال2018-19مین84کرور70لاکھ روپے کی آمدنی وصول کی جبکہ مالی سال2022-23میں یہ ایک اراب19کروڑ10لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں اب تک ایک ارب11کروڑ80لاکھ روپے کی آمدنی وصول کی۔ اعدادو شمار کے مطابق محکمہ جل شکتی نے 2022-23میں واٹر بلوں کی مد میں55کروڑ33لاکھ روپے جبکہ2022-23میں ایک ارب3کروڑ44لاکھ روپے جبکہ امسال46کروڑ31لاکھ،محکمہ کان کنی نے رائلٹی کی مد میں مالی سال2018-19میں51کروڑ43لاکھ روپے2022-23میں ایک ارب ایک کرور16لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں ایک ارب30کرور59لاکھ روپے،محکمہ تعمیرات عامہ میں ٹینڈروں کی مد میںسال 2018-19میں28کروڑ24لاکھ روپے، مالی سال 2022-23میں 57کروڑ35لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں17کرور58لاکھ کے علاوہ محکمہ زراعت،پھولبانی و باغبانی میں کھاد،کیڑے مار ادویات،بیجوں کی لائسنس،ابریشم کی فروخت، داخلی ٹکٹوں،کرایہ اور پھولوں کی فروخت کی مد میں2018-19میں 20کروڑ42لاکھ روپے2022-23میں42 کروڑ70 لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں15 کروڑ76 لاکھ روپے کے علاوہ محکمہ صحت میں او پی ڈی ٹکٹوں،ٹیسٹوں،ایم آر آئی و سی ٹی سکین کے مد میں2018-19میں26کروڑ45 لاکھ2022-23میں 33کروڑ82لاکھ روپے اور رواں مالی سال میں اب تک6کروڑ33لاکھ روپے کی آمدنی وصول ہوئی ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق محکمہ ایسٹیٹس و تواضع نے لائسنس فیس اور کمروں کے کرایہ میں بالترتیب گزشتہ برس کے مالی برسوں میں6کرور50لاکھ روپئے،10کروڑ59لاکھ روپئے اور6کرور33لاکھ روپئے کی آمدنی وصول ہوئی ہیں۔ پرنسپل سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ محکموں کو مناسب لاگت کی وصولی اور اہداف کے مقابلے میں محصولات کی وصولی کیلئے صارف کی فیسوں کی پیمائش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران مختلف طے شدہ اہدا ف کے تحت مرکزی معاونت والی اسکیموںسے فنڈز کی وصولی کی ہے جو رواں مالی سال میں7690 کروڑ روپے تھے جبکہ2022-23میں 6386 کروڑ اور روپے اور 2021-22 کے دوران 5997 کروڑ روپے تھے۔ انہوں نے تجویز دی کہ انتظامی سیکرٹریوں کو مرکزی ا معاونت شدہ اسکیموں کے تحت فنڈز کے استعمال کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔میٹنگ کے دوران، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے آمدنی کے اخراجات کو کنٹرول کرنے اور مزید مرکزی معاونت والی اسکیموں کوفنڈنگ کے استعمال کے لیے اپنی حکمت عملیوں کی وضاحت کی۔ انتظامی سیکرٹریوںو نمائندوں نے 31 مارچ 2024 تک اضافی مرکزی معاونت والی اسکیموں کے فنڈز حاصل کرنے کیلئے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ کشمیر عظمیٰ کے پاس موجود میٹنگ تفصیلات کے مطابق اس موقعہ پر چیف سکریٹری نے سرمائی اخراجات (کیپکس بجٹ)میں نمایاں بہتری کی تعریف کی اور انتظامی سکریٹریوں کو مشورہ دیا کہ وہ متعلقہ مرکزی وزارتوں کے ساتھ مرکزی معاونت والی اسکیموں سے متعلق مسائل کو حل کریں۔ انہوں نے محکمہ خزانہ کو مشورہ دیا کہ وہ جموں کشمیر کے حسس کو واگزار کرنے کے عمل کو ترجیج دیں۔انہوں نے مزید مشاہدہ کیا کہ مرکزی معاونت والی اسکیموں کے علاوہ جموں کشمیر میں ایسی بہت سی غیر استعمال شدہ اسکیمیں ہیں جنہیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ۔