ٹاٹا اور ریلائنس سمیت 100کمپنیاں سرمایہ لگانے کیلئے تیار،2030تک500میگاواٹ پیداکرنے کا منصوبہ
اشفاق سعید
سرینگر//حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جموں کشمیر میں جو کوئی نئی سرکاری عمارت بنے گی اس میں سولر پینل لازمی طور پر نصب کیا جائے اور کسی بھی سرکاری بلڈنگ کے ڈی پی آر کو تب تک منظوری نہیں ملے گی جب تک نہ مذکورہ بلڈنگ میں سولر پینل کو نصب کرنے کا آپشن ہو۔جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے ہمارے پاس سولر لگانے کیلئے 30 سے بھی کم ڈسٹری بیوٹر تھے لیکن اب ٹاٹا اور امبانی کی کمپنیوں کے علاوہ 100بڑی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں جو یہاں کام کرنے کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر کام کر رہے ہیں کہ کسی بھی نئی عمارت کی اجازت سولر پینل لگانے سے قبل نہ دی جائے اور کنکشن حاصل کرنے والوںکے پاس سولرسسٹم نصب کرنے کابھی آپشن ہو ۔انہوں نے کہا کہ پلاننگ ڈیپارٹمنٹ اس کیلئے ضوابط مرتب کررہا ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ 1000 سولر پلانٹوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے ۔جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کمشنر سیکریٹری سوربھ بھگت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی میں ہر ماہ400کروڑ کی بجلی خرچ ہوتی ہے اور رآمدنی 140کروڑ ماہانہ جمع ہوجاتی ہے۔سوربھ بھگت نے بتایا کہ فی الوقت سرکاری سطح پر 62میگاواٹ سولر بجلی تیار کی جاتی ہے اور دسمبر2025تک سبھی لازمی سروسز سمیت تمام 22ہزار سرکاری عمارات کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کی جائے گی اور دیگر نجی سیکٹر کو 2027تک جوڑ دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں ، پولیس سٹیشنوں ، ضلع ترقیاتی کمشنر دفاتر، محکموں کے سربراہان کے دفاترمیں سولر پینلوں کی تنصیب کے بعد بجلی کی کھپت میں کمی آئے گی اور قریب لاکھوں صارفین کو اس سے فائدہ ہو گا ۔ محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں کمرشل صارفین کی تعداد سال2022میں2,43,184ہے اور اگر ان سب کو پن بجلی کے بجائے سولر کے ذریعے بجلی فراہم کی جائیگی تو قریب 350میگاواٹ بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی بحران پر قابو پانے اور پن بجلی پر خرچ ہونے والے اخراجات اور نقصان کو کم کرنے کیلئے مرکزی سرکار خصوصی توجہ دے رہی ہے اور سرکار نے منصوبہ بنایا ہے کہ سال2030تک شمسی توانائی سے 500میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے اور اس کیلئے اقدامات سرعت سے جاری ہیں۔
روف ٹاپ سولر پینل
روف ٹاپ پینل لگانے پر عام صارفین کو 65فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے جس میں 40فیصد مرکزی اور25فیصد یوٹی سرکار دے رہی ہے اور صارفین کو صرف 35فیصد کی رقم ادا کرنی پرڑہی ہے۔ شمسی توانائی پیدا کرنے میں جموں وکشمیر ملک میں دوسرے نمبر پر ہے اور یہاں 1,11,050 میگاواٹ شمسی توانائی پیداکرنے کی صلاحیت ہے۔جبکہ راجستھان ہندوستان میں 1,42,310 میگاواٹ پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جموں و کشمیر کے بعد، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور آندھرا پردیش بالترتیب 64,320، 61,660، اور38,440 میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔گزشتہ مالی سال میں، مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں شمسی توانائی کے لیے 27.98 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔گذشتہ سال اضافی 4,000 زرعی شمسی پمپ لگانے اور تقریباً 80 میگاواٹ شمسی صلاحیت والے منصوبے کو شروع کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ روف ٹاپ سولر پینل روف ٹاپ پینل لگانے پر عام صارفین کو 65فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے جس میں 40فیصد مرکزی اور25فیصد یوٹی سرکار دے رہی ہے اور صارفین کو صرف 35فیصد کی رقم ادا کرنی پرڑہی ہے۔ شمسی توانائی پیدا کرنے میں جموں وکشمیر ملک میں دوسرے نمبر پر ہے اور یہاں 1,11,050 میگاواٹ شمسی توانائی پیداکرنے کی صلاحیت ہے۔جبکہ راجستھان ہندوستان میں 1,42,310 میگاواٹ پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جموں و کشمیر کے بعد، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور آندھرا پردیش بالترتیب 64,320، 61,660، اور38,440 میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔گزشتہ مالی سال میں، مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں شمسی توانائی کے لیے 27.98 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔گذشتہ سال اضافی 4,000 زرعی شمسی پمپ لگانے اور تقریباً 80 میگاواٹ شمسی صلاحیت والے منصوبے کو شروع کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔