بلال فرقانی
سرینگر// حکومت نے سرمایہ کاری کیلئے بجٹ کے تحت کاموں میں انتظامی منظوری کے حصول کیلئے وضاحت کرتے ہوئے سال2020 کے قانونی احکامات (ایس ائو آرڈرس)سے متعلق حکم نامہ کی تعمیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ محکمہ مکانات و شہری ترقی کے زیر انتظام مختلف خود مختار اداروں کے افسراں کی طرف سے کیپکس بجٹ کے تحت کاموں کے معاملے میں انتظامی منظوری کے لیے با اختیار اتھارٹی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ۔تاہم اس معاملے کو محکمہ خزانہ کے ساتھ اٹھایا گیا۔کیپکس بجٹ حکومت کی طرف سے مشینری، آلات، عمارت، صحت،ٹیکنالوجی،اثاثوں و تعلیم وغیرہ کی کی سہولیات سے متعلق ڈھانچوںکی توسیع،مرمت اور دیکھ ریکھ پر خرچ کی جانے والی رقم ہے۔ اس میں حکومت کی طرف سے زمین اور سرمایہ کاری جیسے مقررہ اثاثوں کے حصول پر کیے جانے والے ایسے اخراجات بھی شامل ہیں جو مستقبل میں منافع بخش ہو۔محکمہ مکانات و شہری ترقی کی ڈائریکٹر فائنانس سیما بھسین نے وضاحت کی ہے کہ جب کسی بھی محکمے کے بجٹ سے مکمل یا جزوی فنڈنگ کے تحت کارپوریشنوں، بورڈوں،اتھارٹیوں و نیم خود مختار اداروں کے ذریعے کام یامنصوبوں کو انجام دیا جاتا ہے تو متعلقہ محکمے کو’ ایس ائو‘15 محررہ 9جنوری2020 کے مطابق انتظامی منظوری دی جائے گی۔اس قانونی حکم(ایس ائو) کے مطابق جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر انتظامی وتکنیکی منظوری او معاہدوںکی منظوری کے اختیارات محکموں کے سربراہاں و درجہ اول و دوم افسراں کو تفویض کئے ہیں،تاہم مالیاتی اختیارات کو تمام کوڈل ضوابط اور عمومی مالیاتی ضوابط2017،اشیاء و خدمات کی خریداری سے متعلق مینول2017، وزارت خزانہ، محکمہ اخراجات، اور حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے جاری کردہ دیگر ہدایات،احکامات،رہنما خطوط سے مشروط رکھا گیا ہے۔’ایس ائو‘ کے مطابق20کروڑ روپے تک کے پروجیکٹ کی انتظامی منظوری کیلئے ڈائریکٹر فائنانس،مالیاتی مشیر یا چیف اکاونٹس افسر کی جانب سے منظوری کے بعد انتظامی محکمہ کو اختیارات تفویض کئے ہیں ۔10کروڑ روپے تک کے پروجیکٹوںکی منظوری کے اختیارات چیف انجینئر،5کروڑ روپے تک کے کاموں کیلئے انتظامی منظوری کے اختیارات ضلع ترقیاتی کمشنروں سمیت متعلقہ محکمہ کے سربرہاں،3کروڑ روپے تک کے پروجیکٹوں کیلئے سپر انٹنڈنٹ انجینئروں کوتفویض، کئے گئے ہیں۔ چھوٹے کاموں کی انجام دہی، مرمت اور سرکاری عمارت کی روزانہ دیکھ بھال کی انتظامی منظوری بجٹ حدود کے اندر تمام تر اختیارات انتظامی محکموں،محکموں کے سربرہاں بشمول چیف انجینئروں اور درجہ اول افسراں کو مکمل طور پر تفویض کئے گئے ہیں۔ تعمیراتی کاموں یا اس کے مختلف حصوں کی لاگت کے تفصیلی تخمینے کے لیے تکنیکی منظوری بشمول خصوصی مرمت، تزئین و آرائش، اضافے اور تبدیلیاں اور بہتری کیلئے چیف انجینئروں اور اسپتالوں کے چیف انجینئروں کو مکمل اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔ سپر انٹنڈنٹ انجینئروں کو ایک کروڑ، ایگزکیٹو انجینئروں کو 40لاکھ روپے تک اور اسسٹنٹ ایگزکیٹو انجینئروں کو ایک لاکھ روپے تک اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔ان احکامات کے مطابق مرمت و دیکھ ریکھ کے مد میںمفصل تخمینوں کی تکنیکی منظوری کیلئے چیف انجینئروں کو مکمل اختیارات ہیں جبکہ سپر انٹنڈنٹ انجینئروں کو5 لاکھ،ایگزکیٹو انجینئروں کو2لاکھ50ہزار اور اسسٹنٹ ایگزکیٹو انجینئروں کو50ہزار روپے تک کی منظوری کے اختیارات فراہم کئے گئے ہیں۔ خریداری کرنے والی کمیٹی کی سفارشات پر سپلائی ،خدمات کی خریداری کی منظوری کے اختیارات بجٹ حدود کے اندر محکموں کے سربرہاں درجہ اول و درجہ دوم افسران جبکہ انفرادی ٹھیکے دینے کی منظوری کے اختیارات خریداری کمیٹی،40کروڑ روپے تک کی منظوری محکمانہ معاہدہ کمیٹی،20کروڑ روپے تک کے اختیارات چیف انجینئر،7کروڑ روپے تک کے اختیارات سپر انٹنڈنت انجینئر اور ڈیڑھ کروڑ روپے تک کے اختیارات کی منظوری ایگزیکٹو انجینئر کو تفویض کئے گئے ہیں۔سیما بھسین نے مزید کہا ’’ جن کاموںو پروجیکٹوں کو محکمہ مکانات و شہری ترقی ادارے کیلئے بجٹ میں نشانذدہ بجٹ کو مخصوص کیا گیا ہے،یا کارپوریشنوں، بورڈوں،اتھارٹیوں و نیم خود مختار اداروںکے اندرونی وسائل سے مکمل طور پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، انتظامی منظوری متعلقہ بورڈوںکے مطابق دی جائے گی۔‘‘