سرینگر//سرد ترین موسم کے شہنشاہ ’’چلہ کلان ‘‘ آج سے 40روز کیلئے وادی تشریف لے آئے ہیں۔اس سال اگرچہ چلہ کلاں نے آنے سے قبل ہی اہل وادی کو شدید سردی سے نڈھال کردیا ہے تاہم چلہ کلاں کی سردی کی شدت کچھ الگ ہی ہوتی ہے ۔جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب’چلہ کلان‘ نے با ضابطہ طور پر وادی میں دستک دی اور اب 40روز تک سردی کا شدید ترین موسم شروع بھی ہونے جارہا ہے۔ویسے آج سے دو ماہ کیلئے سردی کا اصل موسم بھی شروع ہوتا ہے جس میں پہلے 40دن چلہ کلاں کے، اسکے بعد 20دن چلہ خورد کے اور پھر آخری 10روز چلہ بچہ کے ہوتے ہیں۔’چلہ کلان‘کی وادی میں صدیوں سے ایک انفرادی اہمیت ہے اور اس موسم کی آمد سے ہی کئی دہائیوں قبل کی یادیں بزرگوں کے دل و دماغ میں تازہ ہوجاتی ہیں۔چلہ کلاں میں برفباری ہوئی تو برف جم جاتا ہے، سڑکوں پر کورا لگ جاتا ہے، رات کا درجہ حرارت کافی حد تک گر جاتا ہے، نل جم جاتے ہیں، چھتوں پرپانی جم کر معلق ہوجاتا تھا اور کشمیری میں اس کو ’’ ششر گانٹھ ‘‘ کہتے تھے ۔ماضی میں موسم میں کئی دیہات ہفتوں تک قصبہ جات اور شہروں سے کٹ کے رہ جاتے تھے لیکن اب ایسی صورتحال زیادہ نظر نہیں آتی۔گذشتہ کئی برسوں سے موسم سرما کی اس روایت میں کافی تبدیلی آگئی ہے اور برف میں کمی کے باعث لوگوں کی طرز زندگی میں بھی بدلائو آگیا ہے ۔چلہ کلان کو اگر چہ وادی میںخیالی تصور میں ایک بزرگ کا درجہ دیا جاتا ہے۔افسانوی تصور میں چلہ کلان کے حوالے سے کہا گیا ہے ’’اس کا کہنا ہے کہ اگر میں بزرگ نہیں ہوتا اتنی برف باری کرتا کہ لوگوں کو درختوں کے اُپر سے راستہ بنانا پڑتا‘‘۔ چلہ کلان کو وادی میںسرد ترین موسم کا بادشاہ کہا جاتا ہے جو اپنا وجود بکھیر کر پہاڑوں سے لیکر میدانی علاقوں تک ہڈیوں کو گلا دینے والی سردی بکھیر دیتا ہے۔چلہ کلان کے جلوہ افروز ہونے کے ساتھ ہی وادی کے شمال وجنوب میں سرد ترین سردی کی لہر بھی چلتی ہے جبکہ برف باری بھی اپنے جوبن پر ہوتی ہے۔40دنوں تک محیط رہنے والے اس موسم میں گرا ہوا برف بھی جم جاتا ہے جبکہ بہار کے موسم میں یہ جما ہوا برف ہی مختلف ندی نالوں اور دریا میں بہہ کر کشمیر کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتا ہے۔