بانہال // سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ62 دنوں پر محیط سالانہ امرناتھ یاترا 2023 امن و امان اور خواش اسلوبی کیساتھ اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے چار لاکھ سے زائد یاتریوں نے ہمالیائی پہاڑوں میں موجو امرناتھ گھپا کے درشن کئے ہیں۔شاہراہ پر چلنے والے معمول کے ٹریفک کی طرح امرناتھ یاترا کیلئے بھی جموں سرینگر قومی شاہراہ اہمیت کا حامل رہی اور چند روز کو چھوڑکرشاہراہ مجموعی طور پر ٹریفک کی معمول کی نقل و حرکت کیلئے مہربان رہی۔29 جون کا امرناتھ یاترا کا پہلا قافلہ جموں سے روانہ ہو کر وارد کشمیر ہوا تھا ۔270 کلومیٹر لمبی جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع رام بن کے چندرکوٹ یاترا نواس اور بانہال کے لامبر گروانڈ کے علاوہ ڈھلواس ، پالی ٹیکنک کالج چندرکوٹ ، رام بن اور مکرکوٹ میں امرناتھ یاتریوں کیلئے ضلع انتظامیہ رام بن کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے اور ضلع انتظامیہ نے محکمہ صحت ، محکمہ جل شکتی ، محکمہ بجلی ، میو نسپل کونسل اور دیگر محکموں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا تھا جو چوبییسوں گھنٹے امرناتھ یاتریوں کی خدمت کیلئے پیش پیش تھے۔
ملک بھر کی مختلف مذہبی اور رضاکار جماعتوں نے شاہراہ پر واقع چندر کوٹ قصبہ میں سات لنگر ، یاترا نواس چندر کوٹ میں دو لنگر اور بانہال کے لامبر گرواند میں پچیس لنگروں کا قیام عمل میں لایا تھا جہاں دونوں طرف سے یاتریوں کیلئے کھانے پینے ناشتے اور سونے کے علاوہ دیگر انتظامات رکھے گئے تھے۔یاترا میں جموں سرینگر قومی شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے کئی بار دشواریاں بھی پیش آئیں اور نو جولائی کو تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں جموں سرینگر قومی شاہراہ کئی مقامات پر پسیوں اور پتھروں کی زد میں آگئی اور دریائے چناب اور پنتھیال نالہ کے کٹائو کی وجہ سے سڑک کا ایک بڑا حصہ ڈھہ گیا تھا اور امرناتھ یاترا کو چار روز تک چندرکوٹ اور وادی کشمیر میں روک دینا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ انیس اور بائیس جولائی کو بھی بارشوں کی وجہ سے شاہراہ بند رہی اور دیر سویر یاترا کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرکے آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی تھی۔شاہراہ پر یاترا کا ٹریفک مجموعی طور پر پرامن اور خوشگوار رہا اور یاترا میں شامل گاڑیوں کے چند ایک چھوٹے حادثات کو چھوڑ کرامرناتھ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی اور ان حادثات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔امرناتھ یاتریوں کیلئے چندرکوٹ اور بانہال میں قائم طبی مراکز میں ہزاروں یاتریون کا علاج کیا گیا اور انہیں ہرممکن طبی امدار پہنچائی گئی اور مفت ادویات تقسیم کی گئیں۔ ضلع رام بن میں چھ اور دس جولائی کو دو یاتریوں نے حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے دم توڑا اور ان دو قدرتی اموات کو چھوڑ کر پوری یاترا خوشی خوشی سے اپنے اختتام کو پہنچی۔ ناشری ٹنل اور بانہال کے درمیان شری امرناتھ اتر کی سیکورٹی کیلئے پولیس ، فوج ، سی ار پی ایف کی بھاری نفری تعینات تھی اور فوج کو اوپر پہاڑیوں سے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی نگرانی سونپی گئی تھی۔ جبکہ یاترا کی بحفاظت نقل و حرکت کیلئے فورسز کو ڈورن ، بم ڈسپوزل سکارڈ اور کھوجی کتوں کی مدد حاصل تھی۔
ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال کی یاترا ہر لحاظ سے بہترین رہی اور انتظامیہ کی طرف سے کئے گئے تمام انتظامات بہترین کارکردگی کے ساتھ خدمات پیش کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن میں چالیس سے زائید لنگر قائم تھے اور کسی بھی و قت بجلی ، پیے کے پانی یا طبی سہولیات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔محکمہ صحت کی طرف سے تعینات نوڈل افسر برائے ضلع رام بن ڈاکٹر اوپیندر سنگھ نے بتایا کہ محکمہ صحت کی طرف سے ضلع رام بن میں 13 طبی مراکز قائم کئے گئے تھے اور یاترا نواس چندرکوٹ اور بانہال کے لامبر گراونڈ میں ڈاکٹر صاحبان اور پیرا میڈیکل سٹاف جوبیسوں گھنٹے کام کرتا تھا تاکہ یاتریوں کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہو ںنے کہا یاترا کے دوران ضلع رام بن میں 41714 یاتریوں کا علاج و معالجہ کیا گیا اور ان میں مفت ادویات تقسیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاترا کے دوران دو یاتریوں کی قدرتی موت واقع ہوئی اور انہیں ضلع ہسپتال رام بن سے ایمبولینس کے ذریعے اپنے آبائی علاقوں کی طرف بھیج دیا گیا ۔اس دوران امرناتھ یاترا کے اختتام کیلئے چھڑی مبارک بدھ کی صبح شیش ناگ سے پوتر گھپا کی طرف روانہ کی گئی جہاں پوجا پاٹ کی مذہبی رسموں کو انجام دینے کے بعد آج یعنی جمعرات کو امرناتھ یاترا 2023 اپنے اختتام کو پہنچے گی۔