جاوید اقبال
مینڈھر //ضلع پونچھ کے مینڈھر سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کی صورتحال دن بہ دن ابتر ہوتی جارہی ہے اور یہاں علاج و معالجے کے لئے آنے والے مریضوں کو معیاری طبی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ یہ ہسپتال بظاہر جدید مشینری اور طبی آلات سے لیس دکھائی دیتا ہے، مگر عملی طور پر بیشتر سہولیات ناکارہ ہیں اور مریضوں کو بروقت علاج کے بجائے دیگر شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ہسپتال میں فی الوقت پانچ جدید وینٹی لیٹر نصب ہیں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ انہیں چلانے کے لئے نہ تو ماہر عملہ دستیاب ہے اور نہ ہی ان کے استعمال کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظام موجود ہے۔ وینٹی لیٹر کا شمار کسی بھی ہسپتال کی بنیادی اور جان بچانے والی سہولیات میں ہوتا ہے، لیکن مینڈھر میں یہ قیمتی مشینیں صرف شو پیس بن کر رہ گئی ہیں۔ جب بھی کسی مریض کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پیش آتی ہے، تو اسے مجبوری میں راجوری یا جموں ریفر کیا جاتا ہے۔ اس دوران قیمتی وقت ضائع ہونے کے باعث مریضوں کی زندگی مزید خطرات میں پڑ جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی تعیناتی کا نظام بھی عدم توازن کا شکار ہے۔ فی الوقت یہاں دو ماہر سرجن اور ایک گائناکالوجسٹ خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے اینستھیزیا کا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔ اس صورتحال کے سبب بڑی جراحیوں (سرجریز) کا عمل انجام نہیں دیا جاسکتا۔ ماضی میں حالات اس کے برعکس تھے، اس وقت اینستھیزیا ڈاکٹر موجود تھا مگر سرجن دستیاب نہیں تھے، اب جبکہ سرجن اور گائناکالوجسٹ تو موجود ہیں، اینستھیزیا ماہر کی کمی کے باعث آپریشن تھیٹر تقریباً بند پڑا ہے۔ اس بدانتظامی نے مریضوں اور ان کے اہلِ خانہ کو سخت ذہنی اور جسمانی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے سہولیات فراہم کرنے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں، مگر زمینی حقیقت مایوس کن ہے۔ لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ جب لاکھوں روپے مالیت کے آلات نصب کر دئیے گئے ہیں تو ان کو چلانے کے لئے تربیت یافتہ عملہ کیوں فراہم نہیں کیا گیا؟ ان کے مطابق وینٹی لیٹر اور دیگر جدید آلات کا ہونا اس وقت تک بے معنی ہے جب تک ان سے استفادہ نہ کیا جاسکے۔مقامی سماجی کارکنوں اور عوامی نمائندوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر مینڈھر ہسپتال میں اینستھیزیا ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ سرجن اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وینٹی لیٹر چلانے کے لئے ماہر تکنیکی عملہ بھی فراہم کیا جانا لازمی ہے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو بروقت سہولت دی جاسکے۔عوام کا کہنا ہے کہ مینڈھر جیسے دور دراز اور پسماندہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ یہ ایک بڑی ناانصافی ہے کہ انہیں بنیادی طبی سہولیات بھی دستیاب نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ لوگوں کو علاج کے لئے راجوری یا جموں کے چکر نہ لگانے پڑیں اور مریضوں کو اپنے ہی علاقے میں سہولت میسر ہو۔