سیبوں کی بھاری پیداوار ہوئی مگر قیمتیں ندارد
بلال فرقانی
سرینگر//وادی میںاگرچہ امسال سیاحوں کی غیرمعمولی آمد نے سیاحت اور اس سے منسلک شعبوں کو معاشی فروغ دیا لیکن باغبانی کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔دونوں شعبے کشمیر کی معیشت کی بنیاد ہیں لیکن باغبانی کا شعبہ جس سے تقریباً سات لاکھ خاندان براہ راست یا بالواسطہ وابستہ ہیں متعدد وجوہات سے بری طرح متاثر ہوا۔امسال سیب کی کثیر پیداوار تو سامنے آئی لیکن خریداری اور بہائو نے با غبانوں کی حسرتوں کو مرجھا دیا،اور سیب کا ایک ڈبہ 400 روپے سے کم میں فروخت ہوا تھا۔
کشمیر اکنامک الائنس کے سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سری نگر جموں شاہراہ پربندش کی وجہ سے باغبانی کا شعبہ متاثر ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہائی وے کے مسئلے پر توجہ نہیں دی جائے گی حالات ایسے ہی رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاحت کے اچھے منافع کے باوجود، متعدد مسائل کی وجہ سے عام تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ گنائی کا کہنا تھا کم کاروبار کی معیشت پر براہ راست اثرات مرتب ہوئے جس کی وجہ سے’جی ڈی پی‘ کا گراف بھی تنزلی کا شکار ہوا۔ معراج الدین گنائی نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے شہر اور قصبوں میں بے وقت موسم میں سڑکوں کی تعمیر اور انکے تزئین کا کام ہاتھوں میں لیا گیا، اور ٹریفک کی نقل و حمل میں خلل پیدا ہوئی جس کی وجہ سے شہری کاروبار متاثر ہوا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ برس تجارت کو فروغ حاصل ہوگا اور معیشت بہتر ہوگی،جس کیلئے سرکار کو انہوں نے پیشگی اقدامات کرنے کامشورہ دیا۔ٹراول ایجنٹس ایسو سی ایشن آف کشمیر کے صدر فاروق احمد کھٹو نے بتایا کہ کوویڈ 19 کے دو سال بعد اس سال سیاحت کا سیزن بہت اچھا رہا۔انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ سیاحت جوش اور ولولے کے ساتھ کشمیر کو فروغ دیتا رہے گا تو اگلے سال کشمیر میں مزید سیاحوں کی آمد دیکھی جا سکتی ہیں۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے گزشتہ 4 سالوں سے کاروبار سست روی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایک چوتھائی سے زیادہ کاروبار نہیں ہوا۔شہدار کا کہنا تھا’’مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہیں اور اس وجہ سے تجارت متاثر ہوتی ہے۔ شہدار نے تاہم امیدظاہر کی کہ حکومت جامع پیکیج کا اعلان کرے گی تاکہ چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کی معاشی حالت بہتر ہوجائے۔کشمیر ہاؤس بوٹ ایسوسی ایشن کے ترجمان محمد یعقوب دون نے بتایا کہ اس سال کوویڈ وبائی مرض کے دو سال بعد ریکارڈ توڑ سیاحتی سیزن دیکھنے میں آیا۔انہوں نے کہا’’کووڈ کیسوں میں کمی کے ساتھ، لوگوں نے سیاحتی مقامات کا دورہ کرنا شروع کر دیا اور کشمیر کو زمین پر جنت کہا جانے لگا، سیاحوں نے یہاں آنا شروع کر دیا اور اس سال جون کے آخر تک ریکارڈ توڑ سیاحوں کی آمد ہوئی۔‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس سال بھی سیاحوں کی آمد بہت اچھی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ سیاحت سے جڑے کاروباری کشمیر کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں تاہم مزید فروغ کی ضرورت ہے۔شہر خاص ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیدریشن کے چیئرمین نذیرر احمد شاہ نے بھی کہا کہ امسال تجارتی گراف میں کویڈ میں کمی کے باوجود اضافہ نہ ہوسکا تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ برس کیلئے سرکار تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کیلئے کارگر اور تجارت دوست اقدامات اٹھائے گی۔