سرینگر//وادی میں امسال بندوق نے پھر قہر ڈھاتے ہوئے43شہریوں کو قبرستان پہنچادیا،جن میں سے24شہری جائے جھڑپ کے نزدیک خون میں تربہ تر ہوکر جاں بحق ہوئے۔فوج اور جنگجوئوں کے درمیان خونین معرکہ آرائیوں کے دوران شہریوں کی طرف سے جائے جھڑپ کی طرف پیشقدمی اور مابعد احتجاجی مظاہروں کے نئے رجحان نے امسال جہاں وادی میں شدت اختیار کی،وہیں اس طرز عمل نے شہریوں کو خون میں تر بہ تر کیا،اور فورسز،فوج ودیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے گولیاں چلانے میں کوئی کنجوسی نہیں کی۔ فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت اب معمول بن چکی ہے جبکہ تازہ واقعہ میںپیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں16سالہ طالب علم محمد یونس شیخ ساکن سیموہ ترال شدید زخمی ہوا۔زخمی نوجوان کو فوری طور پر ترال اسپتال پہنچایا جہاں سے اُسے صدر اسپتال سرینگر منتقل کر دیا گیا ،لیکن ڈاکٹر وں نے اُسے مردہ قرار دیا ۔ جنوبی کشمیر میںامسال23 ،وسطی کشمیر میں16جبکہ شمالی کشمیر میں4شہری گولیوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔ سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ضلع بڈگام میں ہوئیں جن کی تعداد12ہے جبکہ9 اپریل کو سرینگر پارلیمانی حلقہ میں ضمنی انتخابات کے دوران صرف ایک دن میںفورسز کی گولیاں نے8 شہریوں کے جسم کو چیر ڈالا۔ضلع سرینگر میں3جبکہ گاندربل میں2شہری ہلاکتیں پیش آئیں۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں9جبکہ اسلام آباد(اننت ناگ) میں6،شوپیاں میں3اور کولگام میں5 شہری اس دوران لقمہ اجل بن گئے۔ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں ایک،ایک اور کپوارہ میں2 ہلاکتیں ہوئیں۔7ماہ کے دوران ہلاک شدہ شہریوںمیںایک کمسن بچی سمیت4 خواتین شامل ہیں۔ جنوری میں کوئی بھی شہری ہلاکت نہیں ہوئی تاہم فروری میں3اور مارچ میں6ہلاکتیں ہوئیں۔سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ماہ اپریل میں ہوئی،جن کی تعداد13تھی جبکہ مئی میں6اور جون میں7شہری گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں4شہری فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔جاں بحق شہریوں میں سے26 افراد فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران یا مابعد احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز اور فوج کی گولیوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔پولیس نے معیاری ضوابط میں کمی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔آئی جی پی کشمیر منیر احمد کان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو چاہے کہ وہ جائے جھڑپوں کے نزدیک احتجاج کرنے سے دور رہیں۔ امسال سب سے پہلے شہری ہلاکت فرصل کولگام میں12فروری کو ہوئی جس دوران 2مقامی نوجوان از جان ہوئے ۔شوپیان کے مضافاتی گائوں میں22اور23فروری دوران شب فوج اور جنگجوئوں کے درمیان کراس فائرنگ کے دوران ایک خاتون گولی لگنے سے لقمہ اجل ہوئی۔پدگام پورہ اونتی پورہ پلوامہ میں9مارچ کوایک نو عمر طالب علم سمیت 2نوجوان جاں بحق ہوگئے۔جگتیال ہائہامہ کپوارہ میں15مارچ کو جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان ایک خونین معرکہ آرائی میں 6سالہ معصوم بچی گولیوں کا نشانہ بن گئی۔ چاڈورہ میں28 مارچ کوچاڈورہ میں فوج اور فورسز نے انکاونٹر کیخلاف مظاہرہ کر رہے نوجوانوں پر راست فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں واتھورہ،رنگریٹ اور چاڈورہ کے 3معصوم نوجوان جاں بحق ہوئے ۔سرینگر پارلیمانی نشست کیلئے9اپریل کو یوم الیکشن انسانی لہو میں تبدیل ہوا جس کے دوران بیروہ،پکھرپورہ،چاڈورہ،رٹھسونہ ,کائو سہ اور گاندربل میں8 نوجوان گولیوں کا نشانہ بنے۔10اپریل کو ٹینگہ پورہ بائی پاس پر سنگبازی کے دوران ایک ڈرائیور علی محمد ڈگہ ساکن برتھنہ قمرواری کو پتھر لگ گیا جس کی وجہ سے گاڑی اسکے قابو سے باہر ہوئی اور بجلی کھبے سے ٹکرائی اور اس کی موت واقع ہوئی۔پلوامہ کے ٹہاب علاقے میں مبینہ طور پر11اپریل کو ایک خاتون ٹیر گیس شلنگ سے دم گھٹنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئی۔ سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں15اپریل کو سرحدی حفاظتی فورس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوا ۔ 19اپریل کو بارسو گاندربل میں راست فائرنگ کے دوران کولگام کا زخمی ہوا نوجوان زندگی کی جنگ ہار گیا۔4مئی کی شام کو باس کچن شوپیان کے مقام پر حملہ ہواور فوجی اہلکار ایک نجی سوموگاڑی میں سوارتھے،جسے نذیر احمد شیخ نامی ڈرائیور چلا رہا تھا،جاں بحق ہوا۔میر بازار قاضی گنڈ کولگام میں 7مئی کی شب ہوئے مسلح حملے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد3تھی۔27مئی کو ترال میں حافظ عاقب فورسز کی گولی سے جاں بحق ہوا۔ شوپیان کے ایک مضافاتی گائوں میں 6جون کو فوج کی فائرنگ سے ایک طالب علم عادل فاروق ماگرے جاں بحق ہوا۔15جون کو سرینگر کے رنگریٹ علاقے میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔ جنوبی کشمیر کے آر ونی اسلام آباد میں16جون کو انکائونٹر مخالف مظاہروں کے دوران فورسز کی راست فائرنگ کے نتیجے میں14سالہ معصوم سمیت 2نوجوان جاں بحق ہوئے ۔ پلوامہ میں 17جون کی شام کو ہی نامعلوم بندوق برداروں نے ایک نوجوان کو گولی مار دی ،جبکہ اسپتال میں وہ ہلاک ہوا۔کاکہ پورہ پلوامہ میں21اور22جون کی شب خونین معرکہ آرائی کے بعدمظاہروں کے دوران25سالہ نوجوان توصیف وانی عرف چھوٹاگیلانی جاں بحق ہوا۔یکم جولائی کودیالگام اسلام آباد میں انکائونٹر مخالف مظاہروں میں ایک خاتو ن سمیت2عام شہری جاں بحق اوردو درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ۔18جولائی کو بجبہاڑہ میں زخمی شہری دم توڑ بیٹھا جبک،17جولائی کو فوج نے مبینہ طور پر اس کو گولی مار دی تھی۔21جولائی کو بیروہ میں پیشہ سے درزی ایک نوجوان کو فوج نے گولی ماری دی،جس سے وہ موقعہ پر ہی دم توڑ بیٹھا۔یکم اگست کو پلوامہ کے ہکری پورہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک شہری جاں بحق جبکہ2 اگست کو حال پلوامہ کا زخمی ہوا شہری زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا ۔3اگست کو کنلون بجبہاڑہ میں ایک شہری کو فوج نے گولی مار کر ہلاک کیا۔